آئی ایم ایف کا پاکستان کو جھٹکا،اجلاس کی نئی تاریخ،پاکستان شامل نہیں

IMF

آئی ایم ایف نے ایک بار پھر پاکستان کو جھٹکا دے دیا، آئی ایم ایف کے ایگریکٹو بورڈ اجلاس کا ایک اور کیلینڈر جاری کیا گیا ہے تا ہم پاکستان کا نام شامل نہیں کیا گیا

آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 18 ستمبر کو ہوگا جس میں بورڈ سرینام کے 7 ویں جائزے کی منظوری دے گا،آئی ایم ایف کی جانب سے اس سے قبل بھی 9 اور 13 ستمبر کے اجلاس کا کیلنیڈر جاری ہو چکا ہے،آج نو ستمبر کو ہونے والے آئی ایم ایف اجلاس میں بھوٹان ،جبکہ 13 ستمبر کے اجلاس میں ناروے کا کیس ایجنڈے پر ہو گا،میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ 12 جولائی کو ہوا تھا مگر ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان کو تاحال 2 ارب ڈالر بیرونی فنانسنگ گیپ کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، بیرونی فنانسگ کی شرط پوری کرنے کے لیے پاکستان 1.75 ارب ڈالر کے کمرشل قرض کے لیے درخواست کر چکا ہے، پاکستان اسلامک ٹریڈ فنانس کارپوریشن سے 40 کروڑ ڈالر اور اسلامک ڈیولپمنٹ بینک سے 35 کروڑ ڈالر قرض کی درخواست بھی کرچکا ہے،پاکستان سعودی عرب سے بھی 1.2 ارب ڈالر قرض کی درخواست کر چکا ہے جب کہ سعودی عرب کے ساتھ مؤخر ادائیگیوں پر تیل لینے کی سہولت کے لیے بھی کوششں جاری ہے۔

آئی ایم ایف کا ایف بی آر سے ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کا مطالبہ

بجلی بلوں پر سبسڈی، آئی ایم ایف کا اعتراض

آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر قرض کی حتمی منظوری میں تاخیر ، بیرونی مالی معاونت سست روی کا شکار

آئی ایم ایف کے قرض کی حتمی منظوری میں تاخیر کی وجہ سے ملک کی مالی معاونت کی رفتار سست ہو گئی ہے، جو کہ مستقبل میں اقتصادی ترقی اور استحکام کے لیے ایک چیلنج بن سکتا ہے۔اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کے پیش نظر حکومت کو فوری طور پر آئی ایم ایف سے قرض کی منظوری کے عمل کو تیز کرنے اور دیگر مالیاتی اداروں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک کو درپیش مالی مشکلات پر قابو پایا جا سکے اور اقتصادی ترقی کے اہداف کو حاصل کیا جا سکے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ستمبر میں ہو جائے گا،وزیر خزانہ

آئی ایم ایف نے کہا آئی پی پیز سے معاہدے بدلیں،لیکن ہمارے وزیراعظم..؟

ماہ جولائی میں آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان اسٹاف لیول کا معاہدہ طے پاگیا تھا،معاہدے کی مدت 37ماہ اور مالیت7 ارب ڈالرز ہوگی، پاکستان کے ساتھ معاہدہ آئی ایم ایف ایگزیکٹوبورڈ کی منظوری سے مشروط ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں حکومت پر اہم شرائط عائد کی گئی ہیں، آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق حکومت کو ٹیکس ریونیو میں 1 اعشاریہ 5 فیصد اضافہ کرنا ہوگا، ریٹیل ، ایکسپورٹ اور زراعت کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا،صوبے اپنےذرائع سے ٹیکس بڑھانے کیلئے اقدامات کریں گے ، صوبوں کو خدمات پر سیلز ٹیکس اور زرعی انکم ٹیکس بڑھانا ہوگا ، اس حوالے سے قانونی پیچیدگیوں کو یکم جنوری 2025 سے پہلےختم کیا جائے گا.وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام سے میکرو اکنامک استحکام لانے میں مدد ملے گی، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ہمیں اسٹرکچرل ریفارمز یقینی بنانے کی ضرورت ہے، پبلک فنانس، توانائی اور حکومتی اداروں کے ایریاز میں خود انحصاری لانے کی ضرورت ہے، آئندہ سالوں میں اسٹرکچرل ریفارمز لائیں گے۔

Comments are closed.