عمران خان کی اپیل پر نوٹسز جاری، فوری سزا معطلی کی درخواست مسترد

عدالت نے ٹرائل کورٹ سے کیس کا سارا ریکارڈ طلب کر لیا
0
32
imran khan

توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی ٹرائل کورٹ سے سزا کے خلاف اپیل پراسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری نے اہیل پر سماعت کی،روسٹرم پر 35 سے زائد وکلاء موجود تھے، عدالت کے باہر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے،عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ روسٹرم پر آ گئے

عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے وکلاء کو حراساں کرنے کا معاملہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے اٹھا دیا ،لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم نے عدلیہ کی آزادی اور سسٹم کی بحالی کے لیے قربانیاں دیں، وکلاء کو ہراساں کیا جارہا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر کو چیمبر میں بلا لیا ، چیف جسٹس عامر فاروق نے وکلاء سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیس کی سماعت کے بعد آپ میرے چیمبر میں آجائیں،

عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف کارروائی کی استدعا کردی. لطیف کھوسہ نے عدالت میں کہا کہ ملزم کے حق دفاع ختم کرنے کے خلاف اپیل آپ کے سامنے زیر التوا ہے،جب ایک کیس میں حق دفاع کی اپیل زیر التوا ہو تو ماتحت جج کیسے کیس کا فیصلہ سنا سکتا ہے، جج نے دو دن کا انتظار تک نہیں کیا، کل آپ حق دفاع ختم کرنے کے خلاف درخواست سنیں گے، ملزم کو سزا ہوچکی ہے اب آپ کیا درخواست سنیں گے؟ ایک ایڈشنل سیشن جج اگر عدالت کے حکم کی پاسداری نہیں کرے گا تو پھر یہاں کونسا نظام انصاف ہے؟ لطیف کھوسہ نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان کی سزا آج ہی معطل کردی جائے،

عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف اپیل کی درخواست پر لطیف کھوسہ نے روسٹرم پر آکر دلائل شروع کیے تو کیس کے مرکزی وکیل خواجہ حارث اپنی کرسی پر جا کر بیٹھ گئے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اپیل پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا ،چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر بھی نوٹس جاری کر دیا، عدالت نے الیکشن کمیشن سے جواب طلب کر لیا،عدالت نے ٹرائل کورٹ سے کیس کا سارا ریکارڈ طلب کر لیا

عمران خان کے وکلا نے عدالت میں کہا کہ نوٹسز کررہے ہیں تو سماعت کل کے لیے رکھیں، جس پر عدالت نے کہا کہ ریکارڈ منگوانا ہے، کل سماعت ممکن نہیں،خواجہ حارث نے کہا کہ عام حالات میں ، میں آخری آدمی ہوں جو کیس چھوڑ کر کسی جج پر بات کروں گا، دکھ ہوتا ہے جب ایسی چیزیں سامنے آتی ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کی تمام گزارشات آرڈر میں آبزرو کریں گے، خواجہ حارث نے کہا کہ اس کیس میں سزا معطلی عمران خان کا آئینی حق ہے، ٹرائل جج نے تیسرے ہی دن فیصلہ کردیا،تیسرے نہ صحیح، پانچویں دن فیصلہ کر دیتے،کیا جلدبازی تھی؟ اگر چھ ماہ بعد آپ نے اس سزا کو ختم کرنا ہے تو ایک دن بھی عمران خان جیل کیوں رہیں؟ توشہ خانہ کیس میں ایک بھی گواہ نے یہ نہیں کہا عمران خان نے جرم کیا ہے،اس کیس میں صرف جج صاحب نے کہا جرم ہوا ہے، اس کیس میں جرم کی نیت کا پہلو ہی موجود نہیں جس کی عدم موجودگی میں سزا ہو نہیں سکتی،

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ یہ اپیل اسی طرح سنی جائے جیسے روزانہ کی بنیاد پر جج ہمایوں دلاور نے ٹرائل چلایا، 5 اگست کو کیا کچھ ہوا؟ خواجہ حارث نے عدالت میں بتایا خواجہ حارث نے اپنے ایسوسی ایٹ کے وٹس ایپ وائس نوٹ کا ٹرانسکرپٹ ججز کے سامنے رکھ دیا ،خواجہ حارث نے اہم تصاویر ججز کے سامنے رکھ دیں ،میں 5 اگست کو جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں لیٹ کیوں پہنچا؟ خواجہ حارث نے عدالت میں ثبوت دے دیئے،اور کہا کہ میرے منشی کو ہائیکورٹ داخلے سے روکنے والے افراد کی تصویر موجود ہے، میں نے منشی سے کہا کہ خود کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کا آڈیو نوٹ بھیج دو، میں آڈیو نوٹ کا ٹرانسکرپٹ عدالت کے سامنے لایا ہوں، اب عدالت دیکھ لے کہ یہ سزا معطلی کا مثالی کیس ہے یا نہیں۔جج نے کہا کہ فیصلہ کر چکا ہوں، اب آپ کو نہیں سن سکتا، جج نے مجھے مکمل نظر انداز کرتے ہوئے فیصلہ سنانا شروع کر دیا،ہم نے کیس قابلِ سماعت قرار دینے کے خلاف دو درخواستیں دائر کیں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس دوبارہ ٹرائل کورٹ کو ریمانڈ کیا،ٹرائل کورٹ نے ہمیں سماعت کا مناسب موقع دیے بغیر ہی فیصلہ سنا دیا،

عمران خان کی توشہ خانہ میں سزا کو فوری طور پر معطلی کی درخواست مسترد کر دی گئی،چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کل میں نے میڈیکل چیک اپ کروانا ہے شاید میں کل دستیاب نہ ہوں، چھٹیوں کے بعد درخواست کو سماعت کے لیے مقرر نہیں کر رہے، آپ فکر نہ کریں اگلے چار پانچ دنوں میں درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کردیں گے،

قبل ازیں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی ہائیکورٹ بار روم آمد ہوئی،چیف جسٹس نے ہائیکورٹ سے بار روم جانے کے راستے کا افتتاح کیا ،بار روم سے ہائیکورٹ کی جانب جانے والے گیٹ افتتاح کے بعد کھول دیا گیا .گیٹ کھلنے سے بار روم سے بآسانی ہائیکورٹ تک رسائی ہوسکے گی صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار نوید ملک کی دعوت پر ججز نے بار روم کا دورہ کیا ، چیف جسٹس کے ساتھ دیگر ججز بھی شامل تھے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب ،جسٹس طارق محمود جہانگیری بھی افتتاحی تقریب میں شریک تھے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی افتتاحی تقریب میں شریک تھیں ،بار روم میں ججز سے ہائیکورٹ بار کے وکلاء کی ملاقات بھی ہوئی

واضح رہے کہ عمران خان کو  توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سزا اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا ہوئی تھی عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد عمران خان کو لاہور سے گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کر دیا گیا تھا،عمران خان اٹک جیل میں ہیں، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ملزم نے جان بوجھ کر الیکشن کمیشن میں جھوٹی تفصیلات دیں، ملزم کو الیکشن ایکٹ کی سیکشن 174 کے تحت 3 سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے

آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر جج جو کیس سن رہے ہیں وہ جانبداری ہے ؟

آج پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین دن ہے،

عمران خان کی گرفتاری کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان 

عمران خان کی گرفتاری کیسے ہوئی؟ 

چئیرمین پی ٹی آئی کا صادق اور امین ہونے کا سرٹیفیکیٹ جعلی ثابت ہوگیا

پیپلز پارٹی کسی کی گرفتاری پر جشن نہیں مناتی

Leave a reply