ہیلی کاپٹر،جہاز یا پھر بکتر بند گاڑی میں لائیں،عمران خان کی پیشی لازمی ہے ،وکیل

بغیر کسی تفریق کے کیس چلے گا
imran

چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف تھانہ کھنہ میں دو اور ایک تھانہ بارہ کہو میں درج مقدمات ،انسداد دہشت گردی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی

وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے چیئرمین پی ٹی آئی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی استدعا کردی،وکیل نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضمانت کی درخواستیں بحال کی ہیں اس کیس میں ملزم کی پروڈکشن لازمی ہیں، ہیلی کاپٹر پر لائیں ، جہاز میں یا پھر بکتر بند گاڑی میں لائیں چیئرمین پی ٹی آئی کی پیشی لازمی ہے،چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت پیش کرنا جیل حکام کی ذمہ داری ہے ، جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواستِ ضمانت قبل از گرفتاری ضرور ہے مگر حقیقت ہےکہ چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں ہیں، اےٹی سی جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے 24 اکتوبر تک تینوں مقدمات کا ریکارڈ طلب کرلیا,عدالت نے سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کردی، جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ ملزم کی عدالت میں موجودگی ضروری ہے،وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کل جیل میں درخواست ضمانت سنی جائے،

پراسکیوٹر ،راجہ نوید نے کہاکہ پہلے چیئرمین پی ٹی آئی سیکورٹی خدشات کے پیش نظر پیش نہیں ہوتے تھے،عدالت سیکورٹی سے متعلق رپورٹ طلب کرلے اس کے بعد فیصلہ کرے،پہلے بھی چیئرمین پی ٹی آئی کی یہاں موجودگی کی وجہ سے دو مقدمات درج ہوئے، وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ پراسیکیوشن آج کہہ رہی چیئرمین پی ٹی آئی کو سیکیورٹی خدشات ہیں، عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیسز کا ریکارڈ کہاں ہے؟ پراسکیوٹر نے کہا کہ آج ریکارڈ نہیں ہے، ریکارڈ پیش کردیں گے، وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ آج سیکورٹی خدشات والی ہماری بات پراسکیوشن خود دہرا رہی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو کہتے تھے پیش ہوں ورنہ ضمانت خارج کردی جائے گی،چیئرمین پی ٹی آئی ہر پیشی پر عدالت پیش ہوتے تھے،کبھی ایسا نہیں ہوتا کہ جج ملزم کے سامنے پیش ہونے جارہاہو،جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ اگر چیئرمین پی ٹی آئی کی موجودگی کا مسئلہ ہے تو کل جہاں ہم نے جانا ہے وہیں درخواستِ ضمانت سن لیں، درخواستِ ضمانت قبل از گرفتاری ضرور ہے مگر حقیقت ہےکہ چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں ہیں، آپ چاہتے ہیں کہ ملزم کی عدالت میں موجودگی ضروری ہے، وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کل جیل میں درخواست ضمانت سنی جائے،جج ابوالحسن ذوالقرنین نے پی ٹی آئی وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کو ہر ریلیف ملے گا جو آپ کا حق ہوگا، سلمان بھائی آپ بہت بڑے چیمبر سے ہیں، بغیر کسی تفریق کے کیس چلے گا،

واضح رہے کہ عمران خان کو عدالت نے توشہ خانہ کیس میں سزا سنائی تھی تا ہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے سزا معطل کر دی، جس کے بعد عمران خان کو سائفر کیس میں گرفتار کر لیا گیا، عمران خان اٹک جیل میں تھے جہاں سے انہیں اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا، عمران خان اڈیالہ جیل میں جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں

آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر جج جو کیس سن رہے ہیں وہ جانبداری ہے ؟

آج پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین دن ہے،

عمران خان کی گرفتاری کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان 

عمران خان کی گرفتاری کیسے ہوئی؟ 

Comments are closed.