عمران خان کی سہولت کاری، ایک اورجیل افسر کیخلاف تحقیقات

0
162
adyayla

اڈیالہ جیل میں‌ تعینات افسران عمران خان کے سہولت کار نکلے، ایک اور افسر کے خلاف بھی کاروائی کا آغاز کر دیا گیا،

عمران خان اڈیالہ جیل میں قید ہیں،عمران خان کی سہولت کاری کے الزام میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کے بعد جیل کے ایک اور افسر کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، سیکورٹی اداروں نے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ بلال سے تحقیقات کی ہے ، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ بلال کا موبائل فون ریکارڈ حاصل کر لیا گیا ہے،میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم اوراسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ بلال عمران خان کے سیل تک رسائی رکھتے تھے، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کوکمرہ عدالت میں دوران سماعت عمران خان سے سرگوشیاں کرتے بھی دیکھا گیا ہے، دونوں افسران پر عمران خان کو موبائل تک رسائی دینے کا الزام بھی ہے

باخبر ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی اور عمران خان کے دوران پیغام رسانی بھی جیل میں یہی افسران کرتے تھے، بشریٰ بی بی اسے لیے بنی گالہ سے اڈیالہ منتقل ہوئی تھیں تا کہ کوئی نئی سازش تیار کی جائے تا ہم سیکورٹی اداروں نے پیغام رسانی کے کام کو پکڑ لیا، افسران کے خلاف کاروائی شروع کر دی گئی ہے،

جیل میں عمران خان کی سہولت کاری،اہم انکشافات،تحقیقات کا دائرہ وسیع
اڈیالہ جیل میں عمران خان کی سہولت کاری کے حوالہ سے اہم انکشافات سامنے آئے ہیں، سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کا نیٹ ورک پکڑا گیا ہے، عمران خان کی مبینہ سہولت کاری کے شبہے میں اڈیالہ جیل کے مزید 2 افسران سے بھی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے، جن دو افسران سے تحقیقات کی جا رہی ہیں ان میں سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ظفر اور اسسٹنٹ ناظم شامل ہیں، دونوں افسران سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اکرم کے قریب رہائش پذیر تھے،میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم سے حاصل معلومات پر مزید 6 ملازمین سے پوچھ گچھ کی جائے گی، محمد اکرم کے 2 اردلی، 3 وارڈر اور ہیڈ وارڈر سے بھی تحقیقات کی جائے گی، یہ تمام ملازمین محمد اکرم کے قریبی تصور کیے جاتے ہیں،تحقیقات کے دوران 3 یورپی ممالک کے نمبرز پر واٹس ایپ کے استعمال کے شواہد بھی سامنے آئے ہیں، محمد اکرم عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری اور ایک سابق صوبائی وزیر کے قریبی سمجھے جاتے ہیں،

خیال رہے کہ حساس سیکیورٹی اداروں نے ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے اڈیالہ جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کو حراست میں لے لیا ہے۔ ان پر سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی غیر قانونی سہولت کاری کا سنگین الزام عائد کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق، محمد اکرم پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے عمران خان کو غیر قانونی سہولیات فراہم کیں

اس واقعے نے ایک بار پھر جیلوں میں سیکیورٹی کے مسائل کو اجاگر کیا ہے۔ حکومتی حلقوں میں اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ جیلوں کے نظام میں بنیادی اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔یہ خبر ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے اور مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ جلد ہی اس معاملے پر ایک تفصیلی پریس کانفرنس کی جائے گی جس میں عوام کو تمام حقائق سے آگاہ کیا جائے گا۔

عمران خان کے سیل کے باہر تعینات اہلکاروں کی کڑی نگرانی کا فیصلہ
اڈیالہ جیل میں افسران کی جانب سے عمران خان کی سہولت کاری کی خبریں سامنے آنے کے بعد جیل میں عمران خان کی سیکورٹی پر تعینات اہلکاروں کی کڑی نگرانی کا فیصلہ کر لیا گیا ،میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان کے سیل کے باہر سیکورٹی ادارے کے اہلکار ہوں گے اور ان اہلکاروں کو ہر ہفتے بدلا جائے گا، اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران جیل عملے کو صحافیوں، وکلا اور پارٹی رہنماؤں سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے،جیل کے اندر رہائش پذیر اہلکاروں کی بھی مکمل تلاشی لی جائے گی۔

فیض حمید کا نواز،شہباز کو پیغام،مزید گرفتاریاں متوقع

فیض حمید پر ڈی ایچ اے پشاور کو 72 کروڑ کا نقصان کا الزام،تحقیقات

قوم کا پاک فوج پر غیر متزلزل اعتماد ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے،آرمی چیف

فیض حمید "تو توگیا”،ایک ایک پائی کا حساب دینا پڑے گا، مبشر لقمان

فیض حمید کی گرفتاری،مبشر لقمان نے کیا کئے تھے تہلکہ خیز انکشافات

بریکنگ،فیض حمید گرفتار،کورٹ مارشل کی کاروائی شروع

سابق چیف جسٹس انور کاسی کو نوٹس جاری کر دیا۔جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو بھی نوٹس جاری

 فیض آباد دھرنا کیس میں نظرثانی واپس لینے کی درخواست دائر

 فیض حمید جو اب سابق ڈی جی آئی ایس آئی ہیں نے ملک کو ناقابِلِ تَلافی نقصان پہنچایا 

،میں ابھی فیض حمید کے صرف پاکستانی اثاثوں کی بات کر رہا ہوں

فیض حمید مبینہ طور پر نومئی کے حملوں میں ملوث ہیں

 نجف حمید کے گھر چوری کی واردات

قوم نے فیض آباد دھرنا کیس میں ناانصافی کا خمیازہ 9 مئی کے واقعات کی صورت بھگتا، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ،میں نے اپنے اوپر لگے تمام الزامات کو مسترد کیا ہے،وکیل فیض حمید

Leave a reply