سائفر کیس، عمران خان، قریشی کو سزا سنانے والے جج بارے اہم فیصلہ

تمام ججز نے عدالتی امور میں مداخلت پر ردعمل دینے کا متفقہ فیصلہ کیا،
0
156
qureshi

سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سزا سنانے والے خصوصی عدالت کے جج بارے اہم فیصلہ کر لیا گیا ہے

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کو اپنے متعلقہ ڈیپارٹمنٹ میں واپس بھیجنےکا فیصلہ کیا ہے،میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا ہےکہ خصوصی عدالتوں کے انسپکشن جج جسٹس محسن اختر کیانی نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو اس ضمن میں سفارش کردی ہے،انسپکشن جج جسٹس محسن اختر کیانی نے سفارش کی ہے کہ جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی خدمات لاہور ہائی کورٹ کو واپس کی جائیں

جج ابوالحسنات ذوالقرنین کو خصوصی عدالت کا جج تعینات کیا گیا تھا، اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت ہوئی تھی اور سائفر کس میں جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے عمران خان اور شاہ محمو د قریشی کو سزا سنائی تھی، سائفر کیس میں سزا کیخلاف اپیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے

اسلام آباد ہائیکورٹ کا کسی بھی مداخلت پر ادارہ جاتی رسپانس دینے کا فیصلہ
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے کسی بھی مداخلت پر ادارہ جاتی رسپانس دینے کا فیصلہ کیا ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا فل کورٹ اجلاس ہوا جس میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس اعجاز اسحاق، جسٹس ارباب طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شریک تھے،اجلاس میں خط پر دستخط نہ کرنے والے جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب بھی شریک ہوئے ،عدلیہ میں حساس ادارے کی مداخلت روکنے کے حوالے سے تجاویز پر غور کیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فل کورٹ اجلاس خوشگوار ماحول میں ہوا،تاہم اب 6 ججز کے خط کے معاملے پراسلام آباد ہائیکورٹ کے فل کورٹ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے کسی بھی مداخلت پر ادارہ جاتی رسپانس دینے کا فیصلہ کرلیا اور تمام ججز نے عدالتی امور میں مداخلت پر ردعمل دینے کا متفقہ فیصلہ کیا، فل کورٹ اجلاس میں سامنے آنے والی تجاویز کو ڈرافٹ کی شکل دی جائے گی اور اسلام آباد ہائیکورٹ متفقہ تجاویز سپریم کورٹ کو بھیجے گی،ل کورٹ اجلاس میں تجاویز پر کوئی اختلاف سامنے نہیں آیا، تجاویز کا ڈرافٹ تیار کرکے مقررہ تاریخ سے پہلے سپریم کورٹ کو بھجوایا جائے گا،

8 ججز کو پاؤڈر والے دھمکی آمیز خط،شیر افضل مروت نے الزام ن لیگ پر لگا دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دھمکی آمیز خطوط بھیجنے کا مقدمہ درج

اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے خط کے بعد نئی صورت حال سامنے آگئی

عمران خان کو رہا، عوامی مینڈیٹ کی قدر کی جائے،عارف علوی کا وکلا کنونشن سے خطاب

جماعت اسلامی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے لیے بنائے گئے انکوائری کمیشن کو مسترد کر دیا۔

ججز خط کی انکوائری، سپریم کورٹ بار کا تصدق جیلانی کو کمیشن کا سربراہ مقرر کرنے کا اقدام خوش آئند قرار

ججز کا خط، سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی انکوائری کمیشن کے سربراہ مقرر

ہائیکورٹ کے 6 ججز نے جو بہادری دکھائی ہیں یہ قوم کے ہیرو ہیں،اسد قیصر

لاہور ہائیکورٹ کے ججز کو بھی مشکوک خط موصول

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں نے عدالتی کیسز میں خفیہ ایجنسیوں کی مداخلت پر سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ دیا ہے جس میں عدالتی معاملات میں انتظامیہ اور خفیہ اداروں کی مداخلت پر مدد مانگی گئی ہے۔ہائی کورٹ کے ججوں کی جانب سے لکھے گئے خط کی کاپی سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو بھی بھجوائی گئی ہے۔ خط میں عدالتی امور میں ایگزیکٹو اور ایجنسیوں کی مداخلت کا ذکر کیا گیا ہے۔ہائی کورٹ کے ججوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت اور ججز پر اثرانداز ہونے کے معاملے پر جوڈیشل کنونشن بلایا جائے۔سپریم جوڈیشل کونسل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں نے خط ارسال کیا ہے۔ خط لکھنے والوں میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔خط کے متن کے مطابق ’عدالتی امور میں مداخلت پر ایک عدلیہ کا کنونشن طلب کیا جائے جس سے دیگر عدالتوں میں ایجنسیوں کی مداخلت کے بارے میں بھی معلومات سامنے آئیں گی۔ خط میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ کے کنونشن سے عدلیہ کی آزادی کے بارے میں مزید معاونت حاصل ہو گی۔

Leave a reply