
اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو مذاکرات کی اجازت دے دی ہے
عمران خان کا کہنا ہے کہ مذاکرات آئین و قانون کے مطابق ہونے چاہئیے،پاکستان تحریک انصاف اسٹبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہے،مذاکرات سے پہلے ٹی او آرز طے کئے جائیں گے، شبلی فراز نے بھی عمران خان کی جانب سے مذاکرات پر آمادگی کی تصدیق کر دی،
تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے کہا ہے کہ "اسٹبلشمنٹ ایک حقیقت ہے” پاکستان تحریک انصاف بھی ایک حقیقت ہے اس میں پولیٹیکل پارٹیز بھی شامل ہیں سب نے مل کر طے کرنا ہے کن بنیادوں پر مذاکرات ہونے چاہئیے”،شبلی فراز کا کہنا تھا کہ بانی چئیرمین عمران خان نے مذاکرات کی اجازت دیدی ہے، پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہے،کس ماحول میں مذاکرات ہوں گے؟ چیزیں آسان ہو جائیں گی، مذاکرات کیسے ہوںگے یہ طے کرنا ضروری ہے، عمران خان کی پرنسپل پوزیشن ہے، اصولی موقف سے نہیں ہٹیں گے، جو ہوگا آئین و قانون کے مطابق ہوگا،حکمران سیاسی جماعتیں چاہتی ہیں ہماری فوج سے لڑائی رہے، یہ اپنے فائدہ کیلئے یہ کررہے ہیں،ن لیگ دانستہ طور پر چاہتی ہے کہ فوج اورپی ٹی آئی کی لڑائی ہو،جبر کے ماحول میں بات نہیں ہوسکتی، قانون اور آئین کی حکمرانی لائی جائے،پہلے سیاسی مقدمات ختم کئے جائیں، قانون و آئین کی حکمرانی لائی جائے، بانی پی ٹی آئی، خواتین اور سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے،قانونی مقدمات اگر جینوئین ہیں وہ چلائیں، تحریک انصاف کو سیاسی آزادی اور ایکٹیوٹی کی اجازت دی جائے،پی ٹی آئی کے ساتھ جو ہوا اس پر آزاد جوڈیشل کمیشن بنایا جائے،علی امین گنڈا پور کی اسلام آباد پر قبضہ کی بات سیاسی ہے، الیکشن ٹربیونلز 30 روز میں عذرداریوں پر فیصلے کریں، دھاندلی اور عذرداریوں پر جلد وائٹ پیپر جاری کرینگے، پاک فوج ہماری بھی فوج ہے، پی ٹی آئی نے تیسری بار انٹرا پارٹی الیکشنز کرائے ان پر بھی اعتراض لگا دیا گیا، سیاسی انتقام کے ماحول میں سیاسی و معاشی استحکام نہیں آسکے گا، ہم پاکستان کےلئے کسی سے بھی بات کرنے کو تیار ہیں،بانی پی ٹی آئی لندن یا کسی اور ملک نہیں جائیں گے، وزراء کی باتیں کہ سب اچھا ہے یہ ہوائی باتیں ہیں، عدالتوں سے سیاسی فیصلے کرائے جارہے ہیں، بظاہر جمہوری و پارلیمانی نظام قائم ہے، ہم عالمی طور پر غیر متعلق ہوچکے ہیں جو خوفناک بات ہے،ملک اس وقت مریض کی صورتحال اختیار کرچکا ہے، عوام نے تمام تر ایکشنز کے باوجود ہمیں ووٹ دیا،
پبلک اکاونٹس کمیٹی کےچیئرمین کامعاملہ،شبلی فرازاورشیرافضل مروت آمنےسامنے
دوسری جانب پبلک اکاونٹس کمیٹی کےچیئرمین کامعاملہ،شبلی فرازاورشیرافضل مروت آمنےسامنے آ گئے، شبلی فراز کا کہنا ہے کہ چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی پنجاب سے ہوناچاہیے، سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے صاحبزادہ حامد رضاکانام دیا ہے،چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی پر ایک،2 دن تک صورتحال واضح ہوجائے گی،چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی کے حوالے سے کنفیوژن اسپیکر نے پیدا کی ، شیرافضل مروت نےشبلی فراز کو بیان واپس لینےکامطالبہ کیا اور کہا کہ شبلی فراز غلط بیانی کررہے ہیں،سابق چیئرمین پی ٹی آئی نےپبلک اکاونٹس کمیٹی کیلئےمیرانام دیا،شبلی فرازکےمطابق حامدرضاکانام دیاہےتویہ ان کی ذاتی خواہش ہے،سابق چیئرمین پی ٹی آئی نےکبھی حامدرضاکانام نہیں لیا،
تجوری ہائٹس کا پلاٹ گورنر سندھ کی اہلیہ کے نام پر تھا،سپریم کورٹ میں انکشاف
چیف جسٹس کا نسلہ ٹاور کی زمین بیچ کر الاٹیز کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم
قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس کو مختص پروٹوکول واپس کردیا
ہمیں ہندوکمیونٹی کی آپ سے زیادہ فکر ہے،چیف جسٹس کا رکن قومی اسمبلی رمیش کمار سے مکالمہ
سرکاری اداروں کا یہ کام ہے کہ کرپٹ افسران کو بچانے کی کوشش کرے؟چیف جسٹس برہم
بلیک میلنگ کی ملکہ حریم شاہ کا لندن میں نیا”دھندہ”فحاشی کا اڈہ،نازیبا ویڈیو
بحریہ ٹاؤن،چوری کا الزام،گھریلو ملازمین کو برہنہ کر کے تشدد،الٹا بھی لٹکایا گیا
بحریہ ٹاؤن کے ہسپتال میں شہریوں کو اغوا کر کے گردے نکالے جانے لگے
سماعت سے محروم بچوں کے لئے بڑی خوشخبری
واضح رہے کہ گزشتہ روز تحریک انصاف کے رہنما شہر یار آفریدی نے کہا تھا کہ صرف آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مذاکرات چاہتے ہیں۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتےہوئے شہریار آفریدی کاکہنا ہےکہ صرف آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مذاکرات چاہتے ہیں۔ شہریار آفریدی کا کہنا تھاکہ یہ فارم 47 کے ذریعےایوان میں آگئے ہیں، عوام نےانہیں مسترد کردیاہے ۔ یہ ہم سے کیا مذاکرات کریں گے؟انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی شروع دن سے مذاکرات کی خواہش تھی، پر دوسری طرف سے رسپانس نہیں آیا، یہ تاثر غلط ہے کہ بانی پی ٹی آئی این آر او چاہتے ہیں۔
فوجی قیادت سے مذاکرات کے خواہشمند سول بالادستی کا ڈرامہ بند کریں، خواجہ سعد رفیق
شہر یار آفریدی کے بیان پر ن لیگ کے رہنما، سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کہتے ہیں کہ کل ایک صاحب نے بیان دیا کہ تحریک انصاف والے فوجی قیادت سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں،بالکل شوق سے کیجئے لیکن پھر سول بالادستی کا ڈرامہ جو رچایا ہوا ہے اس کو بند کریں۔آزادی غلامی سے نکل جائیں اب، مسلمہ سیاسی جماعتوں سے بات نہیں کرتے، بات نہ کرتے کرتے نو مئی تک چلے جائے، میں یہ سمجھتا ہوں آج یا کل یا پرسوں جو سیاستدان ہیں انکو ایک دوسرے سے بات کرنی پڑے گی، ایک طرف ترلے کرتے ہیں اور باہر نعرے لگاتے ہیں کہ ہم آزادی کے علمبردار ہیں.
جو بھی پاکستان کے آئین اور قانون کو نہیں مانتا اس سے کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے،پیپلز پارٹی
پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا کہ سیاسی قوتوں سے مذاکرات نہیں کریں گے، بلکہ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مذاکرات کریں گے، سنی اتحاد کونسل، پی ٹی آئی آرمی کو سیاست میں مداخلت کی دعوت دے رہے ہیں،ہم ہمیشہ سے سیاست میں آرمی کی مداخلت کے خلاف ہیں،جو بھی پاکستان کے آئین اور قانون کو نہیں مانتا اس سے کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے،پی ٹی آئی کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ حاضر سروس کے پاؤں پڑتے ہیں اور ریٹائرڈ کا گریبان پکڑنا چاہتے ہیں،یہ ابھی بھی کندھا اور بیساکھی تلاش کر رہے ہیں مگر ماضی کی طرح اب انہیں یہ سہولت میسر نہیں آنے والی،انہیں سیاسی قوتوں سے ہی مذاکرات کرنے پڑیں گے،یہ پہلے خود انہیں سیاست میں مداخلت کی دعوت دیتے ہیں اور جب وہ مداخلت کرتے ہیں تو پھر ان کی چیخیں نکلتی ہیں،