احتساب شروع نہیں ہوا،عمران خان کی چیخیں پہلے نکل رہی ہیں، پیپلز پارٹی

وفاقی وزیر اور ترجمان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز شازیہ مری نے عمران خان کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ 1995 میں گملے میں اگائی گئی وائرس کووڈ 18 کی صورت میں سامنے آئی ،

شازیہ مری کا کہنا تھا کہ ممنوعہ فارن فنڈنگ عمران خان کے گلے میں طوق کی طرح ہے ،عمران خان نے ممنوعہ فنڈنگ کا ایجنڈا پوری ایمانداری سے پورا کرنے کی کوشش کی ،پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا اور ڈیفالٹ کرنا عمران خان کا مشن تھا،فوج کی طرف سے سیاسی مداخلت ختم کرنے کے بیانیہ نے عمران خان کے ہوش اڑا دیئے ہیں،غیر خاندانی لوگ جب سیاست میں داخل کیئے جائیں دھونس، دھمکی اور گالی کی سیاست فروغ پاتی ہے، چور چور کا شور مچانے والے نے سیلاب متاثرین کے پیسے بھی ہڑپ کردیئے ہیں عمران خان احتساب سے بچنے کیلئے شور مچا رہا ہے

وفاقی وزیر صحت اور راہنما پیپلزپارٹی قادر پٹیل کا کہنا ہے کہ عمران خان جیل جانے کے خوف سے رو رہا ہے، ابھی تو عمران خان کا احتساب شروع نہیں ہوا ان کی چیخیں نکل رہی ہیں، خیرات اور صدقات کی رقم چوری کرنے والا توشہ خانہ چوری کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے،عمران خان کو باقی زندگی سیاسی یتیمی کے طور گزارنی ہوگی پاکستان کی سیاست کو الزام تراشی اور گالی کی سیاست سے پاک کرنے کا وقت آ چکا ہے،

ہمارے ساتھ بیٹھ کر پرویز الہیٰ نے عمران خان کو سلیس پنجابی میں ڈیڑھ سو گالیاں دی تھیں،خواجہ آصف کا انکشاف

الیکشن کی تاریخ چاہئے تو عمران خان پی ڈی ایم قیادت سے ملیں، وزیر داخلہ

وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ سے پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کے وفد کی ملاقات ہوئی ہے

خان صاحب کی نظریں کہہ رہی ہیں کہ محمود خان آ سکتا ہے تو وہ کیوں نہیں آیا؟

مسلم لیگ ن ایک فرد واحد کی خاطر اسمبلیاں ختم نہیں ہونے دے گی۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی کی رہنما وفاقی وزیر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ قوم نے بھاری قیمت کسی این آر او کی وجہ سے نہیں نالائق حکومت کی وجہ سے چکائی ہے عمران خان نے 18 ہزار ارب سے زائد قرضے لیکر 70 فیصد سے زائد اضافہ کیا، خیبر پختونخوا میں احتساب عدالت پر تالا لگایا، پی ٹی آئی دور میں کرپشن انڈیکس میں پاکستان 117 سے 140 نمبر پر آ گیا،عمران خا ن کس منہ سے کرپشن کی بات کر رہے ہیں ؟ بی آر ٹی، ایل این جی، ادویات، آٹا، چینی، بلین ٹری، مالم جبہ اور دیگر کا ذمہ دار کون ہے؟ عمران خان کے نام نہاد بیانیے سے لوگ تنگ آ چکے ہیں،

Comments are closed.