بھارتی جنگی جنون،دفاعی بجٹ میں اضافہ،اپوزیشن نے بجٹ "مایوس کن” قرار دیا

بھارتی پارلیمنٹ

مودی سرکار نے تیسری حکومت میں پہلا بجٹ لوک سبھا میں پیش کیا ہے،

بھارتی وزیرِ خزانہ نرملا سیتا رمن نےبجٹ لوک سبھا میں پیش کیا اس موقع پر اراکین پارلیمنٹ موجود تھے، اپوزیشن نے بجٹ تقریر کے دوران شورشرابہ کیا ،مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے اپنی طویل بجٹ تقریر میں اہم اعلانات کئے،اختتام پر لوک سبھا کی کارروائی اگلے روز صبح 11 بجے تک کے لئے ملتوی کر دی گئی،بجٹ میں بہار میں سڑکوں کے منصوبوں کے لیے 26 ہزار کروڑ روپے کے پیکیج کا اعلان کیا گیا ہے، بہار میں 21 ہزار کروڑ روپے کے پاور پلانٹ کا بھی اعلان کیا گیا ہے، آندھرا پردیش کو تقریباً 15 ہزار کروڑ روپے کا پیکیج ملے گا،بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بھارت میں معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور مہنگائی کنٹرول میں ہے، یہ بجٹ غریبوں، خواتین، نوجوانوں اور کسانوں پر مرکوز ہے، روزگار بڑھانے پر حکومت کی توجہ ہے اور یہ حکومت کی اولین ترجیح ہے،حکومت روزگار کے لیے 3 بڑی اسکیموں پر کام کرے گیم بجٹ میں نوجوانوں کے لیے 2 لاکھ کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، طلباء کو 7.5 لاکھ روپے کا اسکل ماڈل قرض دیا جائے گا، ملازمتوں میں خواتین کو ترجیح دی جائے گی،- زرعی شعبے کی ترقی اولین ترجیح ہے، قدرتی کاشتکاری کو بڑھانے پر زور، 32 فصلوں کے لیے 109 اقسام کا آغاز کریں گے، اس سال زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کے لیے 1.52 لاکھ کروڑ روپے کی فراہمی کی جائے گی، مفت راشن کا نظام 5 سال تک جاری رہے گا،بھارت سرکار نے اپنے دفاعی بجٹ کو گزشتہ سال کے پانچ لاکھ 93 ہزار کروڑ روپے سے بڑھا کر چھ لاکھ 21 ہزار 940 لاکھ کروڑ مقرر کیا ہے،رپورٹس کے مطابق مذکورہ دفاعی بجٹ مکمل بجٹ کا 12.9 فی صد ہے،دوسری جانب نئے بھارتی بجٹ کے مطابق 7 سے 10 لاکھ روپے کی آمدنی پر 10 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا جبکہ 10 سے 12 لاکھ روپے کی آمدنی پر 15 فیصد ٹیکس کی ادائیگی لازمی ہوگی۔

بھارتی بجٹ کے بعد کیا ہو گا مہنگا اور کیا سستا؟
بھارت میں مودی سرکار کا پہلا بجٹ پیش کر دیا گیا ہے، بجٹ دستاویزات کے مطابق کینسر سے جڑی تین ادویات پر کسٹم ڈیوٹی ہٹائی گئی ہے، ایکسرے ٹیوب اور فلیٹ پینل ڈٹیکٹر پر بھی درآمدات ٹیکس ہٹا دیا گیا ہےمموبائل فون اور پارٹس، پی سی بی اور موبائل فون چارجر پر کسٹم ڈیوٹی 15 فیصدکم کی گئی ہے،25 ضروری معدنیات پر کسٹم ڈیوٹی نہیں لگے گی،سولر سیل اور سولر پینل کی مینوفیکچرنگ کے سامان پر ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے،سونے اور چاندی پر کسٹم ڈیوٹی کم کر کے چھ فیصد کر دی گئی ہے،پلاٹینم پر کسٹم ڈیوٹی کم ہو کر اب 6.4 فیصد ہو گئی ہے،دوسری جانب پی وی سی فلیکس بینر کی درآمد اب پہلے کے مقابلے مہنگی ہو جائے گی،کچھ ٹیلی مواصلات سامانوں کی درآمد بھی اب مہنگی ہوگی،کیونکہ بنیادی کسٹم ڈیوٹی 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کر دی گئی ہے،ایک سال سے زیادہ تک رکھے گئے ایکویٹی انویسٹمنٹ مہنگے ہوں گے، اس شعبہ میں ٹیکس 15 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کر دیا گیا ہے،ایک سال سے زیادہ رکھے گئے شیئر بھی مہنگے ہوں گے، اس شعبہ میں ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر 12.5 فیصد کیا گیا ہے،امونیم نائٹریٹ پر درآمد ٹیکس 10 فیصد بڑھا دیا گیا ہے، پلاسٹک مہنگے ہوں گے، اس پر درآمدات ٹیکس 25 فیصد بڑھا دیا گیا ہے۔

کانگریس رہنما ،قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے بجٹ کو مودی سرکار کا کرسی بچاؤ بجٹ کہا ،راہول کہتے ہیں کہ مودی حکومت کے بجٹ کو پی ایم سرکار بچاؤ سکیم کہنا چاہئے، بجٹ میں اہم مسائل کا ذکر نہیں،بجٹ میں اشرافیہ کو تو فائدہ دیا گیا لیکن شہریوں کے لئے کوئی ریلیف نہیں،

بھارت کے بجٹ میں پنجاب کے لئے کوئی نیا اعلان نہ ہونے پر کانگریس پنجاب کے اراکین نے پارلیمنٹ میں احتجاج کیااور مودی سرکار کے خلاف نعرے بازی کی،کانگریس اراکین پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت نے پنجاب کے ساتھ ایسا سلوک اس لیے کیا کہ بی جے پی کو پنجاب سے ایک بھی سیٹ نہیں ملی،پنجاب کانگریس کے صدر امریندر سنگھ راجہ وڈنگ کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ تھا کہ پنجاب پر توجہ دی جائے، مگر پنجاب کو کچھ نہیں دیا گیا،بہار اور آندھرا کے لیے بھرپور بجٹ ہے لیکن پنجاب کے لیے کوئی اعلان نہیں ہوا ،کبھی کبھی ہمیں ایسا لگتا ہے کہ مرکز ہمیں ہندوستان کے نقشے سے دور کر رہا ہے۔

عام آدمی پارٹی نے بھی بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار نے دہلی کو نظر انداز کیا ہے، عام آدمی پارٹی کی رہنما وزیر آتشی سنگھ کا کہنا تھا کہ مودی سرکار کے اس بجٹ سے دہلی کو کچھ نہیں ملا ،یہ دھوکہ دینے والا بجٹ ہےم دہلی کے لوگ مرکز کو جو ٹیکس دیتے ہیں، کم از کم اس کا 5 فیصد ملنا چاہے تھا، دہلی ہر سال مرکزی حکومت کو 2 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا ٹیکس ادا کرتا ہے، اس میں سے دہلی کے لوگ دہلی کی ترقی کے لیے صرف 5 فیصد مانگ رہے تھے، جو مرکزی حکومت کے کل بجٹ کا صرف 0.4 فیصد ہے، اس کے باوجود اس کا ایک روپیہ شیئر اینڈ ٹیکس دہلی کو نہیں ملا،

بھارت میں پیش کئے جانے والے بجٹ پر اپوزیشن کی جانب سے تنقید کا سلسلہ جاری ہے، اپوزیشن نے بجٹ کو انتہائی مایوس کن قرار دیا ہے،کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر مالیات پی، چدمبرم کا کہنا ہے کہ مودی سرکار نے بجٹ میں مہنگائی اور بے روزگاری جیسے ایشوز کو نظر انداز کر دیا گیا ہے، بجٹ میں بے روزگاری کو لے کر کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا حالانکہ بے روزگاری بھارت کے سامنے سب سے بڑا چیلنج ہے، کچھ درجن آسامیاں آئیں تو ان کے لیے لاکھوں بھارتی امیدوار درخواست اور امتحان دیتے ہیں یا انٹرویو میں بھارت کی شرح بے روزگاری 9.2 فیصد ہے، لیکن مودی سرکار کی اس طرف کوئی توجہ نہیں ہے،اسی طرح بھارت میں مہنگائی کی شرح 3.4 فیصد، آر پی آئی مہنگائی شرح 5.1 فیصد اور خوردنی اشیاء کی مہنگائی شرح 9.4 فیصد ہے مہنگائی سے نمٹنے کے لئے مودی سرکار نے کوئی لائحہ عمل نہیں دیا،بجٹ میں تعلیم کے شعبے پر بھی توجہ نہیں دی گئی،صحت کے بارے میں بھی بجٹ کم رکھا گیا ہے، گزشتہ چھ برسوں میں مزدوری کی شرح تنخواہ مستحکم رہی ہے ،ہر طرح کے روزگار کے لیے کم از کم مزدوری 400 روپے فی روز طے کر دی جانی چاہیے،بڑے پیمانے پر بے روزگاری کے سبب ایجوکیشن لون لینے والے کئی طلبا سود یا اصل قرض کی ادائیگی میں ناکام ہو گئے ہیں حکومت کو ایسے افراد کا قرض معاف کرنا چاہئے،

کسان رہنما راکیش ٹکیت نے بھی مودی سرکار کے بجٹ کو مایوس کن قرار دیا ،راکیش کا کہا تھا کہ جو بجٹ پیش کیا گیا اس سے کسانوں‌کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا، مودی سرکار کو چاہئے کہ کسانوں کو فصلوں کی مناسب قیمت دے تا کہ کسانوں کے مسائل کم ہوں، یہ بجٹ کاغذوں پر ٹھیک لگتا ہوگا، لیکن زمینی سطح پر اس بجٹ سے کسانوں کو نہیں بلکہ کمپنیز کو فائدہ ہو گا، حکومت کو چاہئے کہ کسانوں کو فصل کی پوری قیمت، مفت پانی، مفت بجلی اور سستی کھاد دے، کسانوں کو تبھی ریلیف ملے گا، زراعت کی مشینوں پر جی ایس ٹی کم کرنا چاہیے،کسانوں‌کے بچوں کے لئے سرکار کو مفت تعلیم کا بھی انتظام کرنا چاہئے،

مغربی بنگال کی وزیر اعلی اور ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی نے مودی سرکار کے بجٹ پر تنقید کی اور بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہ یہ بجٹ عوام کے لئے نہیں بلکہ ایک پارٹی کو خؤش کرنے کے لئے بنایا گیا ہے، بجٹ میں مغربی بنگال کو مکمل طور پر محروم کر دیا گیا ہے، مجھے اس بجٹ میں امید کی کوئی بھی شمع نظر نہیں آ رہی ہے بلکہ صرف اندھیرا نظرآ رہا ہے، یہ عوام مخالف اور غریب مخالف بجٹ ہے جو عام لوگوں کے لیے نہیں بنایا گیا ، بنگال ایک بڑی ریاست ہے اور جتنے ووٹر بنگلہ دیش میں ہیں، ہمارے یہاں بھی تقریباً اتنے ہی ہیں،100 دن کے کام کے پیسے نہیں ملے لیکن ہمیں نہیں معلوم کہ ہاؤسنگ اسکیم کے پیسے کیسے تقسیم ہوں گے، بنگال قدرتی آفات کے حوالے سے حساس ریاست ہے، ہمارے آس پاس کی ہر ریاست کو سیلاب سے نمٹنے اور انتظامات کے لیے پیسے ملے ہیں مگر ہمیں محروم کر دیا گیا اس کا نتیجہ آپ کو انتخابات کے دوران دیکھنے کو ملے گا،ہمیں ہمارے حقوق سے محروم کر دیا گیا ہے.

صحافی سید امجد حسین بخاری نے ایکس پر لکھا کہ بھارت:دفاعی بجٹ میں 28ہزار 940 کروڑ کا اضافہ ،دفاعی بجٹ کل بجٹ کا 13 فیصد ہوگیا ،وزیرِ خزانہ نرملا سیتا رمن نے نریندر مودی حکومت کے تیسرے دور کا پہلا بجٹ لوک سبھا میں پیش کردیا۔ دفاعی بجٹ گذشتہ سال کے 5 لاکھ 93 ہزار کروڑ روپے سے بڑھا کر چھ لاکھ 21 ہزار 940کروڑ مقرر کیا ہے۔سرحدی علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر اور مرمت کے بجٹ میں 30 فی صد اضافہ۔ بارڈر روڈ آرگنائزیشن (بی آر او) کے لیے 6500 کروڑ روپے مختص

ٹاٹا موٹرز کی کینٹین میں سموسوں سے کنڈوم،تمباکو،پتھرنکل آئے،مقدمہ درج

شادی کی ضد مہنگی پڑ گئی،ملزم نے خاتون کو پارک میں زندہ جلا دیا

خبردار، حق خطیب سے بڑا فنکار آ گیا، سائنس ہار گئی،ہاتھ سے موبائل کی بیٹری چارج

بلیک میلنگ کی ملکہ حریم شاہ کا لندن میں نیا”دھندہ”فحاشی کا اڈہ،نازیبا ویڈیو

سوشل میڈیا پر دوستی،پھر عریاں تصاویر،پھر زیادتی،کم عمر لڑکیاں‌بنتی ہیں زیادہ شکار

حاجرہ خان کی کتاب کا صفحہ سوشل میڈیا پر وائرل،انتہائی شرمناک الزام

سوشل میڈیا پر رابطہ،دبئی ویزے کے چکر میں خاتون عزت لٹوا بیٹھی

زبردستی دوستی کرنے والے ملزم کو خاتون نے شوہر کی مدد سے پکڑوا دیا

دوران دوستی باہمی رضامندی سے جنسی عمل کو شادی کے بعد "زیادتی” قرار دے کر مقدمہ درج

خاتون کو برہنہ کر کے تشدد ،بنائی گئی ویڈیو،آٹھ ملزمان گرفتار

Comments are closed.