نئی دہلی :بھارتی سپریم کورٹ نے گستاخ نوپور شرما کوتحفظ دینے کی ٹھان لی،اطلاعات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ سے بی جے پی کی انتہا پسند لیڈر نوپور شرما کو بڑا ریلیف مل گیا، عدالت نے پولیس کو 10 اگست تک نوپور شرما کی گرفتاری سے روک دیا۔
بھارتی سپریم کورٹ میں آج (منگل کو) نوپور شرما کی درخواست پر سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے بی جے پی کی رہنما کے خلاف گستاخانہ بیان پر درج مقدمات کے معاملے پر ریاستی حکومتوں سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 10 اگست تک ملتوی کردی۔
نوپور شرما نے نئی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ یکم جولائی کو سپریم کورٹ نے ان سے متعلق سخت تبصرہ کیا تھا جس کی وجہ سے ان کی جان کو خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔
نوپور شرما نے اپنے خلاف 8 ریاستوں میں درج 9 مقدمات میں گرفتاری نہ کرنے کا مطالبہ کیا اور تمام مقدمات کو یکجا کرکے دہلی منتقل کرنے کی درخواست کی، درخواست میں مرکز کے علاوہ 8 ریاستوں دہلی، مہاراشٹر، تلنگانہ، مغربی بنگال، کرناٹک، جموں و کشمیر اور آسام کو فریق بنایا گیا ہے۔
دوسری جانب بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت کی بارڈر سیکیورٹی فورس نے ایک پاکستانی کو گرفتار کیا ہے جو نوپور شرما کو قتل کرنے کیلئے ہندوستان میں داخل ہوا تھا، پکڑے گئے شخص کی شناخت 24 سالہ رضوان اشرف کے نام سے ہوئی ہے جو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر منڈی بہاؤ الدین کا رہائشی ہے۔
نوپور شرما کون ہیں؟
نوپور شرما بھارتی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی قومی ترجمان ہیں جنہیں اب متنازعہ ریمارکس کے بعد عہدے سے برطرف کردیا گیا ہے۔ نوپور شرما نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز اپنی یونیورسٹی کی تعلیم کے دوران کیا تھا۔
نوپور شرما دہلی یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلئے بیرونِ ملک چلی گئیں اور بھارت کی یوتھ ایمبیسیڈر بھی تھیں۔ بعدازاں ملک واپس آنے کے بعد انہوں نے بھارتیہ جنتا یوا مورچہ کے لیے کام کیا۔
بی جے پی رہنما نے 2008 میں اے بی وی پی سے دہلی یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے صدر کا انتخاب جیتا تھا۔ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے یوتھ ونگ میں نیشنل ایگزیکٹو کی رکن کے طور پر بھی کام کر چکی ہیں۔ وہ بی جے پی میں مختلف اہم عہدوں پر بھی فائز رہی ہیں۔
نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی
بی جے پی رہنما کا متنازعہ بیان فرقہ وارانہ واقعات کے ایک سلسلے کے پسِ منظر میں شروع ہوا، بی جے پی کی ترجمان نے قطر میں ایک انٹرویو کے دوران نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کی۔