ممتاز ادیب انتظار حسین کی آج چھٹی برسی منائی گئی

0
43

لاہور: اردو زبان کے ممتاز ادیب انتظار حسین کی آج چھٹی برسی منائی گئی-

باغی ٹی وی : اردو ادب کے ممتاز ادیب انتظار حسین وہ 7 دسمبر 1923ء کو متحدہ ہندوستان کے ضلع بلند شہر کے علاقے دیبائی میں پیدا ہوئے،انتظار حسین 7 میرٹھ کالج سے بی اے کیا۔ قیام پاکستان کے بعد لاہور میں قیام پزیر ہوئے جہاں جامعہ پنجاب سے ایم اے اردو کرنے کے بعد وہ صحافت کے شعبے سے وابستہ ہو گئے۔ پہلا افسانوی مجموعہ ’’گلی کوچے ‘‘ 1953ء میں شائع ہوا۔ روزنامہ مشرق میں طویل عرصے تک چھپنے والے کالم ’’لاہور نامہ‘‘ کو بہت شہرت ملی۔ اس کے علاوہ ریڈیو میں بھی کالم نگاری کرتے رہے۔

روحی بانو کو مداحوں سے بچھڑے 3 سال ہو گئے

افسانہ نگاری اور ناول نگاری میں ان کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ اس کی کتابوں میں سے "بستی” اور "خالی پنجره” کا سمیرا گیلانی نے فارسی میں ترجمہ کیا ہے انہوں نے اپنی ذہانت کے بل بوتے پر افسانے کو نیا رنگ دیا انہوں نے کم وبیش 130 سے زائد کہانیاں، ڈرامے اور تراجم کے علاوہ بے شمار کالم لکھے۔

انہوں نے ناول نگاری، افسانوں، شاعری اور غیر افسانوی تحریروں سے عالمگیر شہرت حاصل کی انتظار حسین کو ادبی خدمات پر ستارہ امتیاز سمیت کئی قومی اور بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا۔انتظار حسین کو جدید اردو افسانہ نگاری کا بانی سمجھا جائے تو غلط نہ ہوگا۔

مہناز بیگم کی آج 9 ویں برسی منائی جا رہی ہے

اپنی زندگی میں انتظار حسین نے متعدد افسانے اور ناول تحریر کیے۔ ان کی شہرہ آفاق تصانیف میں”بستی، آگے سمندر ہے، شہر افسوس، خالی پنجرہ اور گلی کوچے سرفہرست ہیں انتظار حسین فیض احمد فیض، ابن انشا، احمد فراز، منیر نیازی، سعادت حسن منٹو، احمد ندیم قاسمی، اے حمید سمیت دیگر مشاہیر کے ہم عصر ادیب سمجھے جاتے ہیں-

انتظار حسین کو ادبی خدمات پرستارہ امتیاز، لاہور لٹریری فیسٹول میں ’لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ‘ سے نوازا گیا، 2014ء میں فرانس کی حکومت کی طرف سے بھی اعلیٰ ترین سول ایوارڈ ” آفیسر آف دی آرڈر آف آرٹس اینڈ لیٹرز”سے نوازا گیا انتظار حسین 2 فروری 2016ء کو مختصر علالت کے انتقال کر گئے-

معروف براڈ کاسٹریاور مہدی طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے

Leave a reply