روحی بانو کو مداحوں سے بچھڑے 3 سال ہو گئے

0
115

ماضی کی صف اول کی اداکارہ روحی بانو برسی آج تیسری برسی منائی جارہی ہے۔

باغی ٹی وی : روحی بانو 10 اگست 1951ءکو کراچی میں پیدا ہوئیں ، اُن کے والد طبلہ نواز استاد اللہ رکھا تھے اور ہندوستانی موسیقار ذاکر حسین کی سوتیلی بہن تھیں روحی بانو دو دفعہ شادی کے بندھن میں بندھیں ،گورنمنٹ کالج لاہور سے نفسیات میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کرنے کے دوران ٹی وی پر کام کرنا شروع کیا، ان کا شمار ٹی وی کی اولین اداکاروں میں ہوتا ہے روحی بانو نے 1970ء سے 1980 کے عشرے تک کرن کہانی، زرد گلاب، دروازہ اور دیگر بے شمار مقبول ڈراموں میں بطور یادگاری کردار کام کیا –

پی ایس ایل 7 کا ترانہ ریلیز٫مداحوں کی تنقید ٫علی ظفر کو یاد کرنے لگے

روحی بانو کے ابتدائی ڈراموں میں حسینہ معین کی ”کرن کہانی “ قابل ذکر ہے جو1973ءمیں پی ٹی وی سے ٹیلی کاسٹ ہوا، اس کے بعد 1974ء میں زیر زبر پیش کیا گیا، یہ دونوں وہ ڈرامے ہیں جو پی ٹی وی کیلئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ، یہ دونوں ڈرامے روحی بانوں کی صلاحیت کا منہ بولتا ثبوت بھی ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے ہر اہم ڈرامے میں ، ہر بہترین اداکار کے ساتھ ، ہر اہم کردار ادا کیا۔

عدالت کا غیرملکی ماڈل ٹریزا کا پاسپورٹ سمیت دیگر سامان واپس کرنے کا حکم

ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ڈراموں میں روحی بانوکی موجودگی لازمی سمجھی جانے لگی۔ انہوں نے شوکت صدیقی، بانو قدسیہ، حسینہ معین ،منو بھائی اور اشفاق احمد کے کرداروں کو اپنی بے مثل اداکاری سے زندہ جاوید کردیا ۔ اشفاق احمد نے ”ایک محبت سو افسانے میں “ میں ”اشتباہ نظر“ کے نام سے ایک ڈرامہ لکھا۔ اس ڈرامے میں روحی بانو کی اداکاری کو فراموش کرنا ممکن ہی نہیں۔دروازہ، دھند، سراب ،زرد گلاب ،قلعہ کہانی ہو یا پھر حیرت کدہ ،اُن کے کس ڈرامے کو یاد رکھیں اور کسے بھولیں یہ فیصلہ کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔اُن کے ڈرامے صرف پاکستان میں نہیں بلکہ دنیا بھر بالخصوص انڈیا میں نہایت مشہور تھے ۔ 1980ءمیں ان کے ایک ڈرامے ”پکی حویلی“ نے تو دنیا بھر میں دھوم مچادی۔

مہوش حیات باتھ روم میں رقص کرنے پر تنقید کی زد میں

نامور اداکارہ نے ڈراموں کے ساتھ ساتھ فلموں میں بھی فن کے جوہر دکھائے انہوں نے ایک بار فلم کی دنیا میں قدم رکھنے کے بعد وہاں کے ماحول کی وجہ سے واپسی اختیار کرلی، ڈراموں میں اپنی صلاحیتوں کو منوانے کے بعد وہ 1975ء میں ایک بار پھر فلم انڈسٹری کی طرف گئیں اور اس بار انہوں نے وہاں کے ماحول کو اپنی صلاحیتوں کے تابع کرلیا۔ انہوں نے اناڑی، دلہن ایک رات کی، تیرے میرے سپنے، نوکر، زینت ،پہچان، سیاں اناڑی، بڑا آدمی، دل ایک کھلونا ، گونج اٹھی شہنائی، راستے کا پتھر، دشمن کی تلاش، آج کا انسان، پالکی، کائنات، خدا اور محبت، کرن اور کلی ، ضمیر اورٹیپو سلطان سمیت بے شمار فلموں میں انتہائی شاندار پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔

مہناز بیگم کی آج 9 ویں برسی منائی جا رہی ہے

فنی خدمات کے اعتراف میں روحی بانو کو حکومت پاکستان کی جانب سے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا انہیں پی ٹی وی کی طرف سے نگار ایوارڈ کے علاوہ گریجویٹ ایوارڈ اور لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ بھی ملا۔

ڈرامہ "سونا چاندی” کےمصنف "منو بھائی” کودنیا سے رخصت ہوئے 4…

روحی بانو کے 20 سالہ بیٹے کو 1995میں کسی نے قتل کر دیا تھا، جس کے باعث وہ اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھی تھیں اپنے انداز اور کرداروں سے دلوں پر راج کرنے والی روحی بانو نے زندگی کے آخری ایام بہت تلخ انداز میں گزارے قبضہ مافیا نے ان کی جائیداد پر قبضہ کیا تو بے گھر بھی رہیں-

معروف براڈ کاسٹریاور مہدی طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے

طویل علالت کے بعد وہ کئی بار عوام میں سامنے تو آئیں مگر اپنی اِسی کیفیت کے سبب زیادہ دیر عوام سے دور ہی رہیں 15 جنوری 2019ء کو اُنہیں طبیعت ناساز ہونے کے بعد وینٹی لیٹر پر لگا دیا گیا جہاں 10 دن کے بعد وہ استنبول کے ایک مقامی ہسپتال میں 25 جنوری 2019ء کو انتقال کرگئیں

شوبز انڈسٹری کے سینئر اداکار رشید نازکی وفات،وزیراعلیٰ کا اظہار افسوس

Leave a reply