بین الاقوامی صحافیوں کا کنٹرول لائن کا دورہ ،بھارتی گولہ باری سے ہونیوالی تباہ کاریاں دیکھیں

0
62

مظفرآباد : بین الاقوامی میڈیا کے صحافیوں نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے چری کوٹ سیکٹر کا دورہ کرکے بھارتی اشتعال انگیزیوں سے ہونے والی تباہ کاریاں دیکھیں۔اطلاعات کے مطابق بین الاقوامی میڈیا نمائندگان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے چیریکوٹ سیکٹر پر بھارتی سیز فائر کی مسلسل خلاف ورزیوں سے متاثرہ افراد سے ملاقات کی اور صورتحال کا مشاہدہ کیا۔

فوج کے ہمراہ غیرملکی صحافیوں نے دور بین سے مقبوضہ کشمیر کے پونچھ سیکٹر کا مشاہدہ کیا جہاں بھارتی فوج جان بوجھ کر بھاری ہتھیاروں اور مارٹروں سے آزاد کشمیر میں شہری آبادی کو نشانہ بنا کر تمام بین الاقوامی قوانین کے خلاف ورزی کرتا ہے۔

علاوہ ازیں مختلف بین الاقوامی ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے بھارت کی طرف گرڈ اور رکاوٹوں کے نظام کا دوربین سے جائزہ لیا جو ایل او سی سے محض 3-4 کلومیٹر دور ہے۔

مبصرین نے ایل او سی کے ساتھ موجود بھارتی فوجیوں کی چوکیاں بھی دیکھیں۔علاوہ ازیں آزاد کشمیر میں ایل او سی کے پاس مقیم شہریوں نے بھارتی فورسز پر الزام لگاتے ہوئے بتایا کہ وہ قصداً شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں۔

 

 

انہوں نے اپنی رہائش گاہوں کو نہ چھوڑ نے کا اعادہ کا اظہار کیا۔ عبدالعزیز نے کہا کہ ’بھارتی فورسز ہمیں جان بوجھ کر نشانہ بناتی ہے۔خیال ہے کہ عبدالعزیز 3 جولائی کو بھارتی گولہ باری سے زخمی ہوگئے تھے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ’اگر بھارت ہم پر حملہ کرتا ہے تو ہمارے خاندان کا آخری بچہ بھی کشمیر کا دفاع کرنے کے لیے لڑے گے۔ 23 سالہ اسد زبیر نے کہا کہ وہ بھی دو برس قبل بھارتی گولہ باری سے زخمی ہوگئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اب موت سے خوفزدہ نہیں ہیں، موت کہیں بھی آسکتی ہے، ہم یہاں رہتے ہیں اور ادھر ہی مریں گے۔

العربی کی خاتون صحافی بلال ایستال نے کہا کہ ’میں نے وہاں رہنے والے لوگوں کو دیکھا، جو بھارتی فائرنگ اور گولہ باری سے متاثر ہوئے اور اس مرتبہ میں ایل او سی کی صورتحال کے بارے میں زیادہ واضح ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ’میں نے ایک چھوٹے سے لڑکے کا انٹرویو کیا، جس کے کاندھے میں گولی لگنے کے سبب وہ زخمی ہوا تھا، مجھے بہت دکھ ہوا‘۔

الجزیرہ کے صحافی ا حمد برکات نے کہا کہ ’ہم اس علاقے میں بہت سارے گولہ باری کے متاثرین بہت آزادی سے ملے، بات چیت کے دوران ہمیں مکمل آزادی حاصل تھی ہم نے متاثرین کی باتیں سنیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ان میں سے کچھ سرحد پر بھارتی گولہ باری کا نشانہ بنے اور ان میں سے کچھ زخمی بھی ہوئے، ہم ان کی آواز دنیا تک پہنچائیں گے‘۔

اس سے قبل 23 اکتوبر 2019 کو پاکستان نے بھارتی آرمی چیف کے دعوے کو بے نقاب کرنے اور حقائق سے آگہی کے لیے غیر ملکی سفرا، ہائی کمشنرز اور میڈیا نمائندگان کو آزاد کشمیر میں ایل او سی کے جورا سیکٹر کا دورہ کروایا تھا۔

ایل او سی کا دورہ کرنے کے لیے غیر ملکی سفرا، ہائی کمشنرز اور میڈیا نمائندگان وادی نیلم پہنچے، تاہم پاکستان میں متعین بھارتی ناظم الامور گورو اہووالیا ان سفرا کے ساتھ ایل او سی نہیں آئے تھے۔

اس دورے کے دوران سفرا و ہائی کمشنرز نے ان مقامات کا جائزہ لیا جنہیں بھارتی اشتعال انگیزی سے نقصان پہنچا تھا جبکہ ان ہتھیاروں کا بھی معائنہ کیا جو بھارتی افواج نے بلا اشتعال فائرنگ کے دوران شہری آبادی پر داغے تھے۔

غیر ملکی میڈیا نے ایل او سی پر آمنے سامنے موجود فوجی چوکیاں اور ایل او سی پر 3،4 کلومیٹر دور اینٹی انفلٹریشن گرڈ بھی دیکھے۔ گرڈز پر بارودی سرنگیں، زیر زمین سینسرز، آبزرویشن سسٹم اور ریڈار موجود ہیں۔

واضح رہے کہ 2015ء سے اب تک بھارت 11 ہزار 815 بار سیز فائر کی خلاف ورزیاں کر چکا ہے۔ بی جے پی کے برسر اقتدار آنے سے ایل او سی پر اشتعال انگیزیاں بڑھی ہیں۔

اشتعال انگیزی کے جواب میں پاک فوج صرف بھارتی چوکیوں کو نشانہ بناتی ہے۔ پاک فوج کی جانب سے شہری آبادی پر فائرنگ سے اجتناب برتا جاتا ہے۔

Leave a reply