ایران میں کرپشن کےمیگا اسکینڈل نے ملک ک ہلا کر رکھ دیا,اسٹیل کمپنی معطل

0
143

تہران: ایران میں اصفہان کے مبارکہ علاقے میں سٹیل اور لوہے کے سب سے بڑے کارخانے میں کرپشن کے ایک میگا اسکینڈل کا انکشاف ہوا ہے –

باغی ٹی وی : غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق کرپشن کے سب سے بڑے میگا اسکینڈل کا انکشاف ایران میں اصفہان کے مبارکہ علاقے میں سٹیل اور لوہے کے سب سے بڑے کارخانے میں ہوا، اس اسکینڈل میں بدعوانی کا حجم تین ارب ڈالر بتایا گیا ہے جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

ٹوئٹر نے سابق سیکیورٹی چیف کے الزامات رد کر دیئے

ایرانی پارلیمنٹ کی ریسرچ اینڈ انویسٹی گیشن کمیٹی کی جانب سے عدلیہ کو 250 صفحات پر مشتمل رپورٹ پیش کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اس کارخانے میں 92,000 ارب تومان کی رقم کی خورد برد کا پتا چلا ہے۔ امریکی کرنسی میں یہ رقم تقریباً 3 بلین ڈالر کے برابر ہے۔

مالی بے ضابطگیوں کی یہ بڑی رقم اس وقت سامنے آئی ہے جب کہ ایرانی اسٹاک ایکسچینج میں اس کمپنی کی مالیت تقریباً 300 ہزار ارب تومان ہے جو کہ 10 ارب ڈالر کے برابر ہے۔

250 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ کے مطابق 2018 اور 2021 کے درمیان مبارکہ اسٹیل کی سرگرمیوں سے متعلق 3 لاکھ دستاویزات کا مطالعہ کرکے کم از کم 1,200 مالی بے ضابطگیوں کا پتہ چلایا گیا ہے خلاف ورزیوں میں اقربا پروری، بدعنوانی، تحائف، رشوت اور غیر قانونی فنڈز کی ادائیگی شامل ہیں۔

بدعنوانی کے اس اسکینڈل کے تحت وہاں سے خطیر رقوم غیرقانونی طریقے سے حکومتی اداروں کو دینے،سپاہ پاسداران انقلاب،مساجد کے آئمہ اور دیگر اہم شخصیات کو دی گئی۔ ایک غیر متعلقہ چینی کمپنی کے ساتھ اصل اعداد و شمار سے زیادہ رقم میں معاہدہ بھی اس کرپشن کا حصہ ہے۔

ہنگری : محکمہ موسمیات کا سربراہ غلط پیش گوئی پرملازمت سے برطرف

اُنہوں نے سابق ایرانی صدر حسن روحانی کی حکومت میں اعلیٰ عہدیداروں کی برطرفیوں اور تقرریوں میں مداخلت اور ملک میں تسلیم شدہ سابق عہدیداروں کو ٹھیکے دینے میں ملوث ہونے کا بھی حوالہ دیا۔

رپورٹ میں اصفہان کے سابق گورنر عباس رضائی، روحانی کے پہلے نائب اسحاق جہانگیری، سابق صدر کے دفتر کے سربراہ محمود واعظی اور ایوان صدر کے سربراہ محمد نہاوندیان جیسے لوگوں کے ناموں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

مبارکہ اسٹیل کمپنی جو ایران کی جی ڈی پی میں 1فی صد حصہ رکھتی ہے اور نجکاری کے باوجود ہمیشہ حکومتی کنٹرول میں رہی ہے۔ یہ کمپنی اقربا پروری اور بدعنوانی کا ذریعہ رہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مبارکہ اسٹیل کمپنی نے مختلف سرکاری اداروں بشمول پاسداران انقلاب (IRGC)، وزارت انٹیلی جنس، پولیس، ریاستی نشریاتی ادارے (IRIB)، نماز جمعہ کے امام کے دفاتر، دینی مدارس،کچھ میڈیا آؤٹ لیٹس اور سوشل میڈیا اسٹار اور دیگر کو رشوت دی ہے۔

رپورٹ میں ان رقوم کی فہرست دی گئی ہے جو غیر قانونی طور پر سرکاری اداروں کے اکاؤنٹس میں جمع کی گئی تھیں کیونکہ 1.5 ارب تومان ضلعی پولیس فورس کو ادا کیے گئے تھے، 6 ارب تومان سپاہ پاسداران انقلاب کے صاحب الزمان کور کے اکاؤنٹ میں ادا کیے گئے تھے۔

رہائش گاہ پر چھاپہ ، ڈونلڈ ٹرمپ نے محکمہ انصاف پر مقدمہ دائر کردیا

علاوہ ازیں پاسیج اڈے، وزارت دفاع اور مسلح افواج کو خطیر رقم دینے کے ساتھ مساجد کے آئمہ کے دفاتر کو 1.5 بلین تومان ادا کیے گئے۔ تقریباً ایک ارب تومان مذہبی اسٹیٹ اور الغدیر انٹرنیشنل فاؤنڈیشن اور صوبے میں محکمہ انصاف کی انتظامیہ کی عمارت کو 300 ملین تومان مختص کیے گئے تھے۔

مبارکہ اسٹیل برائے نام نجی ہے، لیکن یہ ایک نیم سرکاری ہے اس میں تقریباً 350,000 افراد کو بلاواسطہ اور بلاواسطہ ملازمین ہیں اور ملک بھر میں 2,800 سے زیادہ دیگر بڑے اور چھوٹے اداروں کو کھانا کھلاتا ہے۔

پارلیمانی تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق کمپنی کا انتظام حقیقی شیئر ہولڈرز کے بجائے سابق صدر کے دفتر سے کیا جاتا تھا۔ کمپنی کی زرمبادلہ کی سرگرمیاں کچھ مخصوص افراد کے ذریعے چلائی جاتی تھیں جن کا تعلق سی ای او اور سابق ڈپٹی چیف فنانشل آفیسر سے تھا۔

تاہم رپورٹ کے بعد ہران اسٹاک ایکسچینج (ٹی ایس ای) نے مبینہ طور پر 3 بلین ڈالر کے بدعنوانی کے معاملے کے بارے میں پارلیمنٹ کی ایک سخت رپورٹ کے بعد مبارکہ اسٹیل کمپنی کو معطل کر دیا ہے۔

تہران اسٹاک ایکسچینج (TSE) کے چیف ایگزیکٹیو محمود گودرزی نے ہفتے کے روز کہا کہ کمپنی کے حصص کی تجارت معطل کر دی گئی ہے اور جب تک کمپنی کے مالیاتی معاملات کے بارے میں مزید معلومات واضح نہیں ہو جاتیں دوبارہ شروع نہیں ہوں گی۔ تقریباً 2,940 ٹریلین ریال (موجودہ شرح مبادلہ میں تقریباً 10 بلین ڈالر) کی تخمینہ قیمت کے ساتھ، مبارکہ اسٹیل TSE کی دوسری بڑی کمپنی ہے۔

برطانیہ میں مہنگائی کی بلند ترین شرح،تنخواہوں میں اضافے کیلئے پورٹ ملازمین نے…

Leave a reply