حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ ایران میں قاتلانہ حملے میں شہید

اسماعیل ہنیہ کا قتل،امریکا کا تبصرے سے انکار،روس،ترکی کی مذمت
0
289
Ismail Haniyeh'

حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ تہران میں قاتلانہ حملے میں شہید ہوگئے ہیں

پاسداران انقلاب نے اسماعیل ہنیہ کے تہران میں شہید ہونے کی تصدیق کی ہے جب کہ حملے میں ان کا ایک محافظ بھی شہید ہوا ہے،ایرانی ٹی وی کا کہنا ہےکہ اسماعیل ہنیہ ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے تہران میں موجود تھے ان کی قیام گاہ پر حملہ کرکے انہیں شہید کیا گیا،ایران کا کہنا ہےکہ قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے نتائج جلد سامنے لائے جائیں گے

فوری طور پر اسماعیل ہنیہ پر حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی، لیکن سب کا گمان اسرائیل پر ہے کیونکہ اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد اسماعیل ہنیہ اور حماس کے دیگر رہنماؤں کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی، ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر تجزیہ کاروں نے فوری طور پر اس حملے کا الزام اسرائیل پر لگایا تاہم خود اسرائیل نے ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ، وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا .

اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ حماس کے سربراہ پر حملے کے ذمہ داران کو سزا دی جائے گی، اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر فلسطینی عوام، عرب عوام، امت مسلمہ اور دنیا بھر کے انصاف پسند عوام سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔خبر ایجنسی کے مطابق حماس رہنما اسماعیل ہنیہ فلسطینی گروپ کی بین الاقوامی سفارت کاری کا چہرہ تھے، وہ غزہ جنگ بندی مذاکرات میں بطور مذاکرات کار شریک تھے، غزہ میں سفری پابندیوں سے بچنے کیلئے اسماعیل ہنیہ ترکیے اور قطر میں رہتے تھے۔

اسماعیل ہنیہ کو تہرا ن کے گیسٹ ہاؤس میں میزائل سے نشانہ بنایا گیا،اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وقت کے مطابق رات تقریباً 2 بجے تہران کے قلب میں ایک میزائل فائرکیا گیا جہاں اسماعیل ہنیہ اپنے محافظ سمیت موجود تھے،غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی حملے میں اسماعیل ہنیہ کے تین بیٹے اور4 پوتے شہید ہوئے،اسماعیل ہنیہ کے خاندان کے کم از کم ساٹھ افراد شہید ہو چکے ہیں، ایرانی میڈیا کے مطابق اسماعیل ہنیہ کو یہودی ایجنٹوں نے نشانہ بنایا، ان پر حملے کی تفتیش کا آغاز کر دیا ہے، قاتلانہ حملے کی تحقیقات جلد سامنے لائی جائیں گی،اسرائیلی میڈیا نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے متعلق کہا ہے کہ اسرائیلی وقت کے مطابق رات تقریباً 2 بجےتہران کے قلب میں ایک میزائل فائرکیا گیا اور اس مقام کو نشانہ بنایا گیا جہاں ہنیہ اپنے محافظ سمیت موجود تھے، اسماعیل ہنیہ ایران کے شمال میں ایک عمارت میں مقیم تھے اور وہ جس عمارت میں مقیم تھے وہ ایرانی پاسداران انقلاب کے گیسٹ ہاؤس کے طور پراستعمال ہوتی تھی،اسرائیلی فوج نے حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے،امریکی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے کا کہنا ہے وہ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کا جواب نہیں دیتے

اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے رام اللّٰہ اور نابلس میں عام ہڑتال اور بڑے پیمانے پر مظاہروں کا اعلان کیا ہے، اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر النجاہ یونیورسٹی نے سوگ میں کلاسز اور کام معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے،

اسرائیلی حکومت اسماعیل ہنیہ کے قتل اور ایرانی خود مختاری پر حملے کے گناہ پر پچھتائے گی،مہر الطاف
پاپولر فرنٹ فار لبریشن آف فلسطین کے ترجمان مہر الطاہر نے کہا ہے کہ شہید اسماعیل ہنیہ نے فلسطین کاز کے لیے اپنا سب سے قیمتی مال دیا، فلسطینی اپنے مقصد کیلئے ہر عزیز اور قیمتی چیز پیش کرنے کو تیار ہیں،دشمن اسرائیل تمام سرخ لکیروں کو عبور کر گیا ہے، اسرائیل نے معاملات کو ایک جامع جنگ کی طرف دھکیل دیا ہے، مزاحمتی تنظیمیں جنگ کے لیے پوری طرح تیار ہیں،اسرائیلی حکومت اسماعیل ہنیہ کے قتل اور ایرانی خود مختاری پر حملے کے گناہ پر پچھتائے گی، شہید اسماعیل ہنیہ کا قتل امریکی مدد کے بغیر نہیں ہوسکتا تھا،

اسماعیل ہنیہ کا خون رائیگاں نہیں جائے گا،ایرانی وزارت خارجہ
ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت، ایران اور فلسطین کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، اسماعیل ہنیہ کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، روس اور ترکیے نے حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ پر قاتلانہ حملے کی مذمت کی ہے،روس نے حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے ‘ناقابل قبول سیاسی قتل’ قرار دیا ہے ، ترکی سمیت مختلف بین الاقوامی اداروں کی طرف سے مذمت کی بازگشت سنائی دے رہی ہے، فلسطینی صدر محمود عباس نے بھی اس قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے ‘بزدلانہ کارروائی’ اور ‘خطرناک پیش رفت’ قرار دیا۔

ایران اپنی علاقائی سالمیت اور وقار کا دفاع کرے گا، ایرانی صدر
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر کہا کہ ایران اپنی علاقائی سالمیت اور وقار کا دفاع کرے گا، ایران دہشتگرد قابضین کو اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بزدلانہ عمل پر پچھتانے پر مجبور کردے گا۔ایرانی سپریم لیڈر نے کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ تہران کا فرض ہے،ہنیہ کو قتل کر کے اسرائیل نے خود کو سخت سزا دینے کی راہ ہموار کی۔ہنیہ کے خون کا بدلہ لینا ایران پر فرض ہے کیونکہ وہ ہماری سرزمین پر شہید ہوئے۔

اسماعیل ہنیہ کی تدفین دوحہ قطرمیں ہو گی
ایرانی میڈیا کے مطابق حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی تدفین دوحہ قطر میں کی جائے گی، نماز جنازہ جمعہ کو ادا کیا جائے گا، قطر نے بھی اسماعیل ہنیہ پر حملے کی مذمت کی ہے

گھس کر اسرائیل کا حملہ ،ایران کی بدترین انٹیلی جنس اور عسکری سیاسی سفارتی ناکامی
ایران کے دارالحکومت میں گھس کر اسرائیل کا حملہ ،ایران کی بدترین انٹیلی جنس اور عسکری سیاسی سفارتی ناکامی ہے ،اسرائیلی دہشت گرد ایجنسی موساد اس قدر ایران کی مداخلت رکھتی ہے یہ واضح دلیل ہے ،اسرائیل نے ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کیا ، پھر اسرائیلی انٹیلی ایجنسی موساد نے ایران کے ایٹمی بم کے معمار محسن فخری زادہ سمیت 5 اہم جوہری سائنسدانوں کو ایران کے اندر قتل کردیا،شام میں ایرانی سفارت خانے پر بمباری کرکے اہم کمانڈر قتل کردیے ، مگر ایران باتوں کی حد تک اسرائیل کا بہت نقصان کرچکا ہے یوں آج ایک بار پھر ایران کے سرکاری مہمان اسماعیل ہنیہ کو تہران میں شہید کر دیا گیا مگر ہمیشہ کی طرح ایران نے اس بار پھر باتوں اور جذباتی بیان کا سہارا لیا۔ اب دنیا کے سربراہان ایران جانے سے واقعی ڈریں گے کہ وہ محفوظ نہیں ہے ،بحرحال آج اسماعیل ھنیہ پر حملے کے بعد مشرق وسطی میں ایک ناختم ہونے والی آگ بھڑک اٹھی ہے ،اب یہ آگ بڑی مشکل سے بجھے تو بجھے ورنہ یہ جنگ اور زیادہ پھیلے گی

صاف نظر آرہا ہے کہ جنگ اب غزہ تک محدود نہیں رہے گی۔حافظ نعیم الرحمان
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر ردعمل میں کہا ہے کہ قیام ، ہجرت اور شہادت ،دنیا کی ظالم ترین طاقتوں کا بے جگری سے مقابلہ کرنے والا اللہ کا شیر اسماعیل ہنیہ سرخرو ہوگیا، پہلے اپنے خاندان کو راہ خدا میں قربان کیا پھر خود بھی جنت کا مسافر بن گیا، شہادت ایک مسلمان کی زندگی کا اختتام نہیں بلکہ راحتوں بھری نئی زندگی کا آغاز ہے، اسرائیل اور اس کے سرپرستوں کو اس ظلم کی قیمت چکانا ہوگی۔ اسرائیلی اقدام نے اس پورے خطے کو نئی آزمائش میں ڈال دیا ہے ، صاف نظر آرہا ہے کہ جنگ اب غزہ تک محدود نہیں رہے گی۔ نئی صف بندی ہوگی، کیا عالم اسلام کے حکمران اب بھی آنکھیں بند کیے اسرائیل کی خاموش حمایت کرتے رہیں گے ؟ کیا وقت نہیں آگیا کہ ظالم کے ہاتھ کو کاٹ ڈالا جائے؟

اسماعیل ہنیہ کی شہادت،مولانا فضل الرحمان کی جمعہ کو ملک گیر احتجاج کی کال
جمعیۃ علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نےحماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے،مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جمعیۃ علماء اسلام اسماعیل ھنیہ کے خاندان اور فلسطینیوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ اسماعیل ھنیہ کی شہادت سے فلسطین کی آزادی کی تحریک ختم نہیں ہو گی۔اسماعیل ھنیہ سے ملاقات ہوئی تو وہ شہادت کے جذبہ سے سرشار تھے۔ اسماعیل ھنیہ اور انکے خاندان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔شہید رہنما اسماعیل ھنیہ کی خدمات کے اعتراف میں آج قومی اسمبلی، سینیٹ خیبرپختونخوا اور بلوچستان اسمبلی کے اجلاسوں میں قرادادیں پیش کریں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے شیخ اسماعیل ھنیہ کی بلندی درجات کیلئے پاکستان کی پوری قوم بالخصوص مدارس مساجد اور گھروں میں قرآن خوانی کی اپیل کر دی،مولانا فضل الرحمان نے جمعہ کے روز ملک بھر میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور اسماعیل ھنیہ کی شھادت پر احتجاج کی کال دے دی اور کہا کہ ملک بھر میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور شیخ اسماعیل ھنیہ کی شھادت پر بھرپور مظاہرے کئے جائیں گے ۔

حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل سے مشرق وسطیٰ میں ایک مکمل جنگ کے خدشات کو گہرا کر دیا گیا ہے۔اسماعیل ہنیہ ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ کے دوسرے رہنما ہیں جن کی حالیہ دنوں میں موت ہوئی ہے۔ہنیہ کی موت حماس کے لیے ایک اہم دھچکا ہے، ایک بیان میں، حماس نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ اسرائیل نے منگل کو ایران کے نئے صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے بعد، تہران میں ان کی رہائش گاہ پر اسماعیل ہنیہ اور محافظ کو نشانہ بنایا

دوسری جانب اسرائیل نے تصدیق کی کہ اس نے منگل کے روز لبنان کے شہر بیروت میں ایک حملہ کیا جس میں حزب اللہ کا سب سے سینئر فوجی کمانڈر ہلاک ہوا، جسے اس نے اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں میں ایک مہلک حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ 8 اکتوبر کو حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان محاذ آرائی شروع ہونے کے بعد سے فواد شکر کا قتل اسرائیل کی سب سے سنگین کشیدگی تھی۔

اسماعیل ہنیہ کا قتل مشرق وسطیٰ کے لیے خاص طور پر پریشان کن وقت پر ہوا ہے، جس میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان بڑھتے ہوئے تصادم نے ایک وسیع علاقائی جنگ میں پھیلنے کی دھمکی دی ہے ،حماس نے غزہ میں اسرائیلی فوج کے خلاف جنگ جاری رکھی ہوئی ہے ،حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن موسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ ہنیہ کی موت "بیکار نہیں جائے گی.

اگر اسرائیل پر حملہ ہوا تو امریکا اس کے دفاع میں مدد کرے گا۔امریکی وزیر دفاع
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ اس نے ہنیہ کی موت کی خبریں دیکھی ہیں لیکن ترجمان کے مطابق اس نے فوری طور پر مزید تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ فلپائن کے دورے کے دوران امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ مشرق وسطیٰ میں جنگ ناگزیر ہے لیکن اگر اسرائیل پر حملہ ہوا تو امریکا اس کے دفاع میں مدد کرے گا۔

ہنیہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے آغاز کے بعد سے مارے جانے والے حماس کے دوسرے سینئر رہنما ہیں۔ جنوری میں حماس کے سیاسی بیورو کے نائب سربراہ صالح العروری لبنان کے دارالحکومت بیروت میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔ عروری کو حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کے بانی ارکان میں سے ایک سمجھا جاتا تھا۔سی این این کے سیاسی اور خارجہ پالیسی کے تجزیہ کار بارک راوید نے کہا کہ اسرائیلی حکومت ہنیہ کو حماس کے 7 اکتوبر کے حملوں کے ذمہ داروں میں سے ایک کے طور پر دیکھتی ہے اور اگرچہ وہ عسکری طور پر اہم نہیں ہے، لیکن اس کی موت کا یرغمالیوں اور جنگ بندی کے جاری مذاکرات پر "کافی اثر پڑے گا”۔

اسماعیل ہنیہ کو قتل کر کے اسرائیل نے پیغام دیاہے کہ ہمیں کوئی روک نہیں سکتا،شیری رحمان
نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کو قتل کر کے اسرائیل نے پیغام دیاہے کہ ہمیں کوئی روک نہیں سکتا، اسرائیل جنگ کو روکنے کے بجائے اسے پھیلا رہا ہے،تہران کی سرزمین پر اس سنگین حملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل مذاکرات اور جنگ بندی میں سنجیدہ نہیں ہے،یہ ناصرف حماس بلکہ ایران کی خودمختیاری پر بھی حملہ ہے، اس عمل کی وجہ سے مشرق وسطی کے حالات مزید بگڑ سکتے ہیں،اگر مشرق وسطی کے حالات کشیدہ ہونگے تو اس کے اثرات پوری دنیا پر پڑے گے،

پاکستان خطے میں بڑھتی ہوئی اسرائیلی مہم جوئی پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے, ترجمان دفتر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلو چ نے لہا ہے کہ پاکستان آج تہران میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کے قتل کی مذمت کرتا ہے,ہم ان کے اہل خانہ اور فلسطینی عوام کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہیں, پاکستان دہشت گردی کی اس کی تمام شکلوں اور مظاہر میں مذمت کرتا ہے, ان کا قتل ماورائے عدالت قتل ہے، ایران کے صدر کی حلف برداری تقریب میں پاکستان کے نائب وزیر اعظم سمیت متعدد غیر ملکی شخصیات شریک تھیں, پاکستان خطے میں بڑھتی ہوئی اسرائیلی مہم جوئی پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے, اس کی تازہ ترین کارروائیاں پہلے سے ہی عدم استحکام کا شکار خطے میں ایک خطرناک اضافہ ہے, اس سے امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا ہے,

حماس کے اسرائیل پر سات اکتوبر کو حملے اور پھر اسرائیل کے غزہ پر حملے کے دوران اسماعیل ہنیہ کے خاندان کے درجنوں افراد کی موت ہو چکی ہے، اب تک ہنیہ خاندان کے 60 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں، غزہ میں مقیم اسماعیل ہنیہ کے خاندان کے کئی افراد کو اسرائیل نشانہ بنا چکا ہے، جون میں میں اسرائیلی فضائی حملے میں اسماعیل ہنیہ کے خاندان کے 10 افراد شہید ہوئے تھے، اپریل میں اسماعیل ہنیہ کے 3 بیٹے، حازم، عامر اور محمد بمباری سے شہید ہوئے تھے جبکہ اس حملے میں اسماعیل ہنیہ کی 3 پوتیاں اور ایک پوتا بھی شہید ہوئے تھے، اسرائیل اسماعیل ہنیہ سے قبل بھی حماس کے کئی رہنماؤں کو شہید کرچکا ہے۔

اسماعیل ہنیہ کے قتل سے غزہ جنگ بندی کے مذاکرات کو خطرہ پہنچ سکتا ہے،قطری وزیراعظم
قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی کا کہنا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل سے غزہ جنگ بندی کے مذاکرات کو خطرہ پہنچ سکتا ہے، بات چیت کے دوران سیاسی قتل اور غزہ میں شہریوں کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے، ایک فریق دوسری طرف کے مذاکرات کار کو قتل کردے تو ثالثی کیسے کامیاب ہوسکتی ہے، امن کیلئے سنجیدہ شراکت داروں کی ضرورت ہے، انسانی زندگی کو نظر انداز کرنے کے خلاف بھی عالمی مؤقف کی ضرورت ہے

سراج الحق کی قطر میں حماس کے رہنماؤں اسماعیل ہنیہ اور خالد مشعل سے ملاقات

اسرائیل پر حماس کے حملے کا ماسٹر مائنڈ،ایک پراسرارشخصیت،میڈیا کو تصویر کی تلاش

اقوام متحدہ کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ

ہسپتال پر اسرائیلی حملہ ،جوبائیڈن کا دورہ اردن منسوخ

ہسپتال پر ‘اسرائیلی حملہ’ ایک ‘گھناؤنا جرم’ ہے،سعودی عرب

غزہ کے الشفا ہسپتال پر بھی بمباری 

اسرائیل کی حمایت میں گفتگو، امریکی وزیر خارجہ کو مہنگی پڑ گئی

اسرائیلی بمباری سے فلسطین کے صحافی محمد ابوحطب اہل خانہ سمیت شہید

 فلسطینی بچوں کو طبی امداد کی فراہمی کے لئے متحدہ عرب امارات میدان

مولانا فضل الرحمان سے حماس رہنماء کی ملاقات

مفتی تقی کی دوحہ میں حماس کے رہنماؤں سے ملاقات

اسماعیل ہنیہ کے قتل کا مقصدفلسطینیوں کے حوصلے پست کرنا اور انہیں ڈرانا ہے،ترک صدر
ترک صدر طیب اردوان نے اسماعیل ھنیہ کی شہادت پر تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ میں تہران میں حماس کے پولیٹیکل بیورو کے چیئرمین اسماعیل ھنیہ کے قتل کی شدید مذمت کرتا ہوں،یہ قتل دراصل ایک قابل نفرت عمل ہے جس کا مقصد فلسطینی کاز، غزہ کی شاندار مزاحمت اور ہمارے فلسطینی بھائیوں کی منصفانہ جدوجہد کو متاثر کرنا اور فلسطینیوں کے حوصلے پست کرنا اور انہیں ڈرانا ہے۔میرے بھائی اسماعیل ہنیہ کے خلاف قتل کا مقصد وہی ہے جو شیخ احمد یاسین، عبدالعزیز الرنتیسی اور غزہ کی دیگر کئی سیاسی شخصیات پر گھناؤنے حملوں کا مقصد تھا۔ تاہم صہیونی بربریت اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکے گی جیسا کہ وہ اب تک نہیں کر چکی ہے۔امید ہے کہ عالم اسلام کے مضبوط موقف اور اتحاد انسانیت کے ساتھ اسرائیل کی طرف سے ہمارے جغرافیہ پر مسلط کی گئی دہشت گردی بالخصوص غزہ میں ظلم اور نسل کشی کا خاتمہ ضرور ہو گا اور ہمارا خطہ اور ہماری دنیا میں امن قائم ہو گا۔ بطور ترکی کے صدر ہونے کے ہم ہر طرح کی کوششیں جاری رکھیں گے، تمام تدبیریں آگے بڑھاتے رہیں گے اور اپنے تمام وسائل اور اپنی پوری طاقت سے اپنے فلسطینی بھائیوں کی حمایت کرتے رہیں گے،ہم 1967 کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد، خودمختار اور خودمختار ریاست فلسطین کے قیام کے لیے کام جاری رکھیں گے، جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔ خدا میرے بھائی اسماعیل ھنیہ پر رحم کرے جو اس گھناؤنے حملے کے نتیجے میں شہید ہوئے ہیں اور اللہ ان کی شہادت قبول فرمائے میں ان کے اہل خانہ کے لیے صبر جمیل اور اپنے غزہ اور فلسطینی بھائیوں اور عالم اسلام سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ خدا آپ کو اپنی جنت اور خوبصورت انعامات سے نوازے۔

turk hania

ترک اپوزیشن رہنما پروفیسر احمد داؤد اولونے کہا ہے کہ ایران کے صدر کو مبارکباد دینے آئے مہمان کی حفاظت نہ کرنا بہت بڑی نااہلی ہے۔ تہران میں سید علی خامنائی محفوظ ہے اور اسماعیل ھنیہ کو قتل کر دیا گیا ہے، یہ کردار تو کوفیوں نے بھی ادا کیا تھا۔

حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہانیہ جہاد فلسطین کے روح رواں اور امت مسلمہ کے ہیرو تھے۔ڈاکٹر حمیرا طارق
فلسطین کی تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی رہنما اور فلسطین کے سابق وزیراعظم اسماعیل ہانیہ کی تہران میں اسرائیلی حملے میں شہادت پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر حمیرا طارق صدر وسطی پنجاب نازیہ توحیداور صدر لاہور عظمی عمران نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ ڈاکٹر اسماعیل ہانیہ کی شہادت صرف حماس فلسطین اور عرب کا نہیں بلکہ اس نقصان نے پوری امت مسلمہ کو غمزدہ کردیا ہے، ڈاکٹر اسماعیل ہانیہ ایمان و یقین کی مجسم صورت عظیم مثال تھے، یہ وہ شخصیت تھے جنہیں دیکھ کر صحابہ کی یاد تازہ ہوجاتی تھی، 7 مہینوں کی قلیل مدت میں یہود و ہنود اور ان کے پیروکاروں نے اسماعیل ہانیہ کے حوصلے پست کرنے کےلئے ان کی والدہ تین بیٹے، ایک بیٹی دو بھائی 2 بہنیں بھانجوں اور بھتیجوں سمیت ہانیہ خاندان کے 39 افراد کو بے دردی سے شہید کر دیا ۔ مگر ان کے عزم و استقلال میں کمی نہ آئی -ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا کہ اللہ کی راہ میں جان دینے والے کبھی نہیں مرتے وہ شہید ہیں۔یہ اسرائیلی اقدام فلسطینی عوام کے جدوجہد آزادی کی تحریک اور جذبہ شہادت کو مہمیز دے گا۔نازیہ توحید نےکہاکہ ہم پوری فلسطینی قوم اور ملت اسلامیہ سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے دعا کرتے ہیں اللہ تعالٰی حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کے سربراہ کو اپنے پاس بہت اعلی مقام عطا فرمائے فلسطینی قوم اور امت کے سب شہیدوں کی شہادتوں کو قبول فرمائے,عظمی عمران نے کہا کہ غزہ کی آزادی سے امت کی آنکھیں ٹھنڈی فرمائے اور امت کے تمام قائدین کی جانوں کی حفاظت فرمائے اور ان سے امت کی سربلندی کا کام لے لے-اس سانحہ ارتحال پر ڈپٹی سیکرٹری ثمینہ سعید ،ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی ،عطیہ نثار ، عفت سجاد اور ڈاکٹر زبیدہ جبیں،طیبہ عاطف نے بھی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور اہل خانہ کے لیے صبر و استقامت کی دعا کی ہے .

امریکا نے اسماعیل ہنیہ پر حملے اور قتل میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے،امریکا کے وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے غیرملکی میڈیا کو انٹرویو میں کہا کہ حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی موت میں امریکا ملوث نہیں،غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی اہم ہے، کشیدگی کو کم کرنے کا بہترین طریقہ جنگ بندی ہے۔

اسماعیل ہنیہ کی شہادت،اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا تین روزہ سوگ کااعلان
اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے،اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اعلامیے میں کہا ہے کہ بار ایسوسی ایشن اسرائیل کے اس بزدلانہ فعل کی شدید مذمت اور حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر سلام پیش کرتی ہے، اقوام متحدہ حملے میں ملوث ملک کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے، اسرائیل پر عالمی پابندیاں لگائی جائیں اور غزہ میں نسل کشی فوراً بند کی جائے۔

اسماعیل ہنیہ کی خدمات اور شہادت کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا،خیبرپختونخوا اسمبلی میں قرارداد
جے یو آئی کی رکن صوبائی اسمبلی ریحانہ اسماعیل نے خیبر پختونخواہ اسمبلی میں اسماعیل ہنیہ کی خدمات پر قرارداد پیش کی۔ریحانہ اسماعیل کی پیش کردہ قرارداد میں فلسطینی رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا گیا،خیبر پختونخواہ اسمبلی میں ریحانہ اسماعیل کی جانب سے فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کی قرارداد جمع کروائی گئی،ریحانہ اسماعیل نے خیبر پختونخواہ اسمبلی میں اسماعیل ہنیہ کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا۔قراردار میں کہا گیا کہ اسماعیل ہنیہ کی خدمات اور شہادت کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ریحانہ اسماعیل کی قرارداد کے ذریعے خیبر پختونخواہ اسمبلی نے فلسطینی حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔

اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر ایران کا تین روزہ سوگ کا اعلان
اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد ایران کی حکومت نے تین روز کے عام سوگ کا اعلان کیا ہے، ایرانی حکومت نے ایران کے سرکاری سفارتی مہمان اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے نا قابل علاج صیہونی حکومت کے دہشت گرد ہونے کا ایک اور ثبوت قرار دیا کہ جس کے شر سے دنیا کا کوئی بھی علاقہ محفوظ نہیں ہے ،ایرانی حکومت کے مطابق عظیم سانحہ پر تعزیت پیش کرنے اور فلسطین کی مظلوم قوم اور شہید ہنیہ کے لواحقین سے ہمدردی ظاہر کرتے ہوئے بدھ، جمعرات اور جمعہ کو قومی سوگ کا اعلان کیا گیاہے

Leave a reply