جام کمال کے استعفیٰ بارے اہم اعلان ہو گیا

0
31

جام کمال کے استعفیٰ بارے اہم اعلان ہو گیا

ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ جام کمال استعفیٰ نہیں دیں گے،

ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا تھا کہ رائے شماری کے روزاکثریت سامنے آ جائے گی،بی اے پی،اے این پی،پی ٹی آئی اوردیگراتحادی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے ایوان میں اکثریت ہمارے ساتھ ہے،مخالف اراکین کے پاس اکثریت نہیں ہے ،جام کمال خان کے ساتھ اکثریت اراکین اسمبلی کی تعداد موجود ہے

دوسری جانب جام کمال کے ظہرانے میں شریک 4 وزرا کھانا کھائے بغیر چلے گئے ،وزرا کا کہنا تھاکہ جام کمال نے تحریک عدم اعتماد کی صورتحال کو بہترانداز میں کنٹرول نہیں کیا،دوسری جانب اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک اور حکومتی رکن سید احسان شاہ نے اپوزیشن کی حمایت کا اعلان کیا ہے

دوسری جانب وزیراعلی ٰبلوچستان جام کمال نے پی ڈی ایم کا بی اے پی سے مدد مانگنے پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ پی ڈی ایم بلوچستان عوامی پارٹی سے مدد مانگ رہی ہے،بلوچستان جان جمالی کے لیے کھیل ہوگا، میرے لیے نہیں،جان جمالی اپنا کھیل جاری رکھیں،جان جمالی کے پہلے اور اب کے بیانات میں تبدیلی آئی ہے ،خدمت کے لیے آئے ہیں اور آخری وقت تک کرتے رہیں گے، اپوزیشن کے چند ممبران عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے ،اپوزیشن کے چند ممبران کا مقصد بلوچستان کو تباہی کی طرف لے جانا ہے، اپوزیشن ہمیشہ اپنے بل بوتے پر سیاست کرتی ہے،پہلی مرتبہ دیکھ رہے ہیں کہ اپوزیشن حکومتی ارکان کے بل بوتے پر سیاست کررہی ہے،

دوسری جانب قائمقام صدر بی اے پی ظہور پلیدی کا کہنا ہے کہ حکومتی اتحاد میں شامل ارکان آج ہمارے ساتھ شامل ہو جا ئیں گے ،پارٹی کو منظم کرنے اور عوام کی خدمت کا وقت آگیا ہے ،ہمارے پاس 40سے زیادہ ارکان بلوچستان اسمبلی ہیں ،جام کمال کے پاس استعفٰی کے بغیر کوئی راستہ نہیں

پارلیمانی لیڈر جمعیت علمائے اسلام (ف) سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، جام کمال فوری مستعفی ہوجائیں۔اسد بلوچ کا کہنا تھا کہ جام صاحب کی ناکامی کی وجہ لالچ اور قول و فعل میں تضاد ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان کی روایات کی پاسداری کرتے ہوئے استعفی دیں۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد آج اجلاس چار بجے ہے بلوچستان اسمبلی میں کل اراکین کی تعداد 65 ہے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے سادہ اکثریت جس کی تعداد33 ہے ۔حزب اختلاف کا دعویٰ ہے کہ تحریک پر نواز لیگ کے منحرف رکن نواب ثناءاللہ زہری کی حمایت حاصل ہے

Leave a reply