یہ ایک دلچسپ اور پیچیدہ سوال ہے جو صنفی مساوات اور تاریخ کے تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔ خواتین کے لباس میں جیبوں کی کمی ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر مختلف ادوار میں بحث کی گئی ہے، اور آج بھی یہ مسئلہ اس بات کی علامت ہے کہ معاشرتی طور پر خواتین کو کتنی آزادی اور خودمختاری نہیں ملتی۔
جیبیں مردوں کے لباس میں 1550 کی دہائی میں ظاہر ہوئیں، جب مردوں کے پینٹ میں ڈرا اسٹرنگ بیگ شامل کیے گئے تھے۔ اس سے پہلے مرد و خواتین دونوں ہی اپنے سامان کو آزادانہ طور پر رکھتے تھے، لیکن جیسے جیسے مردوں کے ملبوسات میں تفصیل آئی، جیبیں بھی ان کا حصہ بن گئیں۔ اس کے برعکس خواتین کا لباس اس وقت تک جیبوں سے خالی رہا۔ خواتین اپنی چیزیں رکھنے کے لیے بیلٹ یا کمر کے ساتھ لٹکتی بیگز استعمال کرتی تھیں۔جب خواتین نے 18ویں اور 19ویں صدی کے دوران مزید آزادی حاصل کی اور اپنے لباس میں تبدیلیاں کیں، تو اس وقت خواتین کے لباس میں جیبیں شامل کرنا ایک بڑا قدم تھا۔ لیکن اس دوران بھی جیبوں کا ڈیزائن مردوں کی جیبوں سے مختلف تھا۔ خواتین کے لیے جیبیں اکثر اسکرٹس کے اندر ایک چھوٹے سے تھیلے کی شکل میں ہوتی تھیں، یا پھر ان جیبوں کو ٹائی کر کے رکھا جاتا تھا، جو کہ ہمیشہ کھلنے کا خطرہ رکھتے تھے۔19ویں صدی کے آخر میں، جب خواتین کے لباس میں کچھ بہتری آئی، تو جیبوں کا ڈیزائن بدل کر بیک بسل (پچھلے حصے) میں رکھا گیا تھا، جس سے خواتین کو اپنی چیزیں تلاش کرنے میں دشواری ہوتی تھی۔ اس کے بعد، 20ویں صدی کے اوائل میں خواتین کے لیے جیبیں تیار کرنا ایک حقیقت بننے لگا، خاص طور پر خواتین کے فوجی لباس میں، لیکن ان جیبوں کی حقیقت ہمیشہ شکوک و شبہات کے ساتھ جڑی رہی۔
پہلی جنگ عظیم کے دوران جب خواتین نے صنعتوں میں کام کرنا شروع کیا اور فوج میں خدمات انجام دیں، تب انہوں نے زیادہ عملی لباس کی ضرورت محسوس کی۔ اس دور میں خواتین نے مردوں کی طرح جیبوں والی جیکٹیں، ٹراوزرز اور دیگر عملی لباس اختیار کیے۔ لیکن اس کے باوجود، ان جیبوں کی تعداد اور سائز میں ہمیشہ کمی رہی۔ مثال کے طور پر، 1940 میں خواتین کے فوجی یونیفارم میں جیبوں کی جگہ محض جعلی جیبیں رکھی گئی تھیں تاکہ یہ ظاہری طور پر مردوں کے لباس کے جیسے دکھائی دیں، لیکن حقیقت میں ان جیبوں میں کچھ بھی رکھنے کا امکان نہیں تھا۔20ویں صدی کے دوران، خاص طور پر 1960 کی دہائی میں، دوسری لہر کی نسوانی تحریک نے خواتین کے لباس میں جیبوں کی اہمیت پر زور دیا۔ اس تحریک کے دوران، خواتین کے حقوق کی جدوجہد کے ساتھ ساتھ ان کی ضروریات اور ان کے لباس میں عملی جگہ بنانے کی بھی بات کی گئی۔ خواتین کی جیبوں کا فقدان اس وقت ایک نکتہ چینی کا موضوع بنا، اور کئی خواتین نے اپنے سامان کو رکھنے کے لیے بیگوں کا استعمال کیا، جس سے ان کے لباس کی عملیت پر سوالات اٹھنے لگے۔
آج بھی خواتین کے لباس میں جیبوں کی کمی ایک مسئلہ ہے۔ اکثر خواتین کے لباس میں جیبوں کا سائز چھوٹا ہوتا ہے، یا پھر ان جیبوں کی جگہ محض غیر فعال فلیپ ہوتے ہیں۔ 2018 میں کیے گئے ایک مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ مردوں کے جینز میں جیبوں کا سائز خواتین کے جینز کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ اس میں خاص طور پر خواتین کے اسکننی جینز اور اسٹریٹ جینز کا ذکر کیا گیا، جن کی جیبیں اتنی چھوٹی ہوتی ہیں کہ ان میں ایک موبائل فون یا دیگر ضروری سامان رکھنا ممکن نہیں ہوتا۔اس کے علاوہ، فاسٹ فیشن کی صنعت نے اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ جب لباس کے ڈیزائن میں جیبوں کا اضافہ کیا جاتا ہے تو یہ اضافی خرچ اور محنت کا سبب بنتا ہے، جسے فیشن انڈسٹری اپنے منافع کو بڑھانے کے لیے نظرانداز کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، خواتین کے لباس میں جیبوں کی کمی کا ایک اور سبب یہ ہے کہ فیشن ڈیزائنرز نے ہمیشہ خواتین کے جسمانی خطوط کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے، اور جیبیں انہیں اس مقصد میں رکاوٹ محسوس ہوتی ہیں۔
خواتین کے لباس میں جیبوں کی کمی کو صنفی عدم مساوات کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ کارلسن کے مطابق، جیبیں ہمیشہ مردوں کی خصوصیت رہی ہیں، اور یہ "مردانگی” کی علامت سمجھی جاتی ہیں۔ جیبیں ایک عملی اور خودمختار خصوصیت رہی ہیں، جو ہمیشہ مردوں کے لیے مخصوص کی گئی تھیں، جبکہ خواتین کو اپنے سامان کو رکھنے کے لیے بیگوں کا محتاج بنایا گیا۔یہ مسئلہ صرف ملبوسات تک محدود نہیں ہے بلکہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ معاشرتی طور پر خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم خودمختاری دی جاتی ہے۔ جیبیں اس حقیقت کی علامت بن گئی ہیں کہ مردوں کو ہمیشہ زیادہ عملی آزادی حاصل رہی ہے، جبکہ خواتین کو جمالیاتی اور سجاوٹی لباسوں میں محدود رکھا گیا ہے۔
خواتین کے لباس میں جیبوں کی کمی ایک تاریخی، ثقافتی اور صنفی مسئلہ ہے جو آج بھی موجود ہے۔ یہ سوال صرف خواتین کے حقوق کے لیے نہیں بلکہ معاشرتی مساوات کے لیے بھی اہمیت رکھتا ہے۔ جیبوں کی کمی خواتین کی آزادی اور خودمختاری کی کمی کی علامت بن چکی ہے۔ فیشن انڈسٹری اور ڈیزائنرز کے لیے یہ ایک اہم چیلنج ہے کہ وہ خواتین کے لباس میں جیبوں کو شامل کریں تاکہ خواتین کو مردوں کے مساوی آزادی اور خودمختاری حاصل ہو سکے۔