سعودی عرب،او آئی سی اجلاس،جنگ بندی،غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ

0
200
oic

غزہ کی صورتحال پر او آئی سی کا غیر معمولی اسلامی سربراہی اجلاس سعودی عرب میں ہو رہا ہے

سعودی ولی محمد بن سلمان اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں، صدارتی خطاب میں محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ہمیں غزہ میں ایک انسانی تباہی کا سامنا ہے، غزہ کی صورتحال سلامتی کونسل اور بین الاقوامی برادری کی اسرائیلی مظالم کو روکنے میں ناکامی کی گواہی ہے،غزہ کی صورتحال پر عالمی برادری کا رویہ دوہرے معیار کو ثابت کرتا ہے،

اجلاس میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے، اجلاس میں ایرانی صدر، ترک صدر، پاکستانی وزیراعظم سمیت دیگر شریک ہیں،

غزہ میں جنگ کا جاری رہنا سلامتی کونسل کی ناکامی ہے،محمد بن سلمان
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے غزہ کی پٹی میں شہریوں کے تحفظ کے لیے موجودہ واقعات کے آغاز سے ہی مسلسل کوششیں کی ہیں اور جنگ کو روکنے کے لیے دنیا کے موثر ممالک سے مشاورت اور ہم آہنگی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ ہم ایک انسانی تباہی کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو سلامتی کونسل اور بین الاقوامی برادری کی اسرائیلی خلاف ورزیوں کو ختم کرنے میں ناکامی کو نمایاں کرتا ہے۔خطے میں سلامتی، امن اور استحکام کے حصول کا واحد راستہ قبضے، محاصرے اور تصفیہ کو ختم کرنا، فلسطینی عوام کے جائز حقوق کو یقینی بنانا، اور مشرقی یروشلم کے ساتھ ان کی آزاد ریاست کا قیام ہے۔ سعودی عرب غزہ کے رہائشیوں کے خلاف جاری جارحیت اور جبری بے گھر ہونے کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے۔ ہم قابض اسرائیلی حکام کو فلسطینی عوام کے خلاف جرائم کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔محمد بن سلمان نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی راہداریوں کو فوری طور پر کھولا جانا چاہیے۔ہم فوری طور پر فوجی آپریشن بند کرنےکا بھی مطالبہ کرتے ہیں.اسرائیل غزہ میں لوگوں کے قتل عام کا ذمہ دار ہے،نہتے مسلمانوں کا عام روکا جائے اور انسانی امداد پہنچانے کی اجازت دی جائے، مسلمانوں کو ان کے گھروں سے نکالنا بڑا جرم ہے،اس کو فوری روکا جائے

اجلاس میں شریک تمام ممالک کے سربراہان اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں،فلسطینی صدر
فلسطینی صدر محمود عباس کا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، فلسطینیوں پر روزانہ بمباری کی جارہی ہے،اسرائیل ہزاروں فلسطینیوں کو شہید کر چکا ہے، اجلاس میں شریک تمام ممالک کے سربراہان اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں،فلسطین کے شہری اپنی زمین کے مالک ہیں،اسرائیلی قابض فوج نے دو ریاستی حل کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے،سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فلسطین کو مستقل رکنیت دی جائے،غزہ فلسطین کا جزو ہے – اسرائیل نے غزہ مسلمانوں کا قتل عام کیا ہے – بچوں عورتوں کو قتل کیا جارہا ہے – فلسطین قضیہ حل کیا جائے تاکہ یہ قتل عام روکا جائے

فلسطینی کاز سے اپنی غر متزلزل وابستگی کا اعلان کرتے ہیں،ترک صدر
ترک صدر رجب طیب اردوان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ پر اسرائیل کے حالیہ ظلم اور تشدد کی مثال نہیں ملتی،ہم فلسطینی کاز کی واضح حمایت کا اعلان کرتے ہیں،غزہ میں امداد کے لیے ایک کارگو شپ روانہ کیا ہے،فلسطینی کاز سے اپنی غر متزلزل وابستگی کا اعلان کرتے ہیں،غزہ کے اسپتال معصوم بچوں کی لاشوں سے بھر گئے، غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے،اسرائیل نے بے گناہ فلسطینیوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے، فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے رہیں گے ،پیرس میں چند لوگوں کے قتل پر سربراہ مملکت نے احتجاج کیا تھا ،آج فلسطین میں ہزاروں بچے شہید ہو رہے ہیں کسی نے روکنے کی کوشش نہیں کی،اسرائیلی انتظامیہ 7 اکتوبر کے واقعے کا بدلہ غزہ کے بچوں، معصوم فلسطینی بچوں اور خواتین سے لے رہی ہے،غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے،امید ہے اجلاس امت مسلمہ کے لیے مثبت ثابت ہوگا،غزہ میں ہزاروں بچوں کے قتل عام پر کوئی سربراہ مملکت آواز اٹھانے کو تیار نہیں،اسرائیل اور اس کے حکمرانوں کے خلاف جنگی جرائم کی عدالت میں جانا ہوگا، فلسطین میں ہونے والے اسرائیلی مظالم کبھی نہیں بھولیں گے، بچوں کو گود میں اٹھا کر لے جانے والی ماؤں کو مارا جارہا ہے،اسرائیل کے جوہری ہتھیار پورے خطے کے لیے خطرہ ہیں، اسرائیل غزہ جنگ کے نقصانات کا ازالہ کرے،اسرائیل ایک بگڑا ہوا بچہ بن چکا ہے جو ہرموقع پر اپنے ہر جرم اور تباہی کی ادائیگی سے بچ جاتا ہے۔ اسرائیل کو کی گئی تباہی کا اب معاوضہ ادا کرنا ہوگا۔ ہم فلسطین میں اپنے بہن بھائیوں کو نہیں چھوڑ سکتے۔ او آئی سی کو غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کو یقینی بنانے کے لیے ایک فنڈ بنانا ہوگا،مغربی ممالک نے غزہ جنگ بندی کی بھی مخالفت کی ہے،جو آج غزہ مظالم پر خاموش ہے وہ بھی ظلم میں برابر کا شریک ہے، مغرب امریکا انسانی حقوق کے علمبردار ہیں لیکن غزہ میں زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خاموش ہیں،اسرائیل کے ایٹم بموں کی تحقیقات کی جائیں اور ایٹم بم رکھنے پر پابندیاں لگائی جائیں

اسرائیل کو جنگی جرائم پر عالمی عدالت انصاف لے کر جانا ہوگا،امیر قطر
امیر قطر نے او آئی سی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ غزہ میں مسلمانوں کا اجتماعی قتل عام ناقابل قبول ہے، فلسطینیوں کے ساتھ مسلسل یکجہتی کرتے ہیں،اسرائیل کو جنگی جرائم پر عالمی عدالت انصاف لے کر جانا ہوگا، بین الاقوامی برادری کب تک اسرائیل کے ساتھ ایسا سلوک کرے گی جیسے وہ بین الاقوامی قانون سے بالاتر ہو؟ کس نے سوچا ہوگا کہ 21ویں صدی میں ہسپتالوں پر کھلے عام بمباری کی جائے گی اور اندھا دھند بمباری کے ذریعے خاندانوں کا صفایا ہو جائے گا؟”

غزہ میں اسرائیل کے جرائم کا ذمہ دار امریکہ ،فلسطین امت مسلمہ کے فخر کا نشان ہے،ایرانی صدر
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے او آئی سی اجلا س سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین اسلامی اور انسانی اقدار کا عکاس ہے،فلسطین امت مسلمہ کے فخر کا نشان ہے،غزہ میں معصوم فلسطینیوں کا خون بہایا جارہا ہے، اسرائیل غزہ میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے،خطے کی تاریخ کا فیصلہ کن مرحلہ آگیا ہے،غزہ میں اسرائیل کے جرائم کا ذمہ دار امریکہ ہے۔غزہ کے لوگ 20 سال سے جیل میں زندگی گزار رہے ہیں،غزہ کے عوام امت مسلمہ کے ہیرو ہیں،اسرائیل صیہونی ایجنڈے کے تحت نسل کشی کر رہا ہے،یہ جنگ فلسطینیوں کی عظمت اور اسرائیل کے کمینے پن کا ثبوت ہے، اسرائیل کی حمایت میں امریکا نے جنگی جہاز تعینات کر رکھے ہیں،مسجد اقصیٰ کی حفاظت کرنے والوں کو صیہونی ریاست سے بچانا ہے،تین ہزار سے زائد فلسطینی بچے اور خواتین ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، امریکا اسرائیل کی حمایت کر کے جنگی جرائم میں شریک ہے،

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کروا کر حملے روکے جائیں، غزہ کا محاصرہ ختم کر کے امداد بھیجی جائے، اسرائیلی فوجی غزہ سے نکل جائیں، اگر نہیں نکلتے تو اسرائیل کا بائیکاٹ کیا جائے، اسرائیلی فوج کو دہشت گرد قرار دیا جانا چاہئے.اسلامی ممالک کو فلسطین کی مدد کرنی چاہئے، اسرائیل پر بین الاقوامی عدالت میں مقدمہ چلانا چاہئے،آج ہم سب کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ کس طرف کھڑے ہیں ،امریکہ اسرائیل کے ساتھ ہے، روزانہ اسرائیل کو ہتھیار دے رہا ہے،

مصری صدر السیسی نے اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی مذمت کرتے ہوئے غزہ کے لوگوں کے خلاف اسرائیل کی خلاف ورزیوں کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ غزہ کے لوگوں کو اجتماعی سزا دینے کی پالیسیاں ناقابل قبول ہیں اور اپنے دفاع یا کسی دوسرے دعوے سے ان کا جواز نہیں بن سکتا۔ انہیں فوری طور پر روکا جانا چاہیے، غزہ میں جنگ کو ختم کرنے میں ناکامی کا نتیجہ خطے کے باقی حصوں تک پھیلنے کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ بین الاقوامی برادری کو خونریزی کو روکنے اور تنازع کی جڑوں سے نمٹنے کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے۔


اسرائیل غاصب ملک،غزہ میں‌قتل عام بند کیا جائے،نگران وزیراعظم
پاکستان کے نگران وزیر اعظم انور الحق کاکڑ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 70 سال قبل اقوام متحدہ نے مسئلہ فلسطین کو اپنی قرارداد کے ذریعے حل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔غزہ پر اسرائیلی بمباری سے اسپتال، اسکول اور اقوام متحدہ کے دفاتر بھی محفوظ نہیں۔غزہ میں قتل عام فوری بند کیا جائے۔غزہ میں فوری طور پر انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔وزیراعظم نے جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی کوششوں کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل غزہ میں قتل عام کو روکنے کی ذمہ دار ہے۔ناانصافی اور معصوم شہریوں کا قتل عام مزید تنازعات کو جنم دے گا۔پاکستان 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کے قیام اور القدس کو اس کا دارالحکومت قرار دینے کی حمایت کرتا ہے۔اسرائیل ایک غاصب ملک ہے۔وزیراعظم نے غزہ کو انسانی امداد کی فراہمی میں مصر کی کوششوں کو سراہا۔اور کہا کہ اسرائیل کے جنگی جرائم کو عالمی عدالت انصاف میں لے جایا جائے۔غزہ کی صورتحال کے حوالے سے فوری طور پر مذاکرات شروع کیے جائیں۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمارے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے مسائل حل کرے۔

اسرائیل پر حماس کے حملے کا ماسٹر مائنڈ،ایک پراسرارشخصیت،میڈیا کو تصویر کی تلاش

اقوام متحدہ کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ

ہسپتال پر اسرائیلی حملہ ،جوبائیڈن کا دورہ اردن منسوخ

ہسپتال پر ‘اسرائیلی حملہ’ ایک ‘گھناؤنا جرم’ ہے،سعودی عرب

غزہ کے الشفا ہسپتال پر بھی بمباری 

اسرائیل کی حمایت میں گفتگو، امریکی وزیر خارجہ کو مہنگی پڑ گئی

اسرائیلی بمباری سے فلسطین کے صحافی محمد ابوحطب اہل خانہ سمیت شہید

 فلسطینی بچوں کو طبی امداد کی فراہمی کے لئے متحدہ عرب امارات میدان

Leave a reply