آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت اسلام آباد ،چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے ٹیلی فون یا واٹس ایپ پر گفتگو کروانے کا معاملہ ،جیل حکام نے چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے ٹیلی فونک گفتگو کرانے سے انکار کردیا
اٹک جیل سپرنٹینڈنٹ نے توہین عدالت درخواست میں جواب جمع کرا دیا ،جواب میں کہا گیا ہے کہ جیل رولز اجازت نہیں دیتے اس لئے ٹیلی فونک گفتگو نہیں کرا سکتے ،عدالت نے اٹک جیل سپریڈنٹ کے جواب 18 ستمبر کو دلائل طلب کر لیے ،کیس کی سماعت آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کی ،عدالت نے کیس کی سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کردی
واضح رہے کہ عمران خان اٹک جیل میں ہیں عدالت نے انکا سائفر کیس میں چودہ دن کا ریمانڈ دیا،عمران خان نے بیٹوں سے بات کے لئے عدالت میں درخواست دائر کی، عمران خان نے اپنے وکیل عمیر اور شیراز احمد کی وساطت سے درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ وہ اپنے بیٹوں قاسم خان اور سلیمان خان سے ٹیلی فون یا وٹس ایپ پر بات کرنا چاہتے ہیں ،جج خصوصی عدالت ابوالحسنات ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست منظور کرتے ہوئے سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل کو بیٹوں سے والد کی ورچوئل ملاقات کرانے کی ہدایت کی تھی تا ہم جیل حکام نے بات نہیں کروائی جس پر عمران خان نے دوبارہ درخواست دی، عدالت نے دوبارہ بات کروانے کا حکم دیا، آج جیل حکام نے عدالت میں جواب جمع کروایا ہے،
واضح رہے کہ توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی سزا معطل کی تھی، جس کے بعد عمران خان جنکو سائفر کیس میں گرفتار کیا گیا تھا وہ جوڈیشیل ریمانڈ پر تھے
آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر جج جو کیس سن رہے ہیں وہ جانبداری ہے ؟
آج پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین دن ہے،
عمران خان کی گرفتاری کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان
عمران خان کی گرفتاری کیسے ہوئی؟
چئیرمین پی ٹی آئی کا صادق اور امین ہونے کا سرٹیفیکیٹ جعلی ثابت ہوگیا