باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اٹک جیل میں قید تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے اسکے وکلاء نے ملاقات کی ہے
عمران خان کو ہفتے کے دن لاہور سے گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کیا گیا تھا، عمران خان کے توشہ خانہ کیس کا عدالت نے فیصلہ سنایا اور سزا سنائی جس کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا، عمران خان کو اٹک جیل لے جاتے ہوئے شام ہو گئی تھی اور جیل کے ایس او پیز کے مطابق قیدیوں سے شام کے اوقات میں ملاقات نہیں کروائی جاتی، اگلے دن ااتوار تھا اور چھٹی تھی، تحریک انصاف کے رہنما کوشش کرتے رہے کہ ملاقات ہو جائے تا ہم ملاقات نہ ہو سکی، آج پیر کو عمران خان سے وکلاء کی ملاقات ہوئی ہے
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی قانونی ٹیم نے ان سے جیل میں ملاقات کر لی ہے، ملاقات کے دوران قانونی دفاع اور طریقہ کار کے لیے مشاورت کی گئی،
Imran Khan’s legal team just finished a meeting with him in jail. Next plan decided for his legal defence and course of action.
— Mubasher Lucman (@mubasherlucman) August 7, 2023
بیرک کی چھت سے بارش کا پانی ٹپکتا رہا، دن کو مکھیاں،رات کو کیڑے تنگ کرتے ہیں،عمران خان
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نعیم حیدر پنجھوتہ نے ڈسٹرکٹ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات ایک گھنٹہ جیل میں انتظار کروانے کے بعد کروائی گئی ۔۔ ڈپٹی سپریڈنٹ کے کمرہ میں ہونے دو گھنٹہ چیئرمین سے ملاقات رہی۔ دوران ملاقات پاور آف اٹارنی پر چیئرمین کے دستخط کروائے گئے۔ ملاقات کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی نے جیل کے حوالہ سے مسائل کا ذکر کیا۔ چیئرمین کو جیل میں سی کلاس دی گئی ہیں اورکسی قسم کی کوئی سہولیات یہاں نہیں۔ جیل کے بیرک میں نہ ٹی وی ، اخبار نہ روشنی ، نہ کھڑکی نہ روشن دان اور نہ ہی باہر سے کھانے کی اجازت دی جارہی۔ بیرک کے چھت سے ساری رات بارش کا پانی ٹپکتا رہا ، دن کو مکھیاں اوررات کو کیڑے تنگ کرتے ہیں۔ چیئرمین نے بتایا کہ جیل میں اگر سی کی جگہ ڈی کلاس بھی مجھے دی جائے تو مجھے قبول ہے۔ جیل کے اندھیرے والے کمرے میں رکھا ہوا ہے۔اتنی تکالیف کے باوجود چیئرمین کا مورال بلند چہرے پر بشاشت اور تازگی تھی۔ وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا کہ میں کبھی غلامی نہیں کروں گا ان کے سامنے کبھی نہیں جھکوں گا چاہے جو مرضی ہے یہ کرلیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد ویڈیو پیغام میں تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اجلاس میں بیشتر ارکان نے چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ سلوک پر تشویش کا اظہار کیا،گرفتاری کا آرڈر اسلام آباد پولیس کے پاس تھا،گرفتاری پنجاب پولیس نےکی آرڈر اڈیالہ جیل لے جانے کا تھا لیکن اٹک جیل لے جایا گیا اٹک جیل میں بی کلاس تک کی سہولت بھی موجود نہیں ہمارے علم میں آیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو 9 بائی11 کے سیل میں رکھا گیا ہے وکلاء کو چیئرمین پی ٹی آئی تک رسائی دینے سے انکار کر دیا گیا امید ہے کہ عمران خان کو ان کا بنیادی اور آئینی حق دیا جائے گا،کورکمیٹی کی پہلی ترجیح چیئرمین پی ٹی آئی کا تحفظ اور ان کی رہائی ہے
واضح رہے کہ عمران خان کو دو روز قبل توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سزا اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا ہوئی تھی عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد عمران خان کو لاہور سے گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کر دیا گیا تھا،عمران خان اٹک جیل میں ہیں، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ملزم نے جان بوجھ کر الیکشن کمیشن میں جھوٹی تفصیلات دیں، ملزم کو الیکشن ایکٹ کی سیکشن 174 کے تحت 3 سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے
آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر جج جو کیس سن رہے ہیں وہ جانبداری ہے ؟
آج پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین دن ہے،
عمران خان کی گرفتاری کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان
عمران خان کی گرفتاری کیسے ہوئی؟
چئیرمین پی ٹی آئی کا صادق اور امین ہونے کا سرٹیفیکیٹ جعلی ثابت ہوگیا
پیپلز پارٹی کسی کی گرفتاری پر جشن نہیں مناتی







