گرفتار پی ٹی آئی خواتین کارکنوں پر جنسی اور جسمانی تشدد کا معاملہ ،لاہور ہائیکورٹ میں خواتین پر جنسی اور جسمانی تشدد کی تحقیقات کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی
جسٹس سید شہباز رضوی نے سینیٹر زرقا سہروردی کی درخواست پر سماعت کی ،درخواست میں صوبائی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے درخواست گزار کی جانب سے ایڈوکیٹ زمان اور نعمان سمش قاضی عدالت میں پیش ہوئے، سرکاری وکیل نے کہا کہ اسطرح کی درخواست پہلے سے فائل ہیں اس درخواست میں بھی اسطرح کی استدعا کی گئی ہیں عدالت نے فائل کو چیف جسٹس کو بھیجوا دیا، عدالت نے حکم دیا کہ اسطرح کی درخواستوں کو اکٹھا لگایا جائے
لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے مختلف الزامات لگا کر خواتین سمیت پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار کیا مرد پولیس اہلکاروں نے گھروں میں گھس کر خواتین کو گرفتار کیا خواتین کارکنوں پر جنسی اور جسمانی تشدد کے واقعات کے الزامات سامنے آئے عدالت گرفتار تمام پی ٹی آئی خواتین کے تحفظ، وقار اور تکریم کا حکم دے،عدالت گرفتار پی ٹی آئی خواتین کارکنوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے،عدالت خواتین پر جنسی اور جسمانی تشدد کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے،
جناح ہاؤس لاہور میں ہونیوالے شرپسندوں کے حملے کے بارے میں اہم انکشافات
سیاسی مفادات کے لئے ملک کونقصان نہیں پہنچانا چاہئے
جناح ہاؤس میں سب سے پہلے داخل ہونے والا دہشتگرد عمران محبوب اسلام آباد سے گرفتار
معاف کر دیا جائے ہم قوم کی مائیں،بیٹیاں ہیں،جناح ہاؤس حملہ کیس میں گرفتار خواتین کی دہائی
واضح رہے کہ تحریک انصاف کی خواتین کی گرفتاریوں کے بعد عمران خان سمیت دیگر نے جنسی و جسمانی تشدد کے الزامات عائد کئے تھے، تا ہم گرفتار خواتین رہنماؤں نے ہی عدالت پیشی کے موقع پر کسی بھی قسم کے تشدد کی تردید کی تھی،
دوسری جانب آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے 9 مئی کے بعد حراست میں لی جانے والی خواتین سے متعلق سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز کو پرانی اور جعلی قرار دیدیا گزشتہ روز آئی جی پنجاب عثمان انور نے آئی جی جیل خانہ جات فاروق نذیر اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتےہوئے کہا کہ جیلوں میں 150 کیمرے نصب ہیں، سوشل میڈیا پرزیر حراست خواتین کی متعدد پرانی اور جعلی ویڈیوز وائرل کی گئیں۔ ہم ہر قسم کی جوڈیشل اور نان جوڈیشل انکوائری میں پیش ہونے کے لیے تیار ہیں،9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کی 4 کیٹگیریز ہیں اور سب کے خلاف کارروائی جاری ہے،گناہ گار کو چھوڑیں گے نہیں اور بے گناہ کوکچھ کہیں گے نہیں۔ایس ایس پی انویسٹی گیشن انوش مسعود کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث 13 خواتین لاہور اور 2 راولپنڈی کی جیلوں میں ہیں، جیل میں خواتین قیدیوں کو گھر جیسا ماحول نہیں دے سکتے تاہم انسانی حقوق کے مطابق پوری سہولتیں دے رہے ہیں۔ کوئی مرد اہلکار خواتین قیدیوں کے سیل میں نہیں جا سکتا۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ 25 مئی کو دروازے توڑکرگھروں میں گھسے، عورتوں کوبھی لےگئے، ہم اپنی خواتین، مردارکان اسمبلی سے ملے تو سب نے ایک ہی کہانی سنائی، یہ سب پلان کرکے خوف پھیلانے کے لیے کیا گیا انہوں نے مطالبہ کیا تھاکہ خبریں آرہی ہیں کہ خواتین سے جیلوں میں زیادتی ہوئی ہےعدلیہ سوموٹو ایکشن لے اور خواتین کو رہا کرائے۔