جو جیسا کرے گا ویسا ردعمل دیا جائے گا، مصطفیٰ کمال کا دبنگ اعلان

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی 13سال سے ہے مگر کام نہیں کیے،

سید مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ملکی صورتحال سب کے سامنے ہے،چاروں وزرائے اعلیٰ صوبے کے وسائل پر قابض ہیں،سندھ کو 10ہزار 242ارب روپے این ایف سی ایوارڈ کی مدمیں ملے پیپلز پارٹی سندھ کو اپنی جاگیر اور ریاست سمجھتی ہے،پی ٹی آئی نے وفاق میں اپنی حکومت چلانے کے لیے سندھ کو گروی رکھا ہے،18ویں ترمیم کے نام پروفاق سے سارے اختیارات لے لیے گئے ،پاکستان کوآئی ایم ایف کےہاتھوں گروی رکھ دیا گیا سندھ حکومت پاکستان کی سالمیت کیخلاف کام کررہی ہے، پاکستان میں مہنگائی کا تناسب 12فیصد سے زیادہ ہے،سندھ میں نوکریاں رشوت لے کردی جارہی ہیں،سندھ میں 11 ہزار اسکول گھوسٹ ہیں،

سید مصطفیٰ کمال کا مزید کہنا تھا کہ شہر کا کوئی پرسان حال نہیں، پاکستان اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے، سندھ کو پیپلز پارٹی سے بچا لو، اس نے نیا طریقہ اپنا لیا ہے کہ لوگوں کی سانسیں روک لو، ہم خاموش نہیں رہیں گے، کراچی کے لوگ بولنے والے ہیں، ہم نے پانچ چھ مظاہرے کر لئے، 30 جنوری کو تین بجے تبت سنٹر میں بھر پور احتجاج کریں گے ،ہم نے ظلم کے خلاف آواز اٹھانی ہے، ہم نے وزیراعلیٰ کو بتانا ہے کہ ہم انکے قانون مسترد کرتے ہیں، تمام اداروں کو لوکل گورنمنٹ کے حوالے کیا جائے پھر مذاکرات کئے جائیں،جو جیسا کرے گا ویسا ردعمل دیا جائے گا ، کوئی کنفیوژن نہیں ہونی چاہئے، تم طاقت کا استعمال کرو گے تو عوام سے بڑھ کر کوئی طاقت نہیں، اپنی زبان، مسلک، پارٹی سے بالا تر ہو کر عوام گھروں سے نکلیں،

سید مصطفی کمال نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے عددی اکثریت کی بنیاد پر نئے بلدیاتی ترمیمی قانون کے زریعے اپنا الیکشن کمیشن بنا رکھا ہے جو کہ آرٹیکل 140(2)A کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس سے قبل 2013 کے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے لفظ پاکستان ہٹا دیا تھا اور آج پیپلز پارٹی نے 2021 کے ترمیمی ایکٹ سے پورا الیکشن کمیشن کا لفظ ہی نکال دیا ہے جبکہ نئے سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی قانون کو پیپلز پارٹی اسمبلی میں پیش کیے بغیر محض ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے لوکل گورنمنٹ قانون میں مزید تبدیلی کرسکے گی جو اس آئین پاکستان کیساتھ بھونڈا مذاق ہے جو خود پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے دیا تھا۔

سید مصطفیٰ کمال کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی صوبائی وزارتوں کے ساتھ ساتھ اب شہری حکومت کے اوپر بھی قبضہ کر رہی ہے۔2001 میں بلدیاتی حکومت کے اختیار میں 47 محکمے تھے لیکن اب صرف 21 رہ گئے ہیں۔ ایک ایک کرکے سارے محکمے سندھ حکومت قبضہ کر چکی اور ان تمام محکموں کو کرپشن کا گڑھ بنا دیا ہے۔ سندھ میں 70 لاکھ سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں جو کئی ممالک کی کل آبادی سے زیادہ ہیں، پیپلز پارٹی نے صرف تعلیم کی مد میں 2300 ارب روپے خرچ کیے، آج سندھ میں ہزاروں گھوسٹ اسکولز اور لاکھوں گھوسٹ ٹیچرز ہیں جسے تمام بین الاقوامی ایجنسیوں نے رپورٹ کیا۔ نئے تعلیمی ادارے کھلنے کے بجائے سرکاری اسکولوں کو بند کیا جارہا، سندھ میں سرکاری اسکولوں کی عمارتوں کو فلاحی اداروں کو ٹھیکے پر دیا جارہا ہے۔ سندھ میں ایک نئی لائن پینے کے پانی کی نہیں ڈالی گئی، کراچی کے شہری سے لیکر تھر پارکر کے دیہی علاقوں تک لوگ بوند بوند پانی کو ترس رہے، سندھ حکومت کے خلاف کوئی آواز اٹھائے تو سرے عام گولیاں چلاکر قتل عام کیا جاتا ہیں ۔آج بھی ام رباب اور ناظم جوکھیو کے لواحقین عدالتوں سے انصاف مانگتے پھر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے سندھ کو اپنی زاتی ریاست بنالیا ہے، وہ سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بلکہ اپنی ریاست چلا رہے ہیں۔ تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے اپنی حکومت چلانے کے لئے زرادی صاحب کو سندھ میں کھلی چھوٹ دے دی ہے۔ نئی حلقہ بندیاں ہوں، نئے ڈسٹرک کا قیام ہو، نئے ٹاؤن بنانے کی بات ہو تو سندھ حکومت لسانی تعصب کے تحت تمام کام سر انجام دیتی ہے، سندھ کا وزیر اعلیٰ انتہائی متعصب سیاست کے حامی ہیں۔ وہ تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں رکھ کر تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ اگر سندھ حکومت شہری حکومت کے معاملے میں مداخلت کر سکتی ہے تو پھر سندھ پاکستان کا صوبہ ہے، وفاقی حکومت مداخلت کرئے اور شہریوں کو بچائے۔

سید مصطفیٰ کمال کا مزید کہنا تھا کہ ریاستی اداروں کو مطلع کرتا ہوں اہلیان کراچی کے ساتھ بہت ظلم اور زیادتی ہوچکی اب مزید برداشت نہیں ہوگا۔ سندھ حکومت کو لگام دینے کا وقت آگیا۔ جمہوریت کا مطلب یہ نہیں ہے آپ نہ آئین پاسداری کریں، نہ اداروں کی پاسداری کریں اور اپنی مرضی اور فائدے کے قانون بناتے چلے جائیں، پاک سر زمین پارٹی پاکستان کو بچانے کی خاطر جہاد کررہی ہے اور اپنے خون کا آخری قطرہ تک گرائے گی۔ انہوں نے میں اہلیان کراچی سے کہتا ہوں آؤں میرا ساتھ اور اس لسانی حکومت کے خلاف کھڑے ہوں تاکہ ہم اپنے سندھی بھائیوں کو بھی اس ظلم سے نجات دلائیں بس اب اس شہر کا ہر آدمی باہر نکلے چاہے وہ پنجابی، پختون، بلوچ، سندھی، مہاجر ہوں سب کو نکلنا ہوگا، میں پاکستان کی ہر سیاسی پارٹی کے کارکنان سے کہتا ہوں اپنی قیادت سے سوال کریں کہ آپکے علاقے میں بہتری کیلئے وسائل نیچے منتقل کیوں نہیں کرتے۔ ہم 30 جنوری کو بتا دیں گے کہ جب باکردار اور قابل قیادت سامنے کھڑی ہوجائے تو ظالم کا وقت ختم ہو جاتا ہے اور پیپلز پارٹی کے ظلم کا وقت اب ختم ہوتا ہے

قبل ازیں چیئرمین پاک سرزمین پارٹی سید مصطفی کمال اور صدر پی ایس پی انیس قائم خانی سے فیڈرل بی ایریا یوسی 33 پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے کارکنان و ذمہ داران نے ملاقات اور پی ایس پی میں شمولیت کا اعلان کیا،

@MumtaazAwan

خاموشی سے نسلوں کی نسل کشی ہوتے نہیں دیکھ سکتے، مصطفیٰ کمال پھٹ پڑے

صوبائی خود مختاری کے نام پر صرف ایک شخص کو اختیار دیا گیا،مصطفیٰ کمال

این ایف سی کے سارے پیسے وزیراعلیٰ لے کر بیٹھ جاتے ہیں،مصطفیٰ کمال

کراچی اور سندھ کی تباہی کے ذمے داروں کا کل یوم احتساب ہوگا، مصطفیٰ کمال

حکومت 5 سال پورے کریگی؟ خالد مقبول صدیقی بھارت کے ایجنٹ، مصطفیٰ کمال کے اہم انکشافات

پراسیکیوشن کا کمال. مصطفیٰ کمال کے خلاف کرونا پازیٹو مریض بطور گواہ عدالت میں پیش کردیا

نواز شریف یہ نہیں کہتے کہ میرے کونسلرز کو کیوں نکالا؟ مصطفیٰ کمال

مصطفی کمال کو نااہل قرار دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

سندھ کے شہری علاقوں میں مایوسی پھیل رہی ہے ،مصطفیٰ کمال

مصطفیٰ کمال کی نااہلی کی درخواست پر عدالت نے سنایا فیصلہ

پیپلزپارٹی کو ہنی مون کا زیادہ وقت نہیں ملے گا، مصطفیٰ کمال

مینڈیٹ کا سودا کر کے ہم وزارتیں نہیں مانگیں گے، مصطفیٰ کمال کی ایم کیو ایم پر تنقید

دس منٹ میں حکومت کون گرا سکتا ہے؟ مصطفیٰ کمال کا انکشاف

مذاکرات ہوں یا عدالت جانا پڑے،سارے راستے اپنائیں گے، مصطفیٰ کمال کا بڑا اعلان

جے یو آئی اور پاک سرزمین پارٹی کا ایک ہو کر چلنے کا فیصلہ

مصطفیٰ کمال اہم ہوگئے، اہم شخصیات کے رابطے

مصطفیٰ کمال کا اہم شخصیت سے رابطہ،ملاقات بھی متوقع

Shares: