جرائم پیشہ افراد کس طرح خواتین کو اپنے جال میں پھنساتے ہیں ایسے لوگوں سے کیسے محفوظ رہا جا سکتا ہے؟

سائبر کرائم ونگ فیڈرل انویسٹی گیشن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف اقبال چودھری نے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ جرائم پیشہ افراد ایسی خواتین کو کس طرح اپنے جال میں پھنساتے ہیں اورایسےلوگوں سے محفوظ کیسے رہا جا سکتا ہے ؟
باغی ٹی وی : سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سائبر کرائم ونگ فیڈرل انویسٹی گیشن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف اقبال چودھری نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر 1 منٹ 38 سیکنڈ کے دورانیے پر مشتمل ایک ویڈیو شئیر کی جا میں انہوں نے لکھا کہ یہ خاص طور پرخواتین کیلئے ہے جو سوشل میڈیا ویب سائٹس پر نوکری کی تلاش میں ہوتی ہیں جرئم پیشہ افراد ایسی خواتین کو کس طرح اپنے جال میں پھنساتے ہیں اور ان گھٹیا لوگوں سے محفوظ کیسے رہا جائے؟
یہ ٹویٹ خاص طور پرخواتین کیلئے ہے جو سوشل میڈیا ویب سائٹس پر نوکری کی تلاش میں ہوتی ہیں۔ جرئم پیشہ افراد ایسی خواتین کو کسطرح اپنے جال میں پھنساتے ہیں اور ان گھٹیا لوگوں سے محفوظ کیسے رہا جائے؟
دیکھیے ! pic.twitter.com/9kOVR3Sw9Y— Asif Iqbal Chaudhry (@Aasifiqbalpak) April 9, 2020
اس ویڈیو میں آصف اقبال چودھری نے بتایا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر فراڈ کی ایک قسم دیکھی وہ یہ ہے کہ فراڈ یے سوشل میڈیا وہب سائٹس پر جاب کی ایڈ دے د یتے ہیں پھر لڑکے یا خواتین جابز کے لئے اپلائی کرتے ہیں ان کا زیادہ شکار خواتین ہوتی ہیں
انہوں نے کہا کہ جو کی ہمیں شکایت موصول ہوئی ہم نے اس پر ایکشن لیتے ہوئے مجرم کو گرفتار کیا تو اس نے بتایا ہم نے جاب کا ایڈ دیا پھر خاتون کو انٹر ویو کے لئے ہوٹل میں بلایا جہاں اسے جنسی ہراساں کیا اور اس کی ویڈیو بنا کر اسے بلیک میل کیا
کس طرح یہ فراڈیے لوگوں کو اپنے جال میں پھنساتے ہیں ؟ اس حوالے سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ نے بتایا کہ یہ لوگ اچھے برنڈز کے نام پر پیج بنا کر جاب کی ایڈدیتے ہیں اور اپلائی کرنے کو کہتے ہیں خواتین سے ان کی تصویریں اور ڈیٹا لے کر کسی پرائیویٹ جگہ پر بلا کر جنسی طور پر ہراساں کرتے ہیں اور ویڈیوز بنا کر بلیک میل کرنا شروع کر دیتے ہیں جبکہ مردوں کو جاب کا لالچ دے کر رجسٹریشن اپلائی کرنے کی فیس یا ٹیسٹ لینے کی فیس کے نام پر ایزی پیسہ یا کسی دوسرے ذ رائع کے ذریعے پیسے منگوانا شروع کر دیتے ہیں
ایسےلوگوں سے محفوظ کیسے رہا جا سکتا ہے ؟ اس حوالے سے آصف اقبال نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر دی گئی جاب کے لئے ایڈ پر اپلائی کرنے سے پہلے یقین کر لیں کہ سوشل میڈیا پر ویب سائٹ اس کمپنی کی ملکیت ہے جس کی ایڈ دی گئی ہے یہ فیک تو نہیں ہے یہ کنفرم کر لینے کے بعد ہی اپلائی کریں
انہوں نے مزید بتایا کہ انٹرویو کے لئے جب جائیں تو کنفرم کر لیں کہ وہ کوئی آفس ہےکسی ہوٹل یا گیسٹ ہاؤس میں جا کر انٹر ویو نہیں دینا
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی آصف اقبال چودھری نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں آن لائن تجارت اور پُر کشش منافع کا لالچ دے کر عوام کو کولُوٹنے والے فراڈیوں کا پردہ فاش کرتے ہوئے ایسے فراڈیوں سے ہوشیار رہنے کے لئے خبردار کیا تھا
آن لائن کمپنیاں پر کشش منافع کا لالچ دے کر لوگوں کو کیسے لُوٹتی ہیں؟