پاکستان میں ہزاروں بچوں کو مارنے کی تیاری،چیف جسٹس،خاموش قاتلوں کا حساب لیں،

0
218
Justice Faiz Esa Saheb please save our children. Ki_llers on the loose.

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ اگلے چند سالوں میں پاکستان میں ہزاروں بچے مر جائیں تو یہ ویڈیو آپ کے لئے نہیں ہے، اگر آپ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں لاکھوں ایسے مریض ہوں جنکی بیماریاں قابل علاج تھیں لیکن علاج نہیں کرنا اور زندہ مار دینا پھر اس ویڈیو کو دیکھنے کی ضرورت نہیں، چاہتے ہیں کہ ڈاکٹر، طبی عملے کا حال یہ ہو کہ وہ ہاتھوں میں مردے دے رہے ہوں‌تو یہ ویڈیو آپ کے لئے نہیں ہے

مبشر لقمان کاکہنا تھا کہ لیکن اگر آپ یہ نہیں چاہتے کہ معصوم بچوں کی جانیں چلی جائیں، لوگ سسک سسک کر تکلیف سے مرتے جائیں اور ان کی زندگی کا دورانیہ تھوڑا ہو جائے، تو یہ ویڈیو آپ کے لئے ہے، مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ یہ سمجھ لیں کہ عام الفاظ میں بتا رہا ہوں، میں یہ نہیں سمجھ رہا کہ کون اس ویڈیو کو دیکھ رہا، میں چاہتا ہوں مائیں، باپ ، حکومت کے لوگ اس ویڈیو کو دیکھیں، 24 کروڑ عوام کے بچے ایک آزمائش میں پڑ گئے ہیںَ اس ملک کے حکمرانوں کی بے حسی بتانا چاہتا ہوں ،انکی کرپشن کی کہانی بتانا چاہتا ہوں، انسان کا خون بھی پی کر انکی ہوس نہیں ختم ہوتی

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ پی ایم ڈی سی ایک ادارہ ہے، پاکستان میں ڈینٹل پالیسی ہے ہی نہیں کوئی بھی، کہنے کو ہم پی ایم سی، پی ایم ڈی سی،پی ایم اے کر دیتے ہیں، ہماری پالیسی جن لوگوں نے بنانی ہوتی ہے، جو ذمہ دار ہیں، جو سیکرٹری ہیلتھ بنتے، ڈریپ کے ہیڈ بنتے یا ایسے جتنے بھی ادارے، انکو پتہ ہم نے پیسے کیسے بنانے ہیں، اور جب انکے علاج کی باری آتی ہے تو فوری ایک نسخہ لکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انکا علاج پاکستان میں ممکن نہیں اور ایک فلائٹ سے بیرون ملک چلے جاتے ہیں،سوال یہ ہے کہ یہاں پر لوگ اپنے بچوں کی لاشیں کب تک دیکھیں، میں ایک بیماری کی بات کر رہا ہوں، ٹی بی، سمجھتے ہیں ٹی بی عام نہیں ، ہر تین کے بعد چوتھا آدمی اسکا شکار ہے،دنیا میں نوے فیصد لوگوں کو پتہ بھی نہیں ہوتا کہ انکو ٹی بی ہے،جب تک اسکی تشخیص نہیں ہوتی علاج نہیں ہوتا، اسکے لئے ٹیسٹ ہوتے ہیں کسی بیماری کے تو سامنے آتا کہ ٹی بی بھی ہے، اسکا علاج کیسے ہو گا؟ لاہور میں کیسے علاج ہو گا، جہاں سموگ ہی سموگ ہے، دنیا کی بدترین فضا ہے، سانس لینے سےجہاں اچھا خاصا آدمی بیمار ہو رہا ہے، ٹی بی کی دوائیاں بھی خاص ہیں ،اسکا را میٹریل بھی کٹھن طریقوں سے امپورٹ کرنا پڑتا ہے، مشنیری نہیں ہے، ٹیکنالوجی نہیں،ہیومن ریسورس نہیں جو آ کر بنا لے،

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ دنیا میں دو ارب ٹی بی کے مریض ہیں، اسکی آگاہی ہونی ضروری ہے، علاج کے متعلق بھی آگاہی ضروری ہے، پاکستان میں کیا مسئلہ ہوا، یہ لمبی کہانی ہے، چالیس سال سے چل رہی ہے، ہماری جو ڈریپ اور وزارت صحت ہے، جنتی کرپٹ ہے، او ر قاتل وزارت ہے، چیف جسٹس آف پاکستان اس معاملے میں پڑیں پتہ چلے کہ یہ کتنے بڑے قاتل ہیں، انکے علاج تو باہر ہوتے ہیں، سیاستدانوں، افسروں کے علاج باہر ہونے ہیں، انکی دوائیاں آ جانی ہیں، لیکن اگر میرے کسی رشتے دار بچے کو دوائی چاہئے تو کہاں سے لے گا، ٹی بی کی جو دوائیاں بناتے ہیں،27 نومبر سے یہ فیکٹریاں پاکستان میں بند ہو جائیں گی اور ارباب اختیار کل کی تاریخ میں بھی اپنے فیصلے کو لے کر بیٹھے ہیں، سوچ و بچار کر رہے ہیں،پاکستان میں وہ جتنا سوچیں گے اتنے بچوں کی موت ہو گی، پاکستان میں ہر ایک منٹ میں بچہ مر رہا ہے، اسکی کئی وجوہات ہیں،ہماری مجرمانہ غفلت کی وجہ سے بچے مر رہے ہیں، ہم ڈاکٹر سے لڑائیاں کرتے ہیں، ان پر تابڑ توڑ حملے کرتےہیں جب کوئی موت ہو، ڈاکٹر کچھ نہیں کر سکتے، انکو پتہ ہے کہ آپ انکو مریض دیں گے تو وہ لاش واپس کریں گے کیونکہ ان کے پاس دوائی ہی نہیں ہو گی، پاکستان میں پیر سے یہ دوائیاں بننی بند ہو جائیں گی،

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ دوائیاں مہنگی ہونے کی اور وجوہات ہیں، انہی کی چوری کی وجہ سے مہنگی ہوتی ہیں،پاکستان میں دوائیوں کے پلانٹ ڈبلیو ایچ او تصدیق کرتی ہے، اب یہ ہو رہا ہے کہ ہماری حکمت عملی خواہ وہ کوئی بھی حکومت ہو ،کسی کی سیاست کی بات نہیں کر رہا، جب اکانومی کو کنٹرول نہیں کرتے، ڈالر بڑھ جاتا ہے، تین سال پہلے پاکستان میں ٹی بی کی دوائی بنانے کے لئے ساٹھ کروڑ کی لائنز لگانی ہیں،اب ڈالر بڑھ چکا ہے، تو حساب لگائیں اس پر کتنی مالیت چاہئے ہو گی،

جب ملک بھر میں سیاسی ہنگامہ آرائی جاری ہے تو ایک صنعت خاموشی سے تباہی کے دہانے پر اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے جس سے پاکستان میں کمزوروں خصوصاً بچوں کے لیے تباہ کن نتائج کا خطرہ ہے۔پاکستان کے معروف تحقیقاتی صحافی اور ٹاک شو کے میزبان مبشر لقمان کو لکھے گئے خط میں فارماسیوٹیکل کمیونٹی نے اپنی زندگیوں کی جنگ لڑنے والے بہت سے بچوں کی صحت کو ترجیح دینے کی کوشش میں، فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے اپنا معاملہ پیش کیا۔ فارماسیوٹیکل کمیونٹی جو پاکستان میں 1951 سے کام کر رہی ہے، خط کے ذریعے پاکستان کی صحت کی دیکھ بھال اور ادویات سازی کی صنعت کی حمایت میں اپنی دلیل پیش کرتے ہوئے، کمیونٹی نے ٹی بی (تپ دق) کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے مقامی طور پر تیار کردہ دوا تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

خط میں کہا گیا ہے، ٹی بی ایک ایسی بیماری ہے جس سے روزانہ ہزاروں افراد ہلاک ہوتے ہیں لیکن حکام اس حقیقت سے "غافل” رہتے ہیں کہ "نسلیں تباہ ہو رہی ہیں” جس کے نتیجے میں ملک میں صحت کی دیکھ بھال کا نظام تباہ ہو رہا ہے۔ حالیہ اعدادوشمار کے مطابق، پاکستان کو دنیا کا 5واں بوجھ والا ملک قرار دیا گیا ہے جہاں "مارکیٹ میں کوئی دوا فروخت کے لیے نہیں ہے۔ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ یہ پہلے سے ہی ایک متزلزل معیشت میں جکڑے ہوئے ملک کے لیے تباہ کن نتائج کا باعث کیوں بن رہا ہے۔ ڈبلیو ایچ او (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) کے اعدادوشمار کے مطابق صرف 2022 میں تقریباً 1.3 ملین جانیں ٹی بی کی وجہ سے ضائع ہوئیں جن میں سے 167,000 ایچ آئی وی پازیٹیو تھے۔

اگرچہ 2030 تک ٹی بی کی وبا کا خاتمہ اقوام متحدہ (UN) کے پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) کا صحت کا ایک لازمی ہدف ہے، لیکن پاکستان اس کی گہرائی میں گرتا جا رہا ہے جس کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آتا۔ صرف گزشتہ چند سالوں میں، ملک 7ویں سے 5ویں نمبر پر آگیا ہے۔ لیکن ایسا کیوں ہے؟ جیسا کہ خط میں بجا طور پرکہا گیا ہے، ملک میں ٹی بی کی ادویات کی تیاری مہنگی ہے، اس کے خام مال کو ڈالر میں درآمد کرنے کی ضرورت ہے، پیداواری لاگت بہت زیادہ ہے، اور ڈبلیو ایچ او کی فارمولیشنز کے مطابق معیار کی لاگت کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے جو اس سے بھی زیادہ ہیں۔ اس کے علاوہ ایک ٹیبلٹ مینوفیکچرنگ لائن قائم کرنے کی ضرورت ہے جس کی لاگت تین سال قبل 580 ملین ڈالر تھی۔ جو اب بالترتیب 800-900 ملین ڈالر کے درمیان پہنچ گئی ہے.

لیکن ان پیداواری سہولیات پر اتنی لاگت کیوں آرہی ہے جس کے نتیجے میں پوری صنعت ختم ہو جائے گی؟ خط میں دلیل دی گئی ہے کہ اس کی وجہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہونے کے باوجود پیداواری لاگت بڑھ رہی ہے۔ زندگی بچانے والی ادویات کی قیمتوں کے تعین پر توجہ مرکوز کرنے والی پالیسی اور نظام کے باوجود، خاص طور پر پچھلے چند سالوں میں اس پر عمل درآمد کا فقدان ہے۔ 2022 کے جنوری-فروری میں، صنعتوں نے ضروری مصنوعات کی قیمتوں پر غور کرنے کے لیے ایک کیس جمع کرایا جس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس وقت، ڈالر 176 PKR پر تھا، اور وکلاء اور ریگولیٹری محکمے بغیر کسی پیش رفت کے گھنٹوں عدالتوں کے باہر گزارتے تھے۔ کمیٹی کا پہلا اجلاس دسمبر 2022 میں بلایا گیا، ایک سال بعد جب ڈالر 226 روپے تک پہنچ گیا تھا۔ اس کے نتیجے میں یہ معاملہ کابینہ کے پاس چلا گیا۔ تب سے، فارماسیوٹیکل کمیونٹی انتظار کر رہی ہے۔

ای سی سی کے مسترد ہونے سے اسے ڈریپ کو نظرثانی کے لیے موخر کر دیا گیا ہے جس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ اس عمل میں، ڈالر بڑھ کر 308 PKR اور واپس 282 PKR پر پہنچ گیا ہے لیکن اس کے باوجود قومی دواسازی کی صنعت کو کوئی ریلیف نہیں ملا ہے جو ملک بھر میں ضروری صحت کی دیکھ بھال اور ادویات کی بہتر پیداوار کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل حکومت سے ریلیف کی تلاش میں ہے۔خط میں انکا کہنا ہے کہ واحد حل سالانہ افراط زر اور امریکی ڈالر کی اتار چڑھاؤ کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ہے کیونکہ PKR کی بنیاد پر قیمتوں میں اضافے کو طے کرنا انڈسٹری کے لیے اب ممکن نہیں رہا۔

خط کے مطابق نہ صرف مینوفیکچرنگ لائنوں اور اس سے منسلک صنعتوں کا خاتمہ اور بندش ناگزیر ہے۔ فارماسیوٹیکل کمیونٹی کا کہنا ہے کہ ایسے لوگوں کے پاس علاج کے بغیر مرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ وہ زور دیتے ہیں، کہ بچوں کی قیمتی جانوں کے ضیاع پر جوابدہ ہونے کے لیے کسی کو فلسطین جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر حالات اسی طرح رہے تو پاکستان میں بچوں کی ٹی بی اس سال کافی بچوں کو ہلاک کر دے گی۔ہم کئی سالوں سے خاموش ہیں لیکن معصوم بچوں کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکاری ہیں۔

عمران اور بشریٰ کی آخری ملاقات، تیاریاں ہو گئیں

بالآخر عمران ریاض بول ہی پڑے، کیا کہا ؟ پی ٹی آئی کا جلسہ، عمران خان کا خطاب تیار

کاکڑ سے ملاقات، غزہ اور مجبوریاں، انسانیت شرما گئی

نور مقدم کو بے نور کرنے والا آزادی کی تلاش میں،انصاف کی خریدوفروخت،مبشر لقمان ڈٹ گئے

میچ فکسنگ، خطرناک مافیا ، مبشر لقمان کی جان کو خطرہ

اسرائیل پر حملہ کی اصل کہانی مبشر لقمان کی زبانی

قانونی جنگ جیتنے پر مبشر لقمان کا ایڈوکیٹ رضوان عباسی کے نام خط

جنرل عاصم منیر کے نام مبشر لقمان کا اہم پیغام

عمران خان پربجلیاں، بشری بیگم کہاں جاتی؟عمران کےاکاونٹ میں کتنا مال،مبشر لقمان کا چیلنج

بشریٰ بی بی، بزدار، حریم شاہ گینگ بے نقاب،مبشر لقمان کو کیسے پھنسایا؟ تہلکہ خیز انکشاف

لوگ لندن اور امریکہ سے پرتگال کیوں بھاگ رہے ہیں،مبشر لقمان کی پرتگال سے خصوصی ویڈیو

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ بہت ہی اہم خبر لے کر آیا ہوں، 

مبش لقمان کا کہنا تھا کہ ضیا الحق کی مدد کرنے والوں میں نواز شریف سب سے آگے تھے

خاور مانیکا انٹرویو اور شاہ زیب خانزادہ کا کردار،مبشر لقمان نے اندرونی کہانی کھول دی

وزیراعظم سمیت کروڑوں کا ڈیٹا لیک،سیاست کا 12واں کھلاڑی کون

بلاول اور آصف زدراری کی شدید لڑائی،نواز کا تیر نشانے پر،الیکشن اکتوبر میں

Leave a reply