جسٹس فائز عیسی کوکیا پریشانی لاحق ہے کہ اہلیہ سرینا نے نیب سے براڈشیٹ معاہدے کی کاپی مانگ لی

0
32

اسلام آباد : جسٹس فائز عیسی کوکیا پریشانی لاحق ہے کہ اہلیہ سرینا نے نیب سے براڈشیٹ معاہدے کی کاپی مانگ لی،اطلاعات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت نیب کو خط لکھ دیا، سرینا عیسیٰ کے نیب اور براڈشیٹ معاہدے پر 17 سوال۔ نیب سے براڈشیٹ معاہدے کی کاپی مانگ لی۔

مسز سرینا عیسیٰ نے خط بحیثیت عام شہری آئین کے آرٹیکل 19 اے اور معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت لکھا گیا،

خط میں موقف اپنایا گیا کہ نیب اور براڈشیٹ سے متعلق حیران کن چیزیں رپورٹ ہوئی ہیں،نیب کیجانب سے حقائق سامنے نہیں لائے گئے مگر شہزاد اکبر اس حوالے سے بیانات دیتے رہے ہیں، جو کہ بظاہر معاملہ دبانے میں ملوث نظر آتے ہیں۔

سرینا عیسیٰ نے نیب کے سامنے 17 سوال رکھ رکھے ہیں ۔ کیا مرزا شہزاد اکبر ترجمان نیب ہیں؟ نیب اور شہزاد اکبر کا تعلق کیا ہے؟ کیا شہزاد اکبر نے براڈشیٹ کے نمائیندے سے نیب کی طرف سے ملاقات کی؟

سرینا عیسٰی نے نے پوچھا، کیا اثاثہ جات ریکوری کمپنی براڈشیٹ کی خدمات حاصل کرنے کیلیے اشتہار دیا گیا تھا؟ کیا کسی سلیکشن کمیٹی نے براڈشیٹ کا انتخاب کیا؟ براڈشیٹ کا نیب یا حکومت سے تعارف کس نے اور کب کروایا؟ انتخاب اور خدمات کس نے حاصل کیں؟ معاہدہ کس نے تیار کیا؟

سرینا عیسیٰ نے نیب سے براڈشیٹ کے مالکان کے نام اور انکی شہریت کی تفصیلات بھی مانگ لی.کیا براڈشیٹ نے رقوم اور اثاثہ جات کی ریکوری میں معاونت فراہم کی؟ براڈشیٹ کیجانب سے کتنی رقم ریکور کی گئی اور اسکو ادائیگی کتنی کی گئی؟

سرینا عیسٰی نے پوچھا غیر تصدیق شدہ فریق کو ادا کی گئی رقوم کی تفصیلات کیا ہیں؟ اسکی اجازت کس نے دی؟ کس نے اس کمپنی یا شخصیت کی تصدیق کروائی؟ سرینا عیسٰی نے سوال کیا ، کیا نیب یا حکومت میں سے کسی نے رشوت لی؟ کیا نیب نے رقوم کی ادائیگی کے زمہ دار کا تعین کرنے کی تحقیقات کیں؟ نیب کیجانب سے پاکستان اور بیرون ملک وکلاء کو کتنی رقم ادا کی گئی؟

خط میں موقف اپنایا گیا کہ احتساب، شفافیت اور سچائی کو یقینی بنانے کیلیے نیب درج تمام معلومات فراہم کرے۔

دوسری طرف اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ امکان اورحالات بتاتے ہیں کہ براڈ شیٹ کیس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کوڈرہے کہ کہیں ان کے حوالے سے بھی انکشافات نہ ہوجائیں بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج اورفیملی کا نوازشریف کے لیے استعمال ہونا عدلیہ کے لیے ایک شرم کا مقام ہے

جبکہ بعض حلقوں نے چند دن پہلے ہیک ہونے والے فون کے حوالے سے بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ کل کو ایسی گفتگوکے سامنے آنے کا انکشاف ہوجائے جس میں سیاسی وابستگی کا امکان ظاہرہوتا ہواورجسٹس قاضی نے پہلے ہی اس کے حوالے سے ایک منصوبہ بنا رکھا ہو

بہرکیف اس پرتو اتفاق ہے کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نوازشریف کے لیے استعمال ہورہے ہیں اوراس سلسلے میں وہ اوران کی فیملی ہرقسم کے مشن کوسرانجام دینے کے لیے تیار ہیں‌

Leave a reply