کبھی بڑے نہیں ہوں گے!!! — ریاض علی خٹک

0
33

میں نے بار بار ہوائی سفر کیا ہے لیکن مجھے آج بھی اس لمحے سے ڈر لگتا ہے جب جہاز ٹیک آف کے وقت زمین سے اٹھنے لگتا ہے. کچھ دیر کیلئے مجھے ایسا لگتا ہے جیسے جہاز وقت زندگی اور سانسیں سب اپنی جگہ کھڑے ہوگئے ہوں .

لیکن اسی جہاز میں وہ لمحات جب میں ایئرپورٹ کے آس پاس کی آبادی کو اوپر سے دیکھتا ہوں تو مجھے بہت اچھا بھی لگتا ہے. بڑے بڑے گھر اور بڑی بڑی آبادیاں چھوٹی چھوٹی سی لگتی ہیں. اور میں سوچتا ہوں ان چھوٹے چھوٹے گھروں میں ہم اپنے چھوٹے چھوٹے سے مسائل کو کیسے پہاڑ سمجھ لیتے ہیں. ان کے بوجھ تلے ہماری سانس گھٹ رہی ہوتی ہے.

مسائل کس کی زندگی میں نہیں ہوتے.؟ اللہ رب العزت نے اس دنیا کو بنایا ہی امتحان ہے. لیکن یہ مسائل جب ہم سر پر سوار کر لیتے ہیں تو چھوٹا سا مسئلہ بھی پہاڑ لگتا ہے لیکن جب ہم مسائل کو اپنے قدموں کے نیچے کرلیں تو بڑے بڑے مسائل بھی چھوٹے لگتے ہیں. جیسے کوئی چھوٹا بچہ اپنے جس مسئلہ پر رو رہا ہوتا ہے بڑے کو اس رونے پر ہی ہنسی آجاتی ہے.

مسائل لے کر بیٹھ نہ جائیں چلنا سیکھیں. آج کے مسئلے کیلئے کل آپ بڑے ہوں گے, آپ کو خود پر ہنسی آئے گی. لیکن اگر آپ نے چلنا نہ سیکھا تو آپ کبھی بڑے نہیں ہوں گے.

Leave a reply