کلبھوشن یادیو کیس ،حکومت کا عالمی عدالت انصاف آرڈیننس میں توسیع کا فیصلہ

0
99

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کلبھوشن یادیو کیس میں عالمی عدالت انصاف آرڈیننس میں توسیع کا فیصلہ کیا گیا ہے

حکومت کی جانب سے آرڈیننس میں توسیع کی قرارداد آج پیر کو قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی، آر ڈیننس کی مدت میں 120 دن کی توسیع ہو گی۔ مئی میں جاری کئے گئے آرڈیننس کی مدت رواں ہفتے ختم ہو جائے گی۔ اس آرڈیننس کے تحت کلبھوشن یادیو کو اپیل کا حق ملنا ہے ۔

7 جولائی کو بھارتی جاسوس کلبھوشن کو اپیل کا حق دینے سے متعلق آرڈیننس قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا،وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کلبھوشن جادھو سے متعلق انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس اینڈ ریویو اینڈ ری کنسیڈریشن آرڈیننس 2020ء قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا

واضح رہے کہ بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کی سزا سے متعلق عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد ،حکومت نے فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے

وزارت قانون و انصاف نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا،حکومت نے حال ہی میں جاری کیے گئے صدارتی آرڈیننس کے تحت درخواست دائر کی، اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ قومی مفاد میں عدالت بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کی جانب سے قانونی نمائندہ مقرر کرے،

دائر درخواست میں مزید کہا گیا کہ کلبھوشن یادیونےسزاکیخلاف اپیل سےانکارکیا، کلبھوشن بھارتی معاونت کے بغیر پاکستان میں وکیل مقررنہیں کرسکتا،بھارت بھی آرڈیننس کے تحت سہولت حاصل کرنے سے گریزاں ہے،

3 ستمبر کو حکومت کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت ہوئی توعدالت نے بھارت کو اپنے ایجنٹ تک قونصلر رسائی کا ایک اور موقع دے دیا،بھارت کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم نامہ ارسال کرنے کا حکم دیا گیا،اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 6 اکتوبر تک ملتوی کر دی

اٹارنی جنرل خالد جاوید عدالت میں پیش ہوئے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ بھارت پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش میں ہے، میری نظر میں دو ممکنہ صورتیں ہو سکتی ہیں، ایک تو یہ ہے کہ عدالت کلبھوشن کے لیے وکیل مقرر کرے ،‏دوسری صورت یہ ہے کہ بھارتی جواب کا انتظار کیا جائے، تیسری مرتبہ رسائی دی مگر کلبھوشن یادیو نے انکار کیا،بھارت کیس لڑنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے،

واضح رہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2018ء کو پاکستان ایران سرحدی علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا، یہ بھارتی جاسوس بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر اور ”را“ کے ایجنٹ کے طور پر کام کر رہا تھا۔ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری پر حکومت پاکستان نے بھارتی سفیر کو طلب کرکے انڈین جاسوس کے غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخلے اور کراچی اور بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے پر باضابطہ احتجاج کیا۔ اس کے بعد کلبھوشن یادیو کے اعترافی بیان کی ویڈیو جاری کی گئی۔

کلبھوشن کی گرفتاری کے ایک ماہ بعد اپریل 2018ء میں اس کے خلاف دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، جس کے بعد پاکستان کی فوجی عدالت نے کلبھوشن یادیو کو دہشتگردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنا دی۔

پاکستان کا کلبھوشن کے معاملے پربھارت سے دوبارہ رابطہ

کلبھوشن کا وکیل مقرر کرنے کی درخواست پر سماعت کے لئے لارجر بینچ تشکیل

کلبھوشن کی سزا کیخلاف ہائی کورٹ میں اپیل داخل کرنے کی مدت ختم

کلبھوشن کا نام لینے یا نہ لینے پر حب الوطنی یا غداری کا سرٹیفیکیٹ جاری ہوتاتھا اب سہولت کاری کیلیے قانون بن رہا ہے، خواجہ آصف

کلبھوشن یادیوتک قونصلر رسائی، بھارت مان گیا

گزشتہ برس مئی میں بھارت نے اپنے جاسوس کلبھوشن یادیو کی پھانسی رکوانے کے لیے عالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کی تھی۔ 15 مئی کو بھارتی درخواست پر سماعت کا آغاز ہوا،نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت اںصاف نے بھارت کی درخواست پر اٹھارہ سے اکیس فروری تک اس مقدمے کی سماعت کی تھی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھارت کو کلبھوشن تک قونصلر رسائی کا ایک اور موقع دے دیا

Leave a reply