باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایڈز کے خواجہ سرا مریضوں کے علاج کے لئے عدالت نے حکم دیا ہے کہ آج سے ہی علاج شروع کیا جائے
ایڈز کے خواجہ سرا مریضوں کے علاج کے حوالہ سے سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ خواجہ سرا ایڈز کا شکار ہو چکے ہیں، سرکاری ہسپتال علاج کے لئے گئے لیکن ہسپتال انکا علاج نہیں کر رہا بلکہ ایڈز کے خواجہ سرا مریضوں کو واپس بھیجا رہا ہے، سندھ ہائیکورٹ میں شہزادی رائے اور حنا بلوچ نے درخواست دائر کی تھی،
عدالت میں آج درخواست پر سماعت ہوئی تو عدالت نے سول ہسپتال کو ایڈز کے خواجہ سرا مریضوں کا آج سے ہی علاج شروع کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے حکم دیا کہ طے شدہ پروٹوکولز کے مطابق خواجہ سرا مریضوں کا علاج یقینی بنایا جائے ، عدالت نے اس حوالہ سے سیکرٹری صحت سے عملدرآمد رپورٹ بھی طلب کرلی
عدالت میں ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ سول ہسپتال ڈاکٹر ہریش کمارنے کہا کہ ہم نے فوکل پرسن مقررکررکھا ہےخواجہ سرا آج ہی سول ہسپتال جائیں ، ہم علاج کریں گے، خواجہ سراؤں کو کچھ غلط فہمی ہو سکتی ہے کبھی امتیازی سلوک کا نہیں سوچا ایچ آئی وی ایڈز کے مریض کے علاج سے پہلے اسکریننگ کا مرحلہ آتا ہے، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ سرا مریض آج ہی فوکل پرسن سے رابطہ کریں فوکل پرسن علاج شروع ہونے کے عمل کو یقینی بنائے خواجہ سراؤں کے خلاف کسی بھی قسم کا امتیازی سلوک نہ کیا جائے
جیلوں میں 140 نوزائیدہ بچے بھی ماؤں کے ہمراہ قید، جیلوں میں ایڈز کے مریض کتنے؟
پنجاب میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد کے حوالے سے رپورٹ پنجاب اسمبلی میں جمع ‘
نوجوان مرد ہم جنس پرست ایڈز کے مریض بننے لگے،اسلام آباد میں شرح بڑھ گئی
پنجاب میں ایڈز کے مریض بڑھنے لگے،سیکس ورکرز کے کئے گئے ٹیسٹ
دنیا بھر میں 38.4 ملین لوگ ایچ آئی وی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔2021 میں ایچ آئی وی سے متعلق 650000 اموات ہوئیں، پاکستان دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے، جہاں ایچ آئی وی ایڈز کے کیسز تشویشناک رفتار سے بڑھ رہے ہیں۔ اس وقت پاکستان ایچ آئی وی کی ایک مرتکز وبا کا سامنا کر رہا ہے،وہ افراد جو منشیات کا انجیکشن لگاتے ہیں، سیکس ورکرز،ہم جنس پرست اور ٹرانس جینڈر آبادی سمیت دیگر میں ایچ آئی وی 5 فیصد سے زیادہ ہے،تقریباً 53 فیصد متاثرہ کا تعلق کلیدی آبادی سے ہے عام آبادی میں ایچ آئی وی کا پھیلاؤ اب بھی 0.2 فیصد کم ہے لیکن لاڑکانہ، رتوڈیرو میں ایچ آئی وی کی حالیہ وبا نے شدید خدشات کو جنم دیا ہے۔ پاکستان میں ایچ آئی وی کی نئے کیسز کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا رہا ہے،2010 سے 2019 کے درمیان ملک میں ایچ آئی وی کیسز کی تعداد میں 75 فیصد اضافہ ہوا،جبکہ 2010 سے 2020 کے درمیان ایچ آئی وی کے کیسز میں 85 فیصد اضافہ دیکھا گیا، گزشتہ 20 سالوں میں ایڈز کی وجہ سے پاکستان میں اموات کی تعداد 100 سے بڑھ کر 9600 تک جاپہنچی،ہندوستان میں 2010 اور 2019 کے درمیان ایچ آئی وی کے نئے کیسز میں 37 فیصد کمی واقع ہوئی