کراچی میں پارکنگ مافیا ایک بار پھر سرگرم، چہرے وہی پوشاک نئی

0
22

کراچی میں پارکنگ مافیا ایک بار پھر سرگرم، چہرے وہی پوشاک نئی
20 روپے کی پارکنگ فیس 70 سے 100 روپے میں تبدیل ،انوکھی پارکنگ میں ریڈ زون کے نو پارکنگ زون، فٹ پاتھ، رہائشی گلیاں اور حساس مقامات بھی پارکنگ زون میں تبدیل ۔پارکنگ کی رسید کے بدلے پیپلز اسکوائر کی انٹری فیس والی رسید کی فراہمی کراچی کے ریڈ زون جیسے انتہائی حساس علاقے میں سندھ حکومت کی سرپرستی میں پارکنگ مافیا نے نئے انداز میں انٹری دے دی یے، نو پارکنگ زونز اور فٹ پاتھوں کو پارکنگ زونز میں تبدیل کرکے شہریوں سے 70 سے 100 روپے کی وصولی کی جارہی یے۔ پارکنگ مافیا نے کورٹ روڈ،پر شہریوں سے پارکنگ فیس کی مد میں فی گاڑی 70 روپے سے 100 روپے وصولی شروع کردی ہے۔ جو رسید دی جارہی ہے وہ پیپلز اسکوائر میں داخلے کی ہے۔ مافیا نے کورٹ روڈ اور دوسرے علاقوں میں ٹریفک پولیس کی جانب سے لگے نو پارکنگ کے بورڈ اکھاڑ کر پھینک دئے ہیں۔ کورٹ روڈ پر فٹ پاتھ کو بھی نہیں بخشا اس کو بھی پارکنگ زون میں تبدیل کردیا ہے۔پیدل چلنے والے شہریوں کا راستہ بند کردیا یے۔ مافیا کے کارندوں سے جب پارکنگ کے متعلق پوچھا گیا تو ایک نجی کمپنی کا ڈائریکٹر وہاں پر اپنی گاڑی میں آپہنچا۔ کمپنی نے سندھ حکومت سے پیپلز اسکوائر کے داخلے کی فیس وصولی کا ٹھیکہ حاصل کیا ہے اور کنٹریکٹ کے مطابق ان کو پیپلز اسکوائر سے ملحقہ راستوں اور گلیوں میں پارکنگ زون بنانے اور فیس وصولی کی اجازت دی گئی یے.
نجی کمپنی کے ڈائریکٹر سے جب اس حوالے سوال پوچھا گیا تو اس نے مانا کہ کمپنی کے پاس اپنا اسٹاف نہیں ہےفٹ پاتھ پر پارکنگ، نو پارکنگ زون میں پارکنگ، اسٹاف کا کمپنی کی جیکٹس نہ پہننا اور ٹریفک کو مینیج نہ کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات کا کمپنی ڈائریکٹر کے پاس کوئی جواب نہیں تھا البتہ اتنا ضرور مانا کہ یہ سب غلط یے. سندھ حکومت سے ہونے والے معاہدے کی کاپی مانگی گئی تو اس نے دینے سے صاف انکار کر دیا۔کچھ عرصہ پہلے سے ہی اس کمپنی کے کارندوں نے علاقے کی گلیوں میں پارکنگ فیس کی وصولی شروع کردی تھی.
شہریوں سے زبردستی اتنی مہنگی پارکنگ فیس تو وصول کی جارہی ہے مگر ان کو کسی بھی قسم کی سہولیات فراہم نہیں کی جارہیں ،واضح رہے کہ سندھ حکومت نے شہریوں کی تفریح کے لئے پیپلز اسکوائر تعمیر کیا ہےجب اس کا افتتاح ہوا تو اس وقت یہ اعلان کیا گیا کہ وہاں پر عام شہریوں کا داخلہ، گاڑیوں کی انٹری اور پارکنگ مفت ہوگی۔ لیکن پیپلز اسکوائر میں اس وقت گاڑیوں کی داخلے کی 100 روپے کی انٹری اور پارکنگ فیس وصول کی جا رہی ہےنو پارکنگ زونز ختم ہونے سے رش کے اوقات کار میں راستوں پر ٹریفک جام روز کا معمول بن گیا۔
ٹریفک پولیس کو ٹریفک کو سنبھالنا بہت دشوار ہوگیا ہے کیوں کہ مافیا کے کارندے پارکنگ فیس تو وصول کرتے ہیں مگر ٹریفک کو مینیج نہیں کرتے۔ ٹریفک پولیس اہلکاروں نے بھی اس طرح کی پارکنگ پر اعتراض کیا ہے مگر ان کو سندھ حکومت کی تڑی دے کر چپ کروادیا جاتا ہے۔
شہریوں نے سپریم کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے معاملے کا ازخود نوٹس لے کر اس مافیا کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

Leave a reply