کراچی میں سٹریٹ کرائم میں ہوشر با اضافے پر قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا تشویش کا اظہار
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز کی زیرصدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں قومی اسمبلی سے پاس شدہ اور ایوان بالاء کے اجلاس سے بھیجے گئے کریمنل قوانین ترمیمی بل 2022، قومی اسمبلی سے منظور شدہ اور سینیٹ اجلاس سے بھیجے گئے تشدد اور دوران حراست موت (کی روک تھام اور سزا) کے حوالے سے بل 2022ء، سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے 15نومبر 2021کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے اسلام آباد کیپٹل ٹریٹری وقف پراپرٹیز ایکٹ 2020ء، سینیٹر ولید اقبال اورسینیٹر سعدیہ عباسی کی جانب سے 30مئی 2022کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے اسلام آباد کیپٹل ٹریٹری پروبیشن آف کارپورل پنشمنٹ بل 2022ء کے علاوہ کراچی میں مجموعی امن و امان کی صورتحال اور خاص طور پر بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم، چوری، ڈکیتی، اغوا، قتل اور ٹارگٹ کلینگ کی روک تھام کے حوالے سے سندھ پولیس کی کارکردگی، نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے سے افغان پناہ گزینوں کے کیمپ کو ہٹانے کے حوالے سے قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی 9ستمبر 2022کو دی گئی سفارشات پر عملدارآمد کے علاوہ وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں بڑھتے ہوئے ڈینگی کے کیسز اور اس حوالے سے حکومت کی طرف سے ڈینگی پھیلاؤ کے کنٹرول کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
دو خواجہ سراؤں کا قتل،پولیس نے خواجہ سراؤں کو دھکے مار کر تھانے سے نکال دیا
پشاور میں پہلی بار خواجہ سراء کو منتخب کر لیا گیا، آخر کس عہدے کیلئے؟
خواجہ سرا کے ساتھ گھناؤنا کام کر کے ویڈیو بنانیوالے ملزمان گرفتار
دوستی نہ کرنے کا جرم، خواجہ سراؤں پر گولیاں چلا دی گئیں
مردان میں خواجہ سرا کے ساتھ گھناؤنا کام کرنیوالے ملزما ن گرفتار
قومی اسمبلی سے منظور اور ایوان بالاء کے اجلاس سے بھیجے گئے کریمنل قوانین ترمیمی بل 2022، قومی اسمبلی سے منظور شدہ اور سینیٹ اجلاس سے بھیجے گئے تشدد اور دوران حراست موت (کی روک تھام اور سزا) کے حوالے سے بل 2022 کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ اسپیشل سیکرٹری داخلہ نے بتایاکہ ایک وزارتی کمیٹی بنائی گئی ہے اس کی سفارشات آنے والی ہیں بہتر یہی ہے کہ ان کے آنے کے بعد ہی جائزلیاجائے اور ویسے ہی اس بل کی کچھ شقوں میں سقم ہیں اوریہ وزارت انسانی حقوق کی طرف سے بھیجا گیا تھا۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ ٹائم کامسئلہ ہے وقت ختم ہو رہا ہے۔قائمہ کمیٹی نے ہاؤس کو رپورٹ دینی ہے متعلقہ ادارے اس بل پر اپنے موقف کو واضح کریں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جب بھی کسی لاپتہ فرد کے بارے میں سپریم کورٹ نوٹس لیتی ہے 24 گھنٹے میں وہ بازیاب ہوجاتا ہے۔یہ انتہائی اہم بل ہے لوگوں کو مسائل کا سامنا ہے۔بہتر یہی ہے کہ جلد سے جلد ان بلوں کو حتمی شکل دی جائے اور آئندہ اجلاس میں متعلقہ وزیر شرکت کریں اس کا فیصلہ کیا جاے گا۔ قائمہ کمیٹی نے ہدایت کی کہ سینیٹر ولید اقبال اور سینیٹر فوزیہ ارشد کے ساتھ ملکر ترامیم مرتب کی جائیں۔ قائمہ کمیٹی نے معاملہ آئندہ اجلاس تک موخر کردیا۔
پاکستان میں دوران سفر جنسی سہولیات حاصل کریں،ٹکٹ پر لکھا دیکھ کر مسافرپھٹ پڑے
سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے 15نومبر 2021 کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے اسلام آباد کیپٹل ٹریٹری وقف پراپرٹیز ایکٹ 2020 کے بل کے حوالے سے سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ انہوں نے 10 ترامیم مرتب کی تھیں مگر وزارت کی طرف سے جو بل فراہم کیاگیا ہے اس میں وہ سب شامل نہیں ہیں۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس بل کے حوالے سے متعدد خطوط بھی لکھے۔ کمیٹی جو ہدایات دیتی ہیں متعلقہ محکموں سے موثر جواب نہیں ملتا۔ اس بل پر ہم تین ماہ پہلے جہاں کھڑے تھے اب بھی وہیں ہیں۔قائمہ کمیٹی ہدایت کرتی ہے کہ وزارت داخلہ دیگر متعلقہ اداروں اور سینیٹر مشتاق احمد کے ساتھ مل کر بل کی حتمی رپورٹ تیار کر کے قائمہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کریں۔
اچھی نوکری کا جھانسہ دے کر غیر ملکی لڑکی سے کیا گیا گھناؤنا کام
سرگودھا سے 151 لڑکیاں بازیاب،21 قحبہ خانوں سے ملیں،ڈی پی او کا سپریم کورٹ میں بیان
معذور لڑکی کی نعش قبر سے نکال کر بیحرمتی،ملزمان گرفتار نہ ہو سکے
سات سالہ بچی سے زیادتی کا ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک
کراچی میں مجموعی امن و امان کی صورتحال اور خاص طور پر بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم، چوری، ڈکیتی، اغوا، قتل اور ٹارگٹ کلینگ کی روک تھام کے حوالے سے سندھ پولیس کی کارکردگی کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سندھ پولیس حکام نے کمیٹی کو بتایاکہ حالیہ سیلابوں کی وجہ سے سٹریٹ کرائم میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے تاہم کراچی کی آبادی کے تناسب سے جرائم میں وہ اضافہ نہیں ہوا جو ہونا چاہیے تھا۔ البتہ ایف آئی آر کے اندراج کو فری بنا دیا گیا ہے جس کی وجہ سے جرائم رجسٹرڈ ہوئے ہیں اور ایف آئی آر درج نہ کرنے والوں کو سزائیں بھی دی گئی ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2011 میں کراچی میں 42669،2015 میں 39694،2020 میں 61244 اور2021 میں 84045 جرائم رپورٹ ہوئے۔2018 میں 385 افراد کا قتل،18 افراد کی ٹارگٹ کلنگ جبکہ 2021 میں 393 افراد کا قتل اور 2 افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی اور 31 اگست 2022 تک 369 قاتلوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا 2018 میں 2211 گاڑیاں چھینی گئیں 26846، گاڑیاں چوری ہوئیں،15678 موبائل چھینے گئے جبکہ 2021 میں 4783 گاڑیاں چھینی، 49608 گاڑیاں چوری اور25 ہزار موبائل چھینے گئے۔50 فیصد مجرموں کو پکڑ لیا گیا ہے اور کراچی میں جرائم میں ملوث مجرموں کا تعلق ملک کے دیگر حصوں سے ہے۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیاکہ 2012 میں کراچی میں بہت زیادہ جرائم تھے۔ایک دن میں 50 کے قریب ٹارگٹ کلنگ ہوتی تھی۔ بھتے کی پرچی اور اغوا برائے تاوان بھی بہت زیادہ تھے یہ تینوں جرائم اب تقریبا ً نہ ہونے کے برابر ہیں۔کراچی میں سٹریٹ کرائم حالیہ دنوں میں بہت بڑھے ہیں اور اب ہمار ا فوکس بھی سٹریٹ کرائم کے تدارک پر ہے۔موبائل فون، موٹرسائیکل اور پرس چھیننے کے وارداتیں گزشتہ برس کی نسبت کم ہیں۔ پہلے زیادہ تر کیسز رجسٹرڈ نہیں ہوتے تھے۔2015 میں کراچی میں 15 ہزار فون چھینے گئے جبکہ 2022 میں 21 ہزار چھینے گئے۔ 2018 میں چھینی گئی گاڑیوں کی تعداد 2 ہزار کے قریب جبکہ 2021 میں 4 ہزار ہے۔
جس پر چیئر مین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز اور سینیٹر فوزیہ ارشد نے کہاکہ میڈیا میں جرائم کی جو رپورٹ پیش کی جا رہی ہے وہ بہت زیادہ ہے۔ سینیٹر فوزیہ ارشد نے کہاکہ کمیٹی کو بتائے گئے جرائم کے اعداد وشمار پر وہ تحفظات کا اظہار کرتی ہیں۔ حقیقت مختلف ہے۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ کراچی میں ان کے جاننے والے کا فون چھینا گیا تو محکمہ پولیس نے ایف آئی آر تک درج نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ سیلاب متاثرین خواتین کے ساتھ امداد کا جھانسہ دے کر زیادتی کی گئی ہے اور بچوں کو اغوا بھی کیا گیا ہے۔جس پر محکمہ پولیس سندھ کے حکام نے کمیٹی کوبتایا کہ صوبہ سندھ اور بلوچستان میں زیادتی کے کیس بہت کم ہیں۔ البتہ کراچی کے علاقے مچھر کالونی میں جہاں غریب لوگ بہت زیادہ ہیں وہاں کیسز سامنے ہیں اور زیادہ تر کالونی کے لوگ ہی ملوث پائے گئے ہیں۔ کمیٹی کویہ بھی بتایا گیاکہ جرائم کے حوالے سے بے شمار جعلی ویڈیو بھی چلائی گئی ہیں۔ دیگر ممالک کے علاقوں کو کراچی کا علاقہ بناکر پیش کیا گیا ہے۔اس حوالے سے اس کے تدارک کیلئے بھی کام کیا جارہا ہے۔چیئرمین کمیٹی کے سوال کے جواب میں بتایا گیاکہ منشیات کی فروخت میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے افراد ملوث ہیں۔انہوں نے کہا کہ تمام افغان پناہ گزین رجسٹرڈ نہیں ہیں ان کو رجسٹرڈ کرنے اور واپس بھیجنے کے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ جس پر قائمہ کمیٹی نے افغان پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کے حوالے اقدامات اٹھانے کی ہدایات کر دیں تاکہ ملک میں جرائم کی شرح کم ہو اور مہنگائی پربھی کنڑول کیا جا سکے۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے سے افغان پناہ گزینوں کے کیمپ کو ہٹانے کے حوالے سے قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی 9ستمبر 2022کو دی گئی سفارشات پر عملدارآمد کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ 60 فیصد افغانی جا چکے ہیں اور اگلے دو ہفتوں کے دوران تمام افغانی واپس چلے جائیں گے۔سینیٹر فوزیہ ارشد نے کہا کہ اسلام آباد پریس کلب انتہائی اہم جگہ پر قائم ہے جس کے ارد گرد طالبات کے سکولز اور کالجز ہیں۔ ایسی حکمت عملی اختیار کی جائے کہ اس طرح کے احتجاجی ان علاقوں سے دور رہیں۔ڈی آئی جی اپریشنز نے کمیٹی کو بتایا کہ اسلام آباد پریس کلب کے سامنے بیٹھنے والے افغان پناہ گزین نہیں بلکہ غیر قانونی تارکین وطن ہیں۔قائمہ کمیٹی نے ان غیر قانونی تارکین وطن کوجلد سے جلد سے اسلام آباد پریس کلب سے ہٹانے کی ہدایات جاری کر دیں۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اسلام آباد میں واقع پولی کلینک اور سی ڈی اے ہسپتال کے فضلہ مادہ کو وہی پر جلانے سے خارج ہونے والی زہریلی گیسز پر قائمہ کمیٹی نے سخت برہمی اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈی سی اسلام آباد، ڈی جی ہیلتھ، ڈی جی ای پی اے و دیگر متعلقہ اداروں کو اقدامات اٹھانے کی ہدایت کر دی۔ سینیٹر فوزیہ ارشد نے کہاکہ قائمہ کمیٹی نے پہلے بھی یہ معاملہ اٹھایا تھا۔ قریبی رہائشی ان زہریلی گیسوں کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ متعلقہ محکموں کو اس حوالے سے خود اقدامات اٹھانے چاہیے تھے۔ لوگ بار بار شکایات کیلئے پارلیمنٹ ہاؤس کا رخ کرتے ہیں۔ متبادل انتظامات کیلئے موثر اقدامات اٹھائے جائیں۔ ڈی جی ہیلتھ نے قائمہ کمیٹی کوبتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کافیصلہ بھی اس حوالے سے آیا ہے اور ماحولیات تحفظ کی ایجنسی کے ساتھ مل کر تجاویز تیار کی جار ہی ہیں۔ وزیراعظم آفس کو بھی رپورٹ کر دی گئی ہے۔
وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں بڑھتے ہوئے ڈینگی کے کیسز اور اس حوالے سے حکومت کی طرف سے ڈینگی پھیلاؤ کے کنٹرول کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین و اراکین کمیٹی نے کہا کہ ڈینگی کا پھیلاؤ جس تیزی سے بڑھ رہا ہے اس کے کنڑول کیلئے وفاقی حکومت کو موثر اقدامات اٹھانے چاہیں۔ ڈینگی کا وائرس انتہائی خطر ناک ہے۔ اموات میں بھی آئے دن اضافہ ہو رہا ہے۔متعلقہ ادارے اور انتظامیہ اس حوالے سے جامع حکمت عملی اختیار کریں۔ جہاں گلیوں اور نالوں پر موثر حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے سپرے و دیگر تدارکی اقدامات کیے جائیں۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے کمیٹی کو بتایا کہ مین پاور کی شدید کمی ہے۔ ضلع راولپنڈی میں 4 ہزار لوگ ڈینگی پھیلاؤ کے تدارک پر مامور ہیں۔ مگر ہمارے پاس عملہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ دیگر سامان موجود ہے۔ جس پر قائمہ کمیٹی نے ڈینگی کے پھیلاؤ کے تدارک کیلئے عملہ فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔ ڈی سی اسلام آباد نے کہاکہ اگر 1 ہزار عملہ فراہم کیا جائے تو ڈینگی کے پھیلاؤ کے تدارک کیلئے موثر اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں۔