خدیجہ شاہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ آ گیا

khadija shah

لاہور ہائیکورٹ نے خدیجہ شاہ کی عسکری ٹاور اور جناح ہائوس حملہ کیسز میں ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو اب سنا دیا گیا ہے،عدالت نے دو مقدمات میں خدیجہ شاہ کی ضمانت منظور کر لی

لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے فیصلہ جاری کیا ،دو ملزمان روبینہ اور قاسم کی ضمانتیں بھی منظور کر لی گئیں ۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ احتجاج کرنا ہماری سوسائٹی کا کلچر ہے ایک لیڈر کال دے تو لوگ احتجاج کیلئے نکلتے ہیں احتجاج کرنے سے کسی کو نہیں روکا جا سکتا ،کیا خدیجہ شاہ ایف آئی آر میں نامزد ہے ۔

دوران سماعت سپیشل پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہاکہ خدیجہ شاہ کا نام ایف آئی آر میں نامزد نہیں ان پر ریاست کیخلاف نعرے بازی کا الزام ہے شناخت پریڈ کے بعد ان کا بیان ریکارڈ کیا گیا ،لوگوں کو اکساتی رہیں اپنے اکاﺅنٹ سےتصاویر بھی اپ لوڈ کیں

عدالت نے استفسار کیا کہ خدیجہ شاہ کے بیان میں غیر قانونی بات کیا ہے یہ کہنا کہ ماﺅں بہنوں کی عزت محفوظ نہیں کیا غیر قانونی بات ہے ۔عدالت نے متعلقہ ریکارڈ نہ پیش کرنے پر برہمی کا بھی اظہار کیا .عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو اب سنا دیا گیا ہے،

پولیس نے خدیجہ شاہ کے خلاف درج مقدمے میں کورکمانڈر ہاؤس لاہور پر حملے سے متعلق الزامات عائد کئے ہیں،خدیجہ شاہ جیل میں ہیں، امریکی حکام نے بھی خدیجہ شاہ سے ملاقات کی ہے، خدیجہ شاہ نے ایک ویڈیو بیان جاری کر کے معافی بھی مانگی تھی، خدیجہ شاہ کو عدالت پیش کیا گیا تا ہم وہ خاموش رہیں اور سوالوں کے جواب نہیں دیئے ، خدیجہ شاہ نے خود تھانے میں پیش ہو کر گرفتاری دی تھی ،انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں تحریک انصاف کی خاتون رہنما خدیجہ شاہ کو پولیس نے پیش کیا تو اس موقع پر خدیجہ شاہ کے منہ پر کپڑا ڈالا گیا تھا، خدیجہ شاہ نے ہاتھ میں تسبح پکڑ رکھی تھی،

جی ایچ کیو حملے میں پی ٹی آئی خواتین رہنماوں کا کردار,تحریک انصاف کی صوبائی رکن فرح کی آڈیو سامنے آئی ہے،

جناح ہاؤس لاہور میں ہونیوالے شرپسندوں کے حملے کے بارے میں اہم انکشافات

سیاسی مفادات کے لئے ملک کونقصان نہیں پہنچانا چاہئے

غیر ملکی سفارت خانوں نے اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کر دی 

جناح ہاؤس میں سب سے پہلے داخل ہونے والا دہشتگرد عمران محبوب اسلام آباد سے گرفتار 

عدالت نے خدیجہ شاہ کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کو مسترد کردیا

 

Comments are closed.