جناح ہاؤس،عسکری ٹاور کیس میں گرفتار خدیجہ شاہ نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت دائر کر دی
خدیجہ شاہ کی جانب سے درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے حقائق کے برعکس ضمانت مسترد کی۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت ان درخواست ضمانت منظور کرے ،سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ کی بیٹی خدیجہ شاہ نے سمیر کھوسہ ایڈووکیٹ کی وساطت درخواست ضمانت دائر کی،لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ گلبرگ پولیس اسٹیشن نے عسکری ٹاور میں آتش زنی اور توڑ پھوڑ کا مقدمہ درج کیا تھا جو پولیس کی جانب سے الزامات عائد کیے گئے ہیں وہ بے بنیاد ہیں خدیجہ شاہ کسی قسم کی توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث نہیں تھی
لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخؤاست میں درخواستگزار کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت عسکری ٹاور توڑ پھوڑ کیس میں بعد از گرفتاری ضمانت منظور کرے
واضح رہے کہ انسداد دہشتگری کی خصوصی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے 13 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا تھا تحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ خدیجہ شاہ ،عالیہ حمزہ خواتین ہونے کی بنا پر ضمانت کی رعایت کی مستحق ہیں پراسکیوشن کے مطابق اگر ان خواتین کو ضمانت دی گئی تو ریکارڈ کو ٹیمپر کرسکتی ہیں عدالت پراسکیوشن کی اس دلیل سے مکمل اتفاق کرتی ہے ،صنم جاوید اور طیبہ راجہ کی جانب سے کوئی پیش نہ ہوا ،خدیجہ شاہ ،عالیہ حمزہ کی ضمانت میرٹ جب کہ صنم جاوید اور طیبہ راجہ کی ضمانت عدم پیروی پر خارج کی جاتی ہے گرفتار دیگر 16 خواتین کی ضمانت بھی منظورِ کی جاتی ہے پولیس نے جناح ہاؤس حملہ میں ابتدائی طور 43 ملزمان کو موقع سے گرفتار کیا 118 ملزمان کو شناخت پریڈ ہونے پر مقدمے میں نامزد کر کے گرفتار کیا گیا ،161 ملزمان کی ضمانتیں خارج کی جاتیں ہیں
جناح ہاؤس لاہور میں ہونیوالے شرپسندوں کے حملے کے بارے میں اہم انکشافات
سیاسی مفادات کے لئے ملک کونقصان نہیں پہنچانا چاہئے
غیر ملکی سفارت خانوں نے اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کر دی
جناح ہاؤس میں سب سے پہلے داخل ہونے والا دہشتگرد عمران محبوب اسلام آباد سے گرفتار
عدالت نے خدیجہ شاہ کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کو مسترد کردیا
پولیس نے خدیجہ شاہ کے خلاف درج مقدمے میں کورکمانڈر ہاؤس لاہور پر حملے سے متعلق الزامات عائد کئے ہیں،خدیجہ شاہ جیل میں ہیں، امریکی حکام نے بھی خدیجہ شاہ سے ملاقات کی ہے، خدیجہ شاہ نے ایک ویڈیو بیان جاری کر کے معافی بھی مانگی تھی، خدیجہ شاہ کو عدالت پیش کیا گیا تا ہم وہ خاموش رہیں اور سوالوں کے جواب نہیں دیئے ، خدیجہ شاہ نے خود تھانے میں پیش ہو کر گرفتاری دی تھی ،انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں تحریک انصاف کی خاتون رہنما خدیجہ شاہ کو پولیس نے پیش کیا تو اس موقع پر خدیجہ شاہ کے منہ پر کپڑا ڈالا گیا تھا، خدیجہ شاہ نے ہاتھ میں تسبح پکڑ رکھی تھی،خدیجہ شاہ گاڑی میں ایک گھنٹے تک رکھا گیا، جس کے بعد خدیجہ شاہ کی طبیعت گاڑی میں خراب ہو گٸی تھی خدیجہ شاہ نے پولیس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے باہر نکالا جاٸے گاڑی میں دم گھٹ رہا ہے ، ولیس نے جواب دیا کہ ابھی تفتیشی نہیں پہنچا جب آٸے گا تو ہی باہر نکالیں گے ،خدیجہ شاہ کے خاندان کے افراد کی پولیس سے بحث ہوئی،خدیجہ شاہ کے رشتہ داروں نے پولیس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ دمے کی مریضہ ہے اسے باہر نکالیں ، پولیس نے گاڑی درخت کی چھاوں میں کھڑی کردی تھی