کس کس نے کھیلا جوا اورکس نے کی میچ فکسنگ،سلیم ملک ،عامرسہیل نے کئے اہم انکشاف

0
52

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ آجکل بڑی بحث چل رہی میچ فکسنگ کی، ورلڈ کپ فکس ہو گیا پورا یہ نہیں سوچا تھا، بڑے بڑے الزام لگ گئے، الزام لگانے والوں پر الزام لگائے اور ہر آدمی کہتا ہے کہ ثابت ہو جائے تو پھانسی دے دو ،اس کی سزا پھانسی نہیں کچھ اور ہے لیکن ہوا کیا، کیوں کسی ایک خاص یا دو لوگوں کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے،میچ ایک آدمی تو فکس نہیں کر سکتا، پانچ، چھ سات لوگ ملکر کرتے ہیں، آج میرے ساتھ پاکستان کے سٹار موجود ہیں، سلیم ملک اور عامر سہیل، ان سے بات کریں گے

مبشر لقمان کے سوال پر ایک آدمی تو میچ فکس نہیں کرتا اس پر جواب دیتے ہوئے عامر سہیل کا کہنا تھا کہ ہو ہی نہیں سکتا،پاکستان میں جو مسئلہ ہے یہ جوئے والا بار بار آپ کے سامنے اسلئے سامنے آتا ہے کہ آپ یہ نہیں کر سکتے ،ایک بندہ یہ نہیں کر سکتا، صاف جج کہہ رہا ہے کہ میں کچھ لوگوں کوبین نہیں کر سکتا جو میرے فیورٹ پلیر ہیں،اگر آپ سلیم ملک کا کیس لے لیں کہ انہوں نے ان پر میچ فکسنگ پر بین کیا اس میں ایک بندہ تو نہیں کر سکتا تو انہوں نے ساتھ دوسروں کو بھی فائل کیا، پاکستان نے گریٹ پلیئر ہیں سلیم ملک ان کے لیول کا پلیئر دنیا میں نہیں ہے، چلیں مان لیا کہ انہوں نے غلطی کی باقی سب کو چھوڑ دیں اور ان پر پابندی لگائیں یہ انصاف نہیں ہو سکتا،اور اسی وجہ سے یہ بار بار ہو رہا ہے،

عامر سہیل کا مزید کہنا تھا کہ میں نے یہ بات آج تک کسی کو نہیں بتائی جو آج کرنے جا رہا ہوں،عطاء الرحمان مجھے انگلینڈ میں ملا اور رو پڑا کہ میری زندگی برباد ہو گئی میں ٹیکسی چلا رہا ہوں میں بچوں کو کیا بتاؤں میں نے کچھ کیا ہی نہیں. ملک صاحب کی بیٹی کی شادی تھی،وسیم اکرم کو میں نے کہا کہ اب جو ہے آپ سارا کچھ ہپ ہپ نہیں کر سکتے اگر آپ نے اس چیز کو کلوز کرنا ہے تو جو لوگ باہر ہیں جنکو سزا ہوئی وہ کرکٹ بورڈ میں آئے ہوئے ہیں یہ معاملہ برابر ہو گا بصورت دیگر آپ کو خول کرے گا، میں نے اس سے درخواست کی کہ جس کو استعمال کیا اسکو ایڈجسٹ کرواؤ، زندگی میں چیزیں اگنور کرنی پڑیں گی اور اگر آپ انا میں رہے ایسا نہیں کیا تو ذلیل ہوں گے

مبشر لقمان نے سوال کیا کہ کیا واقعی یہ میچ سلیم ملک سے وسیم اکرم نے فکس کروایا جس پر عامر سہیل نے کہا کہ نہیں میں آپ کو بتاتا ہوں کہ جو ماحول سلیم ملک کی موجودگی میں پاکستانی ٹیم کا بنا ہوا تھا وہ ایک فیملی کی طرح تھے،کسی کو کوئی پریشر نہیں تھا، بڑا اچھا ماحول تھا ہر بندہ اپنا ٹیسٹ دے رہا تھا، پتہ نہیں کیا ہوا

عامر سہیل کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈ انصاف کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اس معاملے کو سنبھالنے میں ناکام رہا ہے۔ بدانتظامی کی وجہ سے پریشانیاں ہوتی ہیں، کرکٹ بورڈ دوہرے معیارات رکھتا ہے یہ سلیم ملک یا سلمان بٹ اور آصف کا معاملہ ہوسکتا ہے یا حال ہی میں عمر اکمل پر 3 سال کی پابندی عائد ہوسکتی ہے۔

سلیم ملک کا کہنا تھا کہ جب ہم گراؤنڈ میں گئے تھے تو اسوقت کہا گیا کہ وسیم فٹ نہیں ہے ہماری گراؤنڈ میں میٹنگ ہوئی تھی اور بات کی تھی کہ کیا کرنا چاہیے، اس میں ٹیم میں سینئر تھا میں نے گراؤنڈ میں کہا تھا کہ اگر وسیم فٹ نہیں ہیں تو بتا دیں ہم لڑکے تیار کر لیں اگر کل کہا تو پھر ٹیم گر جائے گا، تو وسیم نے کہا کہ میں فٹ ہوں اور انجکشن لگا کر کھیلوں گا، اسکے بعد پتہ چلا کہ عامر ٹاس کرنے جا رہے ہیں تو یہ ٹیم کے لیے اچھا نہیں تھا اسوقت جو بھی ہوا، کس نے اس کو کہا اس کا نہیں پتہ.

سلیم ملک کا کہنا تھاکہ میرے اوپر الزام لگایا جاتا ہے کہ میں نے یہ کیا، کیا کوئی ایک میچ اکیلا بندہ فکس کر سکتا ہے،میرا موقف رہا ہے کہ جسٹس قیوم کی اور اس بات پر لوگ لڑتے ہیں، میرا مشن یہ تھا کہ جسٹس قیوم کی رپورٹ لوگ پڑھیں کیوں نہیں پڑھتے اس کو ، اب لوگوں نے پڑھنا شروع کی تو نام لینا شروع ہوئے، آج تک کسی بندے نے اس رپورٹ کو نہیں پڑھا،سپورٹس جرنلسٹ کے بڑے نام ہیں انہوں نے بھی اس رپورٹ کو نہیں پڑھا، اب ان کو پتہ چل رہا ہے کہ اس میں تو مشتاق، وقار،وسیم کا نام بھی آ رہا ہے، بات یہ ہے کہ کوئی رپورٹ پڑھے تو پتہ چلے، اگر ان سب پر الزامات لگے ہیں میں تو عدالت سے کلیئر ہوا ہوں، آٹھ سال عدالت میں لڑا ہوں،

سلیم ملک کا کہنا تھا کہ ساؤتھ افریقہ میں اتنی لڑائیاں تھیں آپس میں کہ بتا نہیں سکتے، لوگ کہتے ہین کہ میں شاید بات بنا رہا ہوں، ماسٹر مائینڈ کوئی اور تھا اور ایک گروپ تھا،وہ ٹیم کا حصہ ہیں اور ابھی بھی چوھدری بنتے ہیں میں بتا چکا تھا کہ میں کیا کروں، انکی روز لڑائیاں ہوتی تھی،ہر ایک کی کوئی نہ کوئی لڑائی ہوتی تھی، مجھے کپتان بنا دیا گیا اسکے باوجود میں نے پاکستان کو جتوایا،یہ جو بھی کرتے ہیں میری ٹیم جیت رہی ہے، میں ان سے کام لے رہا ہوں، میں کیا کروں، ایک کو ڈانتتا ہوں تو دوسرا شروع ہو جاتا ہے.

عامر سہیل کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ اپنی پراپرٹیز کو بچانے کے لیے وہ آپ کے پاکستان کے بڑے بڑے آفسز جاتے تھے اور وہ یہ نہیں ہونے دے رہے تھے کہ اگر ان کو سزا ہو گئی تو آئی سی سی پاکستان کرکٹ کو بین کر دے گی، جسٹس قیوم کا فیصلہ سب نے سنا،اگر آپ پھر بھی نہ سمجھیں تو یہی ہو گا، مجھے غصہ چڑھتا ہے ہم بڑھاپے میں آ گئے ایک دوسرے کی عزت کروانی ہے لیکن ایک دوسرے کے خلاف آ گئے ہیں

سلیم ملک کا کہنا تھا کہ فکسنگ میں 9 لوگ شامل تھے رپورٹ کو پڑھنا چاہئے، لوگوں کے نام آئے ہیں، ہر ایک کا نام آ رہا ہے،اسی طرح آپ کو بہت سے لوگ جانیں بچانے کے لئے اپنے نام لیں گے، عامر یہ ضرور سوال کرتا تھا کہ یہ کیا ہورہا ہے، جنہوں نے داڑھیاں رکھی ہین انکے نام بھی ہیں ، مشتاق کا نام ہے اسکا نام کوئی نہین لیتا ، وسیم کا نام ہے، ہر بندے کی ہر زبان پر نام ہے جن جن کا رپورٹ میں نام ہے.

سلیم ملک نے کہا کہ بیس سال پرانی بات کر رہے ہیں میں یہ کہہ رہاتھا کہ نہیں ہو سکتا، عامر کو بھی کہتا تھا آپ کو بھی کہتا تھا، بحث اسی بات پر ہوئی تھی کہ میں نے کہا تھا کہ مجھے ایسا نہیں لگتا،جب سے دنیا بنی ہے تب سے الزام لگ رہے ہیں، شارجہ میں جب سے الزامات لگ رہے ہیں وہان پاکستان کبھی ہارا نہین، میری کپتانی میں بھی سب سے زیادہ جیتا ہوں اور سب سے زیادہ سکور کیا،

عامر سہیل کا کہنا تھا کہ ہم اس عمر کے اس حصے میں ہیں جہاں عزت دی جاتی ہے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کی مس ہینڈلنگ ہے، آپ عامر کو کھلا رہے اور سلمان بٹ کو واپس لے لیتے ہیں ،آصف کو نہیں کھیلنے دیا، ایک پر تین سال کی اور ایک پر ڈیڑھ سال کی پابندی لگاتے ہیں، سب نے غلطی کی ہیں کرکٹ بورڈ سب کو بٹھاتا اور کہتا کہ ہم آپ سے کام لینا چاہتے ہیں لیکن ایسا نہین کیا گیا،مجھے تو شرم آتی ہے اس بات پر کرتے ہوئے،

سلیم ملک نے کہا کہ سب لوگوں کے نام رپورٹس میں آئے ہیں کہنے کی ضرورت نہیں، مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ دنیا صرف ملک کا نام لیتی ہے اگر دنیا کو سب کا پتہ ہوتا تو اس طرح نہ کرتی، ہم ایک دوسرے کو اسوقت سے جانتے ہیں جب ڈالر 25 روپے کا ملتا تھا،لیکن اسوقت وہ ختم نہیں ہوتے تھے، گولڈ لیف کا سگریٹ پچاس پیسے کا تھا، ہم اسوقت سے جانتے ہیں یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ 20 سال آپ سلیم ملک اپنے اوپر بوجھ لیتے رہے ہین اور دوسروں کا نام نہین لیا

سلیم ملک کا کہنا تھا کہ جب سے کیس چلا میں اسوقت سے شور کرتا آیا ہوں کسی نے آواز نہیں سنی، اسوقت سوشل میڈیا اتنا ایکٹونہیں تھا، میں پریس کانفرنس کرتا تھا تو چھوٹی سی خبر دی جاتی تھی کوئی یہ چاہتا ہی نہین تھا کہ میری خبر باہر آئے، اسوقت میں نے بہت چیخیں ماری تھیں، اب سوشل میڈیا پر کوئی میرا انٹرویو نہ کرے میں اپنی ویڈیو دوں گا ،ساری دنیا میں ویڈیو سنی جائے گی ، اب سوشل میڈیا ایکٹو ہے ، چھابڑی والا بھی سنتا ہے کہ ہم نے کیا کیا، اسوقت ہم روتے تھے لیکن پھر بھی ہماری کوئی نہیں سنتا تھا

سلیم ملک نے اپنی بے گناہی کو ثابت کرنے کی کوشش میں لمبا سفر طے کیا ہے۔ جب اصل مجرموں کو نہ بولنے پر انکوائری کی گئی تو اس نے طاقتور مافیا کے سامنے اپنی بے بسی کا مظاہرہ کیا۔ کامیاب کپتان اور 103 ٹیسٹ میچوں کے تجربہ کار کو انصاف کے برابر مواقع نہیں دئے گئے جو ملک کے کسی بھی آزاد شہری کا حق ہے

دونوں سینئر کھلاڑیوں کا کہنا تھا پاکستانی ٹیم میں اختلافات ہوتے ہیں ، اور گروپ بندی ہمیشہ موجود ہے اور بدعنوانی بھی ہے، پاکستان کے 1994 کے دورہ جنوبی افریقہ ، 1996 ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل اور فائنل کے سلسلے میں بہت سارے سوالات اٹھائے گئے تھے۔

مبشر لقمان نے کہا کہ میں بھی کرکٹ کا فین ہوں ،ایک کو سزا ملی تو باقیوں کو بھی سزا ملنی چاہئے،اب زندگی کے بیس سال کون دے گا، تمام متعلقہ افراد کو مل بیٹھ کر اس طرح کے تمام مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے سنجیدہ بات کرنے کی ضرورت ہے اور اس برائی کو ختم کرنا ہے۔

آگے بڑھنے کا راستہ کھلاڑیوں کے ساتھ منصفانہ اور بلا تعصب سلوک کے لئے حکمت عملی وضع کرنے میں کرکٹ بورڈ کا ایماندار اور واضح موقف ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ذاتی ایجنڈے کو پس پشت ڈالیں ، پاکستان کرکٹ کے مستقبل کو صحیح سمت میں گامزن کریں۔ اگر صحیح طریقے سے سنبھالا نہیں گیا تو یہ پاکستان کرکٹ کے لئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے سوشل میڈیا طاقتور ہوتا جارہا ہے اور اب کسی خاص فرد کو الگ تھلگ رکھنا یا کونے میں رکھنا ممکن نہیں ہے۔جن کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے ان کو موقع ہے کہ وہ عوام میں اپنا نقطہ نظر لائیں اور عوام کو فیصلہ کرنے دیں۔اب پننڈورا باکس کھلا ہوا ہے ، عوام سوالات پوچھیں گے کہ اگر جسٹس قیوم کی رپورٹ اتنی مکمل ہے تو پھر کچھ کھلاڑیوں کو کیوں نرمی دی گئی جبکہ کچھ کی سرزنش ہوئی؟

Leave a reply