کوشش ہے کہ پاکستان کے پڑوس میں مزید تنازعات نہ ہوں،وزیراعظم

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سنبھالی توبھارت سے مذاکرات کی کوشش کی، بھارت کامسئلہ آر ایس ایس کی انتہا پسندانہ سوچ ہے،بھارت میں انتہا پسند اورآرایس ایس نظریاتی پارٹی برسراقتدارہے، آرایس ایس نظریے کے پیروکارہندو بالادستی پریقین رکھتے ہیں، آرایس ایس کی نفرت انگیزپالیسیوں سے لوگ خوفزدہ ہیں، بھارت میں اقلیتی برادری محفوظ نہیں، مقبوضہ کشمیرمیں کرفیوکو100روزہوچکے ہیں، آرایس ایس نظریہ بھارت میں مسلمان و دیگراقلیتوں کیلئے خطرہ ہے،

 

پاکستان میں ٹیکس اکٹھا کرنے کی شرح کم کیوں؟ وزیراعظم پریشان.

وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ شوکت خانم کےآغازمیں جب کانفرنس ہوتی توبہت کم غیر ملکی شرکت کرتے تھے،آج پاکستان میں ہونےوالی کانفرنسزمیں بڑی تعدادمیں غیر ملکی ماہرین شریک ہوتے ہیں،پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دیں،پچھلے20سال میں چین نے جوترقی کی اس سے سبق سیکھ سکتے ہیں،کاروبارکوآسان بنانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں، پہلے دہشتگردی کی وجہ سےبیرونی سرمایہ کارآنے کے لیے تیارنہیں تھے،پاکستان میں امن آنے کے بعدانٹرنیشنل کرکٹ بھی واپس آئی،

سیاحت کا فروغ، وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس،حکومت کیا کرنے جا رہی ہے؟

وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ افغان مسئلے کاحل صرف مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے ،سعودی عرب نےہرمشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے،ایران برادر ہمسایہ ملک ہے،چاہتے ہیں سعودی ایران تنازعہ ختم ہو،ایران اورامریکہ کے درمیان بھی بات چیت کے لیے پرامید ہیں،امریکہ نے کھربوں روپے جنگ پرجھونک دیئے،افغانوں کے مابین مذاکرات کے لیے پرامید ہیں ،کوشش ہے کہ پاکستان کے پڑوس میں مزید تنازعات نہ ہوں،

سید علی گیلانی کے خط کے بعد وزیراعظم کشمیر کے لئے کیا اقدامات کریں؟ جماعت اسلامی کا مشورہ

کشمیریوں کے ساتھ کھڑے تھے ،ہیں اور رہیں گے، پاک فوج کا کشمیریوں‌ کو پیغام

بھارت سن لے، جنگیں اسلحہ سے نہیں جذبہ حب الوطنی سے لڑی جاتی ہیں، ترجمان پاک فوج

‏اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق باتیں پروپیگنڈا ہے. ڈی جی آئی ایس پی آر

یہ سوچ بھی کیسے سکتے ہیں کہ کشمیر پر کسی قسم کی کوئی ڈیل ہوئی، ڈی جی آئی ایس پی آر

وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ کشمیری قیادت سمیت نوجوانوں کوجیلوں میں ڈالاگیا ہے،مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی جاری ہے،بھارت میں اقلیتی برادری محفوظ نہیں،مقبوضہ کشمیرمیں خواتین اوربچےبھی بھارتی فوج کی بربریت سے محفوظ نہیں،افغانستان میں امن آنےسے وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارت میں اضافہ ہوگا،دنیاکوسمجھنا ہوگا کہ مسئلہ کشمیرکے باعث خطے میں بہت کشیدگی ہے ،مودی نے کشمیریوں کودیوارسے لگا دیا ہے،غربت کا خاتمہ اورروزگارکے مواقع پیدا کرنا ہماری پالیسی کا محور ہے، خطےمیں امن واستحکام ناگزیرہے.

Shares: