سپریم کورٹ میں نیب ترامیم سے متعلق پچاسویں سماعت ہوئی

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے سماعت کی، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ بینچ کا حصہ ہیں ، دوران سماعت اٹارنی جنرل روسٹرم پر آ گئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب گڈ ٹو سی یو ،

اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے عدالت کے دو منٹ چاہیے ،میرے حوالے سے خبر میں کہا گیا کہ میں نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں خامیوں کو تسلیم کیا ہے ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ تو عدالتی حکم کا حصہ ہے ،اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کے سامنے متعلقہ حکم پڑھنا چاہتا ہوں، میڈیا رپورٹس کے مطابق مجھ سے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل میں غلطیوں کا اعتراف منسوب کیا گیا، آٹھ جون کے عدالتی حکم کے مطابق میں نے کہا تھا دو قوانین کو ہم آہنگ کرنا ہے، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ اور ریویو ایکٹ کی دو شقیں ایک جیسی تھیں، ریویو ایکٹ کیس پر سماعت شروع ہوئی تو پارلیمان نے عدالتی فیصلے کا انتظار کیا،

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ریویو ایکٹ کیس پر عدالتی فیصلہ اگست کے دوسرے ہفتے میں آیا ہے، قانون میں ترمیم نہ کرنے کی یہ دلیل قابل قبول نہیں، پارلیمان قانون سازی میں کافی مصروف رہی، پریکٹس اینڈ پروسیجر بل شاید پارلیمان کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں تھا، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون میں چیف جسٹس کو ربڑسٹیمپ بنایا گیا، میڈیا میں کیا رپورٹ ہوا اس حوالے سے کچھ نہیں کہ سکتے،

اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ میں نے کہا تھا پریکٹس اینڈ پروسیجراور ریویو ایکٹ اوورلیپ کرتے ہیں، میرے سامنے اخبار ہے جس میں مجھ سے منسوب بات چھپی ہے، خبر کے مطابق مجھ سے منسوب کیا گیا میں نے نقائص تسلیم کئے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سمجھ نہیں آرہی انگریزی اخبارات میں خبر رپورٹر کے نام سے شائع کیوں نہیں کی جا رہی، معلوم نہیں کیا یہ کوئی سنسر شپ کا نیا طریقہ آیا ہے؟ اٹارنی جنرل صاحب آپ نے تو تسلیم کیا قوانین میں مطابقت نہیں، جو قانون سازی کی گئی اس سے چیف جسٹس پاکستان کو ربڑ اسٹمپ بنا دیا گیا، اٹارنی جنرل صاحب ہم آپ کی وضاحت کو تسلیم کرتے ہیں،اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ پارلیمان ریویو ایکٹ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی منتظر تھی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ کی ہر بات مانیں گے مگر یہ بات تسلیم نہیں کریں گے، کچھ نیب ترامیم بہت ذہانت کے ساتھ کی گئیں،

نئے نیب قانون سے کس کس نے فائدہ اٹھایا چیف جسٹس نے فہرستیں طلب کر لیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب ترمیم کے بعد کتنے کیسز عدالتوں سے واپس ہوئے فہرست فراہم کی جائے، ایک فہرست نیب جمع کرا چکا ہے لیکن اسے مزید اپڈیٹ کر کے دوبارہ جمع کرائے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے وفاقی حکومت کے وکیل سے سوال کیا کہ نئے نیب قانون میں کون سی ایسی پرانی شقیں ہیں جنہیں ختم نہیں کیا گیا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نئے نیب قانون میں کئی اچھی چیزیں بھی ہیں،نیب قانون کی وجہ سے کئی لوگوں نے بغیر جرم جیلیں کاٹیں، ہم نے دیکھنا ہے کہ نئے نیب قانون سے کس کس نے فائدہ اٹھایا، نیب ترامیم سے کئی جرائم کو ختم کیا گیا کچھ کی حیثیت تبدیل کی گئی،نیب ترامیم سے کچھ جرائم کو ثابت کرنا ہی انتہائی مشکل بنا دیا گیا ہے، کم سے کم حد پچاس کروڑ کرنے سے کئی مقدمات نیب کے دائرہ اختیار سے باہر کیے گئے، نیب ایک ہی ملزم پر کئی مقدمات بنا لیتا ہے جن میں سینکڑوں گواہان ہوتے ہیں،سیکڑوں گواہان کی وجہ سے نیب مقدمہ کئی کئی سال چلتے رہتے ہیں،اصل چیز کرپشن کے پیسے کی ریکوری ہے، ریکوری نہ بھی ہو تو کم از کم ذمہ دار کی نشاندہی اور سزا ضروری ہے،یہ درست ہے کہ نیب قانون میں کئی خامیاں ہیں اور اس کا اطلاق بھی درست انداز میں نہیں کیا گیا

سپریم کورٹ نیب ترامیم کیس میں اب تک انچاس سماعتیں کرچکی ہے ،چیئرمین پی ٹی آئی نے پی ڈی ایم حکومت کی نیب ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے

نیب ترامیم کیخلاف درخواست،جسٹس منصور علی شاہ کی فل کورٹ تشکیل دینے کی تجویز

 جسٹس منصور علی شاہ نے نیب ترامیم کیس میں دو صفحات پر مشتمل تحریری نوٹ جاری کر دیا

میری ریٹائرمنٹ قریب ہے، فیصلہ نہ دیا تو میرے لئے باعث شرمندگی ہوگا،چیف جسٹس

قیام پاکستان سے اب تک توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات کا ریکارڈ عدالت میں پیش

نیب ٹیم توشہ خانہ کی گھڑی کی تحقیقات کے لئے یو اے ای پہنچ گئی، 

وفاقی دارالحکومت میں ملزم عثمان مرزا کا نوجوان جوڑے پر بہیمانہ تشدد،لڑکی کے کپڑے بھی اتروا دیئے

بزدار کے حلقے میں فی میل نرسنگ سٹاف کو افسران کی جانب سے بستر گرم کی فرمائشیں،تہلکہ خیز انکشافات

10جولائی تک فیصلہ کرنا ہے،آپ کو 7 اور 8 جولائی کے دو دن دیئے جا رہے ہیں 

Shares: