لاپتہ افراد کیس میں سیکرٹری داخلہ سندھ طلب

0
91
sindh highcourt01

سندھ ہائی کورٹ میں دو بچوں سمیت دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی

جسٹس امجد علی سہتو نے درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے محکمہ داخلہ سندھ کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے 2 نومبر کو سیکرٹری داخلہ سندھ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا، عدالت نے وفاقی سیکرٹری داخلہ سے بھی جبری گمشدگی کی نشاندہی اور اہل خانہ کو معاوضہ دینے سے متعلق رپورٹ طلب کر لی،

سماعت کے دوران درخواست گزار خاتون نے عدالت میں کہا کہ آٹھ برس سے شوہر لاپتہ ہیں کوئی نہیں سنتا ہماری کوئی سفارش بھی نہیں،خاتون کی استدعا پر جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم کسی کی سفارش سنتے بھی نہیں، عدالت تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کرانے کی کوشش کر رہی ہے

سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کو ہر ممکن صورت بازیاب کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 2 نومبر تک ملتوی کر دی

تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے

 چارکار سوار لڑکیوں نے کارخانے میں کام کرنیوالے لڑکے کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا

 لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں

سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم

واضح رہے کہ لاپتہ افراد کیس میں ایک گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے جبری گمشدگی کیا ہوتی ہے؟ جبری گمشدگی سے مراد ریاست کے کچھ لوگ ہی لوگوں کو زبردستی غائب کرتے ہیں، جس کا پیارا غائب ہو جائے ریاست کہے ہم میں سے کسی نے اٹھایا ہے تو شرمندگی ہوتی ہے، ریاست تسلیم کرچکی کہ یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے،انسان کی لاش مل جائے انسان کو تسلی ہوجاتی ہے،جبری گمشدگی جس کے ساتھ ہوتی ہے وہی جانتا ہے، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے، اگر آپ ان چیزوں کو کھولیں گے تو شرمندگی ہو گی

Leave a reply