لوگوں کو توجہ دو تحریر: انجینئرمحمد امیر عالم

0
36

آج کے دور میں ہمارے اندر محبتیں ختم ہوتے جارہی ہیں اور نفرتیں بڑھ گئی ہیں ۔

جن کا بڑا سبب یہ ہے کہ اگر کوئی ہم سے گفتگو کررہا ہو تو ہم اس کی باتوں کو اچھی طرح نہیں سنتے اور نہ اس کی طرف پوری توجہ دیتے ہیں ۔بلکہ اس کی گفتگو ہم صرف اس خیال سے سنتے کہ اس کی بات ختم ہوجائے اور پھر ہم باتیں شروع کردیں ۔اس طرح ہم دوسرے کی گفتگو اور شخصیت کی انتہائی زیادہ ناقدری کرتے ہیں۔دوسرے شخص کی گفتگو کے دوران ہماری سب سے بڑی غلطی یہ ہوتی ہے کہ ہم موباٸل استعمال کرتے ہیں جس کا مطلب یہ ہوتاہے کہ یہ شخص میرے لیے اس موباٸل سے ذیادہ ضروری نہیں،اس لیے توجہ بھی نہیں دیتا۔

چنانچہ دوران گفتگو موباٸل وغیرہ کا استعمال ایک ناپسندیدہ عمل ہے اور آداب معاشرت کے خلاف ہے نیز یہ تکبر کی بھی علامت ہے۔

،چونکہ ہر آدمی کی اپنی ایک قدر، عزت اور منزلت ہوتی ہے اس لیے بسا اوقات ہمارے اس عمل سے اس کے دل میں یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ یہ مجھے حقیر خیال کرتا ہے۔

تجربے سے یہ بات ثابت ہوٸی ہے کہ جو شخص دوسروں کی باتوں کو توجہ دیتا ہے تو لوگ اس کی عزت بھی کرتے ہیں اور اچھی نظر سے دیکھتے ہیں ۔

راقم خود ایک بندہ کے بارے میں ہر کسی سے اس کی اچھاٸی اور تعریفیں ہی سنتا آیاہے، جب غور کیا توپتہ چلاکہ اس میں یہی عادت ہے کہ جب کوٸی اس کے ساتھ بات کرتا تو بات ختم ہونے تک اس کی طرف پورا دھیان رکھتاہے ساری گفتگو ہمہ تن متوجہ ہوکر سنتاہے ۔

اور نبی کریم ﷺ کا بھی یہی مبارک طریقہ تھا۔کہ آپ ﷺ کے ساتھ کوئی بھی شخص گفتگو کرتا تو آپ صرف یہ نہی کہ اس کی طرف دیکھتے بلکہ اپنا پورا جسم مبارک بھی اسی کی طرف موڑ لیتے اور پوری توجہ سے اس کی بات سنتے۔

ہمیں بھی چاہیے کہ ہر کسی کی باتوں کو غور سے سنیں، کسی کی گفتگو کے دوران بے توجہی، بے رخی کا اظہار نہ کریں ۔بالخصوص موبائل کا استعمال ہرگز ہرگز نہ کریں اور ضروری کال یا میسج ہو تو مخاطب سے اجازت لے کر اس میں مصروف ہوں ۔

اسی طرح اگر وہ آپ کے ساتھ کوٸی بات کرے تو اس کو اچھے الفاظ سے جواب دیں۔ اس سے اس کو صاف پتہ چلے گا کہ اس نے میری بات سنی ہے، اس سے اس کو دلی خوشی ملے گی، عزت ملے گی ۔

اور جتنی توجہ آپ کسی کو دیں گے اتنا ہی ان کےدل میں آپ کی محبت بڑھے گی۔آج بھی اگر ہم اس صفت کو اپناٸیں تو ہماری نفرتیں محبتوں میں بدل سکتی ہیں اور خوشی ہمارا مقدر بن سکتی ہے۔

‎@EKohee

Leave a reply