مافیا راج ، تجزیہ: شہزاد قریشی
صوبہ سندھ بالخصوص روشنیوں کا شہر بڑھتے ہوئے جرائم کی وجہ سے موت کا شہر بن چکا ہے۔ حکومت پیپلزپارٹی اور اتحادی ایم کیو ایم کی۔ پنجاب کا ہر دوسرا شہر سہراب گوٹھ بن چکا ہے، حکومت ق لیگ اور پی ٹی آئی کی۔ اسلام آباد قبضہ مافیا اور ڈاکوئوں کی زد میں، حکومت پی ڈی ایم کی۔ اسی طرح کی صورتحال دوسرے صوبوں کی ہے۔
سوال یہ ہے کہ ملک اور قوم کی حفاظت کون کرے گا؟ کھوکھلے نعرے اور دعوے کرنے والے سیاستدانوں کو اس ملک کی سالمیت اور عوام کے مسائل نظر کیوں نہیں آتے؟ آج اسلام آباد اور راولپنڈی دوسرا کراچی بنتا جا رہا ہے لیکن کیا کہا جائے جب پولیس کے اعلیٰ افسران کے یارانےجرائم پیشہ اورمافیا سےہوں اورپشت پناہی سیاستدان کرتےہوں تو پھرملک وقوم کی حفاظت کون کرے گا؟ کراچی میں سیاستدانوں کو جگانے کے لئے اور کتنی لاشیں درکار ہیں؟ اسلام آباد کے شہریوں کو قبضہ مافیا اور ڈاکوئوں سے نجات دلوانے کے لئے اعلیٰ پولیس افسران کو کون سمجھائے گا؟ اسلام آباد پولیس کے دفاتروں میں قبضہ مافیا کا راج ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اور آئی ایس آئی کے سربراہ کی تحصیل سہراب گوٹھ بن چکی راولپنڈی شہر منشیات فروشوں اور قبضہ مافیا کے نرغے میں ہے۔ سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود پنجاب میں زرعی زمینوں پر ہائوسنگ سوسائٹیز کا دھندہ اپنے عروج پر ہے۔ سول انتظامیہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ وزیراعظم ہائوس ریاست کا دفتر ہے وہاں سے آڈیو لیک ہو رہی ہیں۔ کیا کوئی ادارہ ہے جو اس ریاست اور عوام کو محفوظ رکھنے میں اپنا کردار اداکرے؟ دنیا تبدیل ہو رہی ہے-
تیز رفتار دنیا کی اس دوڑ میں ہم کہاں جا رہے ہیں؟ ہم بے گناہ شہریوں کو بچانے، مصائب کے خاتمے، قدرتی آفات اور دیگر انسانی بحرانوں کے خاتمے کے لئے کیا کر رہے ہیں؟ قائد کے پاکستان اور اس بے گناہ عوام سے کیا غلطی ہو گئی جس کی یہ سزا بھگت رہے ہیں محسوس ہوتا ہے کہ ہم جذبات اور احساسات کے قبرستان میں زندگی گزار رہے ہیں۔ حکمران اور سیاستدان اور ملک کی رولنگ ایلیٹ بے حس ہو چکی ہے۔ جمہوریت، قانون کی بالادستی، پارلیمنٹ کی بالادستی ، آئین کی حکمرانی، طاقت کا سرچشمہ عوام کا نعرہ لگانے والوں سے سوال ہے کہ کیا یہ طرز حکمرانی ہے؟ ایسے طرز حکمرانی کو مافیا راج تو کہا جا سکتا ہے جمہوری دور نہیں۔