عام انتخابات، کو ن بنے گا وزیراعظم، آج تین سیاسی جماعتوں کی پریس کانفرنسوں سے منظر نامہ واضح ہو گیا ، مسلم لیگ ن حکومت بنائے گی تو وہیں تحریک انصاف اپوزیشن میں بیٹھے گی
سابق وزیراعظم شہباز شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے آزاد امیدواروں کو حکومت بنانے کی دعوت دی اور ساتھ کہا کہ اگر وہ نہیں بنا سکتے تو ہم سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر حکومت بنائیں گے، تحریک انصاف کے بیرسٹر گوہر اور رؤف حسن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد نہیں کریں گے، اسکے بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری میدان میں آئے، بلاول نے سیاسی چھکا مارا اور وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم کابینہ کا حصہ نہیں بنیں گے، بلاول کا کہنا تھا کہ ہمیں اس فیصلے سے نقصان ہو گا لیکن ہم نے ملک کے مفاد میں یہ فیصلہ کیا، ملک میں استحکام چاہئے، بلاول پریس کانفرنس میں ایم کیو ایم کی سیٹوں پر حیران نظر آئے اور ساتھ پیغام بھی دیا کہ کراچی میں امن اور ترقی پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائے گا، تحریک انصاف بارے بلاول کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اعلان کیا ہے کہ ہم پیپلز پارٹی کیساتھ بات نہیں کریں گے اسکا مطلب تحریک انصاف کی حکومت بننے کا امکان ختم ہو گیا،افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ پی ٹی آئی آج بھی ایسے فیصلے لے رہی جو جمہوریت کے حق میں نہیں، لوگوں نے ووٹ اس لئے دیا کہ مسائل حل کر سکیں، بات چیت تو کرنی پڑے گی، سنے بغیر اگر وہ اپنے کام کریں گے تو بسم اللہ کریں، لیکن اس کا نقصان ہو گا،
آٹھ فروری کو ملک بھر میں انتخابات ہوئے، کوئی بھی جماعت نہ تو اکثریت حاصل نہ کر سکی، نہ ہی اس پوزیشن میں دو پارٹیاں ملکر حکومت بنا لیں، اگر آزاد امیدوار اور پیپلز پارٹی مل جاتے تو حکومت بن سکتی تھی تاہم تحریک انصاف نے ہٹ دھرمی دکھائی اور میں نہ مانوں والی کی بات پر قائم رکھی، جس کے بعد پیپلز پارٹی نے ن لیگ کی حمایت کا فیصلہ کر لیا،اب وزیراعظم مسلم لیگ ن کا ہو گا، ایم کیو ایم بھی مسلم لیگ ن کی حمایت کرے گی اور کابینہ میں بھی شامل ہو گی، جمعیت علماء اسلام کا ابھی تک کوئی واضح مؤقف سامنے نہیں آ سکا
پنجاب میں ن لیگ حکومت بنائے گی تو سندھ میں پیپلز پارٹی حکومت بنائے گی، بلوچستان میں پیپلز پارٹی کی خواہش ہے کہ وہ حکومت بنائے تو وہیں ن لیگ بھی حکومت بنانے کا ارادہ رکھتی ہے، جے یو آئی جس پارٹی کا ساتھ دے گی اسکی حکومت بلوچستان میں بن جائے گی،خیبر پختونخوا میں آزاد امیدوار حکومت بنائیں گے،
وزیراعظم ن لیگ کا ہو گا، لیکن ہو گا کون؟ نواز شریف یا شہباز شریف؟اس حوالہ سے قوی امکان ہے کہ وزیراعظم شہبا ز شریف ہوں گے،الیکشن سے ایک د ن قبل شہباز شریف نے کہا تھاکہ اگر سادہ اکثریت ملی تو نواز شریف وزیراعظم ہوں گے او ر سادہ اکثریت نہ ملی تو پھر پارٹی مشاورت کرے گی،اب ن لیگ نے فیصلہ کرنا ہے کہ وزیراعظم کا امیدوار کون ہو گا،
پنجاب میں مریم نواز وزارت اعلیٰ کی امیدوار ہیں، قوی امکان ہے کہ وہی وزیراعلیٰ نامزد ہوں گی، مریم نواز قومی اسمبلی کی سیٹ چھوڑ دیں گی جس پر دوبارہ ضمنی الیکشن ہوں گے،سندھ میں سابق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور فریال تالپور کا نام سامنے آ رہا ہے،خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی نے علی امین گنڈا پور کو وزیراعلیٰ کا امیدوار نامزد کر دیا ہے، بلوچستان میں کون وزیراعلیٰ آتا ہے اس بارے ابھی تک کچھ نہیں کہا جا سکتا ،پیپلز پارٹی کی جانب سے سابق وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کانام وزیراعلیٰ کے طور پر سامنے آ سکتا ہے.
تحریک انصاف کے آزاد امیدوار اس وقت قومی اسمبلی میں سب سے زیادہ ہیں،تحریک انصاف ہٹ دھرمی نہ دکھاتی تو پیپلز پارٹی کے ساتھ ملکر حکومت بنا سکتی تھی اور مستقبل میں کیسز ختم کروا سکتی تھی تا ہم تحریک انصاف نے غلط فیصلہ کیا اور ایسے لگ رہا کہ آنیوالے دنوں میں اب تحریک انصاف کے خلاف مزید کریک ڈاؤن ہوں گے اور مزید سختیاں آنیوالی ہیں، عمران خان کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس اور نومئی کے مقدمات کا فیصلہ آنا بھی باقی ہے.
میں وزیراعظم کا امیدوار نہیں،کابینہ کا حصہ نہیں البتہ وزیراعظم کوووٹ دیں گے، بلاول
نومئی جیسا واقعہ دوہرانے کی تیاری، سخت ایکشن ہو گا، محسن نقوی کی وارننگ
آر او کے دفاتر میں دھاندلی کی گئی، پولیس افسران معاون تھے،سلمان اکرم راجہ
دادا کی پوتی کے نام پر ووٹ مانگنے والے ماہابخاری کا پورا خاندان ہار گیا
پی ٹی آئی کو مرکز اور دو صوبوں میں موقع نہ دیا گیا تو حکومت نہیں چل سکتی،بابر اعوان
الیکشن کمیشن، اسلام آباد کے حتمی نتائج جاری، کئی حلقوں کے نتائج رک گئے
الیکشن کمیشن ، ریحانہ ڈار کی درخواست پر آر آو کو نوٹس جاری،جواب طلب
این اے 58، ایاز امیر کی درخواست، نوٹس جاری، آر او طلب، نتیجہ روک دیا گیا
اگر آزاد کی اکثریت ہے تو حکومت بنا لیں،ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائینگے، شہباز شریف
پی ٹی آئی کا وفاق اور پنجاب میں ایم ڈبلیو ایم ،خیبر پختونخوامیں جماعت اسلامی سے اتحاد کا اعلان
عام انتخابات 2024 کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار 93 نشستیں لے کر سب سے آگے ہیں جب کہ مسلم لیگ ن 75 اور پیپلز پارٹی نے اب تک 54 نشستیں حاصل کی ہیں۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان 17، دیگر آزاد امیدوار 8، مسلم لیگ (ق) 3، جمعیت علمائے اسلام 4، استحکام پاکستان پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی نے 2، 2 نشستیں حاصل کیں۔ اس کے علاوہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، مسلم لیگ ضیا، نیشنل پارٹی، پشتونخوا نیشل عوامی پارٹی پاکستان، بلوچستان عوامی پارٹی اور مجلس وحدت المسلمین کے حصے میں ایک ایک نشست آئی۔