چیچن سربراہ رمضان قدیروف نے دھمکی دی ہے کہ یوکرینی شہرماریوپول پر حملہ کرکےکیف میں داخل ہو جائیں گے-
باغی ٹی وی :آج پیر کی صبح اپنے تازہ ترین بیان میں چیچن سربراہ رمضان قدیروف نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے حلف نے باور کرایا کہ روسی افواج یوکرین کے جنوب مشرق میں محصور ساحلی شہر ماریوپول ، دارالحکومت کیف اور دیگر شہروں پر حملہ کریں گی۔
روس نے بین الاقوامی تنظیموں”ایمنیسٹی انٹرنیشنل” اور "ہیومن رائٹس…
ٹیلی گرام پر جاری ویڈیو پیغام میں رمضان نے مزید کہا کہ پہلے ہم لوجاسک اور دونیسک پر مکمل کنٹرول حاصل کریں گے۔ پھر اس کے بعد کیف اور دیگر تمام شہروں کا کنٹرول سنبھالیں گے۔
قدیروف گذشتہ ماہ مارچ کے وسط میں ایک تصویر میں تقریبا 30 مسلح افراد کے بیچ نظر آئے تھے اس تصویر کے بارے میں دعوی کیا گیا تھا کہ یہ یوکرین کے شہر ماریوپول کی ہے۔
روس کے ہمنوا رمضان قدیروف جنگ شروع ہونے کے بعد اپنی کئی ریکارڈ شدہ وڈیوز جاری کر چکے ہیں ان وڈیوز میں وہ اپنے فوجیوں کی "کیف کے نازیوں” کے سامنے بہادری کو سراہتے ہیں۔
روس کا یوکرین کے گولہ بارود کے ڈپو تباہ کرنے کا دعویٰ
یوکرین میں روس کے فوجی آپریشن کا آغاز 24 فروری کو ہوا تھا۔ بحیرہ آزوف پر واقع ماریوپول شہر روس کا تزویراتی ہدف ہے۔ بالخصوص اس پر قبضہ کر لینے سے مشرق میں روس کے ہمنوا علاحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول علاقوں کو جنوب میں جزیرہ نما قرم کے ساتھ مربوط کیا جا سکے گا۔ روس نے 2014ء میں قرم کو اپنی حدود میں شامل کر لیا تھا۔
واضح رہے کہ تقریبا دو ماہ قبل یوکرین میں روس کے فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد سے چیچن سربراہ رمضان قدیروف کئی بار اپنے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر یوکرین میں لڑائی میں چیچن فورسز کی شرکت کے حوالے سے بیان دے چکے ہیں۔
دوسری جانب یوکرین کے حساس علاقوں کے انتظام وانصرام کے ذمے دار ادارے (اسٹیٹ ایجنسی فارمینجنگ دی ایکسکلوژن زون) نے چرنوبل جوہری پلانٹ پرقبضہ کرنے والی روسی افواج پر تحقیقی لیبارٹریوں سے خطرناک تابکار مواد چرانے کا الزام عاید کیا ہے اورکہا ہے کہ یہ مواد انھیں ممکنہ طور پرہلاک کر سکتا ہے۔
یورپی یونین کا روس کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان
روس کی افواج نے 24 فروری کو یوکرین پرحملے کے پہلے دن ہی چرنوبل میں واقع اس ناکارہ پاور پلانٹ پر قبضہ کر لیا تھا۔انھوں نے 31 مارچ کووہاں سے پسپائی اختیارکرنے سے پہلے ایک ماہ سے زیادہ عرصے تک انتہائی تابکار زون پر قبضہ کیے رکھا تھا۔
یوکرینی ایجنسی نے اتوارکے روز فیس بُک پرایک بیان میں کہا ہے کہ روسی فوجیوں نے علاقے میں دو لیبارٹریوں کو لوٹ لیا ہے۔روسی فوجی ایکو سینٹر ریسرچ بیس کے ذخیرہ کرنے والے حصے میں داخل ہوئے تھے اورانھوں نے 133انتہائی تابکار مادے چوری کرلیے تھے اگراس مواد سے غیرپیشہ ورانہ انداز میں نمٹا جائے تو اس کا معمولی سا ذرّہ بھی مہلک ہے۔
یوکرین: ریلوے اسٹیشن پر روس کا مبینہ راکٹ حملہ، 5 بچوں سمیت 50 افراد ہلاک
اسی ہفتے کے اوائل میں یوکرین کے وزیرتوانائی جرمن گلاشچینکو نے کہا تھا کہ روسی فوجیوں نے خود کو جوہری تابکاری کی ’’چونکا دینے والی‘‘مقدار سے روشناس کرایا اب اس کے بعد ان میں سے کچھ کے پاس زندہ رہنے کے لیے ایک سال سے بھی کم وقت ہوسکتا ہے اور واضح طور پر وہ زیادہ دیر زندہ نہیں رہ سکیں گے،بلکہ بیماریوں سے ان کی سست روی سے موت واقع ہوسکتی ہے
گلاشچینکو نے جمعہ کواخراج زون کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ انھوں (روسی فوجیوں) نے تابکاری سے آلودہ ننگی مٹی کھودی، محفوظ کرنے کے لیے تھیلوں میں تابکار ریت جمع کی اور اسی دھول میں سانس لیا تھا ہر روسی فوجی چرنوبل کا ایک ٹکڑا زندہ یا مردہ گھر لے جائے گا روسی فوجی سازوسامان بھی اس تابکار مادے سے آلودہ ہوا ہے مگر روسی فوجیوں کی اس خطرناک مواد سے لاعلمی حیران کن ہے۔
یادرہے کہ چرنوبل پاور اسٹیشن 1986ء میں بدترین جوہری تباہی سے دوچار ہوا تھا اوردنیا میں اس نوعیت کا یہ پہلا بڑا جوہری حادثہ تھا۔