مریم نواز کی جیل جانے کی خواہش

0
31

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نواز حمزہ شہبازکو لینے کوٹ لکھپت جیل پہنچ گئیں

مریم نواز کو جیل کے باہر ہی روک دیا گیا ، مریم نواز کی خواہش تھی کہ وہ حمزہ شہباز کو جیل سے باہر  لے کر آئیں لیکن جیل انتظامیہ نے مریم نواز کو اندر جانے سے روک دیا

کوٹ لکھپت جیل کے باہر ن لیگی کارکنان کی بڑی تعداد موجود ہے، حمزہ شہباز کا رہائی کے بعد بھر پورا ستقبال کیا جائے گا، مریم نواز اور حمزہ اس موقع پر کارکنان سے خطاب کریں گے بعد ازاں ریلی کی صورت میں حمزہ شہباز کو گھر لے کر جائیں گے

خواجہ عمران نذیر جنرل سیکرٹری مسلم لیگ نون وہ اپنے روایتی انداز میں والہانہ استقبال کرنے کے لیے کوٹ لکھپت کچا جیل روڈ پر موجود ہیں، ن لیگی دیگر قائدین بھی جیل کے باہر موجود ہیں ،کوٹ لکھپت سے ماڈل ٹاؤن تک جگہ جگہ حمزہ شہباز کی آمد کے لیے استقبالی کیمپس لگائے گئے ہیں

واضح رہے کہ رمضان شوگرملز کیس میں حمزہ شہباز کی ضمانت 6 فروری کو منظورہوئی تھی جبکہ حمزہ شہباز کی آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں درخواست ضمانت مسترد کر دی گئی تھی، حمزہ شہباز کوٹ لکھپت جیل میں قید تھے، نیب نے انہیں لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت کی درخواست مسترد ہونے پر گرفتار کیا تھا.عدالت نے دوسرے کیس میں انکی ضمانت منظور کرلی ہے

حمزہ شہباز کا فرنٹ مین بن گیا نیب میں وعدہ معاف گواہ،بیان ریکارڈ کروا دیا

مریم نواز کے وکلاء نے ہی مریم نواز کی الیکشن کمیشن میں مخالفت کر دی، اہم خبر

صرف اللہ کوجوابدہ ،کوئی کچھ بھی رائے رکھےانصاف کے مطابق فیصلہ دیں گے، عدالت کےحمزہ کیس میں ریمارکس

حمزہ شہباز کے مچلکے منظور، رہائی کی تیاریاں جاری، کیسے ہو گا استقبال؟

نیب نے احتساب عدالت میں رپورٹ جمع کروائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شہبازشریف فیملی نے اپنے مختلف ملازموں کے ناموں پرکمپنیاں بنا رکھی ہیں،منی لانڈرنگ کی رقوم بے نامی کمپنیوں میں منتقل کی جاتی رہیں ،اور ان بے نامی کمپنیوں سے شریف فیملی کے اکاؤنٹس میں رقم منتقل ہوتی رہی. نیب رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ نیب کو 10 غیرملکی منی ایکس چینجرزکا ریکارڈمل چکاہے، شہبازشریف، حمزہ،سلمان کوبرطانیہ کی 4 منی ایکس چینج سے رقوم منتقل ہوئیں، دبئی کی 6 منی ایکس چینج سے بھی رقوم منتقل کی گئیں۔ نیب رپورٹ کے مطابق شہبازشریف فیملی کو 10 کمپنیوں سے 37 کروڑبھیجے گئے.

لانگ مارچ کی تیاری،ہو سکتا ہے ضرورت ہی پیش نہ آئے، مریم نواز

Leave a reply