مہنگائی۔ تحریر: محمد ابراہیم

0
22

مہنگائی۔ تحریر: محمد ابراہیم
زیادہ سے زیادہ سال میں مہینہ ڈیڑھ مہینہ ایسا ہوتا ہے کہ ھماری بجلی کے طلب 25ہزار میگا واٹ تک آتی ہے ۔

جو یہ کرکے گئے 2028 تک انہوں نے مزید 30ہزار میگا واٹ بجلی معاہدوں میں add کرلی، مطلب 25+30 ہزار ٹوٹل 55ہزار میگا واٹ ، مثلاً

سال بھر میں 25 ہزار میگا واٹ بھی صرف زیادہ سے زیادہ دو مہینے ملک کی ضرورت ہوتی ہے سردیوں میں یہ کھپت 16ہزار میگا واٹ سے بھی کم لیکن 2028 کے معاہدوں تک مُسلم لیگ ن نے 55ہزار میگا واٹ کے معاہدے کیئے اب آپ چاہے 20 ہزار بجلی استمال کریں لیکن پیسہ قوم نے 2028 تک 55 ہزار میگا واٹ کا ھی ادا کرنا ہے ۔

اب یہ پیسے ہیں کتنے ؟؟

جب 2013 میں نواز شریف کی حکومت آئی تو اُس وقت قوم معاہدوں کے مطابق سالانہ 180 ارب ادا کررہی تھی ۔

اُسکے بعد 2018 میں جب تحریک انصاف کی حکومتِ آئی تو معاہدوں مطابق 450 ارب ادا کرنے تھے ۔

اب اِس وقت اُسی سودوں کے مطابق 700 ارب سالانہ ہے اور 2023 تک یہ رقم 1100 ارب تک پہنچ جائے گی ۔

اور 2028 تک یہی معاہدوں کی وجہ سے سالانہ رقم 6 ہزار ارب سے بھی تجاوز کر جائے گی ۔

مطلب اگر 2028 تک پاکستان کی بجلی کی ضرورت 20 ہزار میگا واٹ بھی ہوئی تو پیسے ہم نے 55ہزار میگا واٹ کے ہی دینے ہیں ۔

اور یہ ساری بجلی مہنگے آئل ، گیس ، کوئلے سے پیدا ہورہی ہے ،

•آئل مہنگا امپورٹ ہونے سے بجلی مہنگی
•ایل این جی سے بجلی پیدوار ایک نقصان جبکہ ٹرمینل کا کارگو کھڑا ہونے سے اُسکے چارجز الگ ۔
•کوئلے کی بجلی بھی وُہ کہ پاکستان کا کوئلہ چھوڑ کر باہر سے امپورٹ کوئلہ پہلے کراچی پورٹ پر آتا ہے پھر کراچی سے ساہیوال تک پہنچتے ڈیڑھ روپیہ فی ٹیرف کا خرچہ ٹرانسپورٹ کی صورت بڑھ جاتا ہے ۔

جبکہ اِسی دوران ہم ہوا، پانی ، اپنے کوئلے سے بجلی پیدا کرسکتے تھے ۔

لیکن نواز شریف حکومت نے اپنے فرنٹ مینوں کے زریعے کّک بیکس کی خاطر سب کچھ کیا اور قوم کی پسلیوں سے پیسہ نکال لیا ۔

اِس سال پاکستان کا ٹوٹل بجٹ 8ہزار ارب خسارے کے ساتھ تھا ۔

2028 تک 6ہزار ارب روپیہ بجلی کی کمپنیوں کو فالتو دینا پڑے گا ۔

اندازہ کرلیں شریفوں نے جو اِس قوم کے ساتھ کیا جو شاید فرعون نے اپنی رعایا کے ساتھ بھی نہ کیا ہو
Twitter handle, @IbrahimDgk1

Leave a reply