میر شکیل سوالوں کے جواب نہ دیتے تو قانون کے مطابق کاروائی کرتے،احتساب قانون کے مطابق ہونا چاہئے،عدالت کے ریمارکس

0
36

میر شکیل سوالوں کے جواب نہ دیتے تو قانون کے مطابق کاروائی کرتے،احتساب قانون کے مطابق ہونا چاہئے،عدالت کے ریمارکس
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں میر شکیل الرحمان کی گرفتاری اور ریمانڈ کے خلاف درخواست پرسماعت ہوئی

عدالت نے درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 30 مارچ کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کر دی، عدالت نے روزانہ میڈیکل چیک اپ کی متفرق درخواست پر بھی نیب سے جواب طلب کر لیا.

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور طارق سلیم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے میر شکیل الرحمان کی اہلیہ کی درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر اعتزاز احسن نے عدالت کو بتایا کہ شاہینہ شکیل میر شکیل الرحمان کی اہلیہ ہیں، اس پر عدالت نے سوال کیا کہ کیا وہ عدالت میں موجود ہیں؟ اعتزاز احسن نے بتایا جی وہ عدالت میں موجود ہیں۔

عدالت نے سوال کیا کہ کیا میر شکیل الرحمان نیب کے سامنے پیش ہوئے تھے؟ اس پر ان کے وکیل نے کہا کہ ان کو نیب نے طلب کیا اور وہ نیب کی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے، 12 مارچ کو دوسری بار میر شکیل الرحمان کو بلایا گیا اور وہ دوبارہ پیش ہوئے، 12 مارچ کو سوالنامے کے لیے بلایا گیا تھا لیکن گرفتار کر لیا گیا، کیس کا ریکارڈ نیب لاہور میں تھا، چیئرمین نیب نے اسی دن اسلام آباد سے وارنٹ جاری کر دیے، میر شکیل الرحمان کو نیب آفس میں حبس بے جا میں رکھا گیا۔ عدالت نے سوال کیا کہ اب میر شکیل الرحمان جسمانی ریمانڈ پر ہیں، کیا ایسی صورت میں یہ کیس سنا جا سکتا ہے ؟ اس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ اس درخواست کے ذریعے میر شکیل الرحمان کے جسمانی ریمانڈ کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس کیس میں نواز شریف کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے؟ اس پر میر شکیل کے وکیل اعتزاز احسن نے بتایا کہ اخبار میں پڑھا ہے کہ نواز شریف کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔ نیب کے وکیل نے کہا کہ میر شکیل الرحمان کا کیس انکوائری اسٹیج پر تھا، اس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو میرشکیل الرحمان سے پوچھنا چاہیے تھا اور سوالوں کے جواب لینے چاہیے تھے، اگر وہ سوالوں کے جواب نہ دیتے تو آپ قانون کے مطابق کاروائی کرتے، نیب احتساب کا عمل بالکل کرے لیکن احتساب قانون کےمطابق ہونا چاہیے۔

عدالت نے پوچھا کہ کیا میر شکیل الرحمان کو اس لیےگرفتار کیا گیا کہ ان کا اخبار اور ٹی وی حکومت پر تنقید کرتا ہے، اس پر نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ نیب کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں، نیب آزاد ادارہ ہے اور قانون کے مطابق کام کر رہا ہے

عدالت نے اعتزاز احسن کو میرشکیل الرحمان سے ملاقات کی اجازت دے دی، عدالت نے میر شکیل الرحمان کو سیر، اخبارات فراہم کرنے اور اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت بھی دے دی. عدالت نے میر شکیل کے ذاتی معالج کو بھی ملاقات کی اجازت دے دی،نیب وکیل نے عدالت میں کہا کہ نیب کے زیر حراست ہر ملزم کا روزانہ 2 بار میڈیکل چیک اپ ہوتا ہے،نیب کے لیے روزانہ اہل خانہ سے ملاقات ناممکن ہے.

واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں میر شکیل الرحمان کی اہلیہ نے اپنے خاوند کی گرفتاری چیلنج کی تھی،میر شکیل کی اہلیہ شاہینہ شکیل نے بیرسٹر اعتزاز احسن کی وساطت سے درخواست دائر کی،درخواست میں چیئرمین نیب، ڈی جی نیب، احتساب عدالت کے جج اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے،

درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ نیب نےمیرشکیل الرحمان کوگرفتارکرتے ہوئے 2019کی بزنس مین پالیسی کی خلاف ورزی کی، احتساب عدالت کے جج نے جسمانی ریمانڈکے تحریری حکم میں وجوہات بیان نہیں کیںڈی جی نیب نے ملزم کی گرفتاری سے قبل چیئرمین نیب سے قانونی رائے نہیں لی،

درخواست میں الزام عائد کیا گیا کہ نیب کا طے شدہ منصوبہ تھا کہ میر شکیل الرحمان کو گرفتار کر لیا جائے،گرفتاری کا اقدام نیب کے دائرہ اختیار سے تجاوز قرار دے کرکالعدم کیا جائے،احتساب عدالت کا جسمانی ریمانڈ دینے حکم غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے، میر شکیل کی نیب گرفتاری اور حراست کو غیر قانونی قرار دے کر ڈسچارج کیا جائے،

کسی سیٹھ کی مالی معاملات میں ہونے والی گرفتاری کو میڈیا کی‌ آزادی کے ساتھ جوڑنا صحافتی اقدار کی نفی ہے،فردوس عاشق اعوان

احتساب عدالت نے دیا میر شکیل الرحمان کا جسمانی ریمانڈ، کتنے روز کا ؟

واضح رہے کہ میر شکیل الرحمان کوچند روز قبل گرفتار کیا گیاتھا ، بعد ازاں انہیں احتساب عدالت مین پیش کیا گیا جہاں عدالت نے میر شکیل الرحمان کو 11 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالہ کر دیا

عدالت میں سماعت کے بعد میر شکیل کی گرفتاری کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں میر شکیل الرحمان حوالات میں کھڑے ہیں، اس تصویر پر چیئرمین نیب نے اب نوٹس لیا ہے، یہ تصویر کس نے لیک کی؟ اس کا پتہ لگانے کا حکم دے دیا گیا ہے. سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ میر شکیل حوالات میں کھڑے ہیں اور انکے پیچھے بیڈ بھی نظر آ رہا ہے

واضح رہے کہ جیو جنگ کے مالک اورنواز شریف کے یارخاص میر شکیل الرحمن بالآخرقانون کی گرفت میں آہی گئے، گزشتہ روز نیب نے میر شکیل کو گرفتار کیا تھا،جیو،جنگ پرنوازشریف کی نوازشات،لاہورکی قیمتی ترین 54 کنال اراضی کا تحفہ ،نیب نے میرشکیل کونیب آفس بلایا جہاں وہ سوالات کے جوابات نہ دے سکے جس پرنیب نے میر شکیل الرحمن کو گرفتار کرلیا ،اطلاعات کےمطابق قومی احتساب بیور(نیب) نے جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمن کو 54 کنال غیر قانونی اراضی کیس میں کل 12 مارچ کو طلب کیا تھا۔ اور سوالات کے جوابات نہ دینے پر گرفتار کر لیا

اس سے قبل میر شکیل 5 مارچ کو پہلی مرتبہ اس کیس میں پیش ہوئے تھے، اس پیشی کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔ میر شکیل نے پہلی پیشی میں تین ملازم اور دو بچے نیب دفتر ساتھ لے جانے کی درخواست کی تھی تاہم ملازم ساتھ لانے کی درخواست مسترد کردی گئی تھی اور بچوں کو نیب دفتر میں داخلے کی اجازت دی گئی۔

میر شکیل سے استقبالیہ پر شناختی کارڈ لیا گیا اور اندراج رجسٹر پر دستخط کروائے گئے جس کے بعد انھیں کمرہ نمبر 2 میں لے جایا گیا جہاں اس سے قبل نواز شریف اور شہباز شریف سے بھی تفتیش ہو چکی ہے

Leave a reply