موت کے قریب پہنچنے پر انسان کن تجربات کا سامنا کرتا ہے؟

0
34

امریکامیں ہونے والی نئی تحقیق میں ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ موت کے قریب پہنچنے پر لوگوں کی نگاہوں کے سامنے ان کی زندگی کسی فلم کی طرح گزرتی ہے۔

باغی ٹی وی : نیویارک یونیورسٹی کے گروسمین اسکول آف میڈسین کی تحقیق میں ایسے 567 افراد کو شامل کیا گیاتھا جن کی حرکت قلب تھم گئی تھی مگر طبی امداد کے بعد وہ زندگی کی جانب واپس لوٹ آئے۔

موت کاایک وقت مقررہے:عمرے پرجانےوالاپاکستانی شہری دومنٹ دل کی دھڑکن بند…

محققین نے بتایا کہ موت کے منہ پر پہنچنے والے افراد نے زندگی کی جانب واپس لوٹنے کے بعد مختلف تجربات شیئر کیے تحقیق میں ہر 5 میں سے ایک فرد نے موت کے منہ میں پہنچنے کے بعد مختلف تجربات کو رپورٹ کیا۔

محققین کے مطابق ان افراد کا کہنا تھا کہ ہمارا شعور کا کام کررہا تھا اور انہیں ایسا تجربہ ہوا جیسے انہوں نے دوبارہ زندگی گزار لی ہو۔

موت کے منہ میں پہنچنے کے بعد ان افراد نے بتایا کہ انہیں جسم سے الگ ہونے کا تجربہ ہوا، ڈاکٹروں کو بچانے کی کوشش کرتے دیکھا مگر کوئی تکلیف محسوس نہیں ہوئی، جبکہ اپنی زندگی کے اقدامات، ارادوں اور دیگر افراد کے بارے میں مقاصد کا تجزیہ کرنے کا موقع بھی ملا۔

محققین کے مطابق لوگوں کو ہونے والے تجربات خواب، واہمے یا تصور کا دھوکا نہیں تھے بلکہ یہ حقیقی تجربات ہیں جن کا سامنا ہمیں مرتے وقت ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موت کے قریب پہنچنے والے افراد اپنی زندگی، مقاصد اور اقدامات کا گہرائی میں جاکر بامقصد تجزیہ کرتے ہیں، یعنی ایک بار پھر خیالات میں اپنی زندگی دوبارہ جی لیتے ہیں۔

اسمارٹ فونز مختلف الرجیز کا شکار بناکر بیمار بھی کرسکتے ہیں،تحقیق

تحقیق کے دوران دماغی مانیٹرنگ سسٹمز کو بھی مریضوں پر استعمال کیا گیا تھا اور زندگی کی جانب لوٹ آنے والے مختلف دماغی لہروں کو دریافت کیا گیایہ دماغی لہریں عام طور پر اس وقت دیکھنے میں آتی ہیں جب لوگ شعوری طور پر کچھ تجزیہ کررہے ہوتے ہیں یا پرانی یادیں ذہن میں اجاگر ہوتی ہیں۔

ایم ڈی، پی ایچ ڈی، مطالعہ کے اہم تفتیش کار انتہائی نگہداشت کے معالج،NYU Langone اور Health کے شعبہ طب میں ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر کے ساتھ ساتھ تنظیم کے اہم نگہداشت اور بحالی کی تحقیق کے ڈائریکٹر سیم پارنیا کہتے ہیں کہ یہ یاد کیے گئے تجربات اور دماغی لہر کی تبدیلیاں نام نہاد قریب قریب موت کے تجربے کی پہلی علامتیں ہو سکتی ہیں، اور ہم نے انہیں پہلی بار ایک بڑے مطالعے میں پکڑا ہے

انہوں نے کہا کہ ہمارے نتائج اس بات کا ثبوت پیش کرتے ہیں کہ موت کے دہانے پراور کوما میں رہتے ہوئے،لوگ ایک منفرد باطنی شعوری تجربے سے گزرتے ہیں، جس میں پریشانی کے بغیر آگاہی بھی شامل ہے۔

نتائج سے یہ عندیہ بھی ملتا ہے کہ موت کے وقت بھی انسانی شعور مکمل طور پر کام کرنا نہیں چھوڑتا۔

محققین کی جانب سے اب اس حوالے سے تحقیق کو مزید آگے بڑھایا جائے گا۔

بچپن میں پریشان کن اور برے حالات جوانی میں امراض قلب کا باعث بن سکتے ہیں ،تحقیق

Leave a reply