پاکستان بھر میں سیلاب کے باعث 600 سے زیادہ اموات ریکارڈ ہوئی. این ڈی ایم اے

0
48

قومی ادارے این ڈی ایم اے کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان بھر میں 14 جون سے اب تک طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے 600 سے زیادہ اموات ہوئی ہیں جبکہ 11 ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

این ڈی ایم اے کی 18 اگست کی رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ جانی نقصان بلوچستان میں ہوا ہے جہاں 202 اموات ہوئیں جبکہ سندھ میں 149، پنجاب میں 144، خیبر پختونخوا میں 135 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔
پاکستان میں جاری مون سون کی طوفانی بارشوں اور ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سیلابی ریلوں کے بعد ملک کے کئی حصوں میں ہنگامی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔

جنوبی پنجاب، بلوچستان اور سندھ کے کئی علاقوں میں سینکڑوں دیہات، چھوٹے شہر مکمل طور پر زیرِ آب آ گئے ہیں جبکہ بڑے شہروں کے نشیبی علاقوں میں بھی بارش کا پانی بھر گیا ہے۔

جنوبی پنجاب میں بارشوں سے کوہ سلیمان کی پہاڑیوں سے آنے والے پانی نے کئی علاقوں میں تباہی مچا دی ہے۔ بارشوں سے قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں، لوگ گھروں سے بے گھر اور ہزاروں ایکڑ فصلیں زیر آب آگئیں۔

بارشوں کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے اس لیے ڈیرہ غازی خان اور تونسہ شریف کے کئی دیہاتوں کو مزید خطرہ ہے۔ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے اور سینکڑوں کیمپ لگائے گئے ہیں جہاں خوراک اور طبی امداد بھی دی جارہی ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق: ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 رضوان ناصر نے کہا کہ اب تک ڈیرہ غازی خان اورتونسہ میں بارشوں سے آنے والے سیلاب میں 31 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور متعدد لاپتہ بھی ہیں۔

ان کے مطابق نو ہزار سے زیادہ متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے اور 11 سو سے زیادہ کیمپس لگا دیے گئے ہیں جہاں خوراک اور طبی امداد بھی فراہم کی جارہی ہے۔
’بارش کا سلسلہ ابھی جاری ہے لہذا مذید گاؤں زیر آب آسکتے ہیں اس لیے لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا کام بھی جاری ہے۔‘
رضوان نے کہا: ’یہ صرف کوہ سلیمان کی پہاڑیوں پر10 سال بعد ریکارڈ بارشوں کی وجہ سے سیلاب ہے جبکہ دریائے سندھ، چناب سمیت کسی دریا میں ابھی پانی کی سطح اتنی بلند نہیں جسے خطرناک لائن کہا جاسکے۔‘

صوبہ سندھ کے متعدد علاقوں میں موسلا دھار بارشوں سے جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔
سکھر، لاڑکانہ، خیرپور، دادو، نواب شاہ اور نوشہروفیروز میں مون سون بارشوں کے بعد سیلابی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔
زیریں سندھ کے حیدرآباد اور میرپورخاص کے اضلاع بدین، ٹھٹھہ، سجوال، میرپورخاص، سانگھڑ اور عمرکوٹ میں بھی صورت حال تشویشناک ہے۔

زیریں سندھ کے حیدرآباد اور میرپورخاص کے اضلاع بدین،، ٹھٹھہ، سجوال، میرپورخاص، سانگھڑ اور عمرکوٹ میں بھی صورت حال تشویشناک ہے۔ (تصویر: ڈاکٹر گووند رام) یہ اضلاع بارشوں سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ ان تمام اضلاع میں کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں جبکہ بڑی تعداد میں کچے مکانات گر گئے ہیں۔

دوسری جانب کراچی کے کئی علاقے بھی زیر آب ہیں اور مختلف علاقوں کی جانب جانے والے راستے بھی بند ہیں۔

ملیر ندی میں گذشتہ روز ایک کم سن بچی اور ایک خاتون کی لاش ملی۔ کراچی سے حیدر آباد جانے والی مسافر کار ایم نائن موٹروے کے لنک روڈ پر آنے والے بڑے ریلے میں بہنے سے میاں بیوی اور چار بچوں سمیت سات افراد لاپتہ ہو گئے تھے۔ کل شام تک بچوں سمیت تین لاشیں نکالی گئی مگر چار افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

دوسری جانب سندھ بھر کی صورت حال کے متعلق وزیراعلٰ سندھ کو جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق صوبے میں پانچ ہزار گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں، جب کہ 28 ہزار گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ ایک لاکھ سے زائد لوگ گھروں سے محروم ہوگئے ہیں اور صوبے میں بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں 137 لوگ اور 941 مویشی ہلاک ہوگئے ہیں۔

Leave a reply