موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کیلئے منصفانہ تقسیم کی پالیسی کی ضرورت ہے. وزیر اعظم

0
68
Pm Shehbaz

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کیلئے منصفانہ تقسیم کی پالیسی کی ضرورت ہے جبکہ ہمیں موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کیلئے انصاف، شفافیت اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے پالیسی مرتب کرنا ہو گی اور اگر آج عملی اقدامات نہ کئے گئے تو آنے والا وقت خطرناک ہو گا، پاکستان کو سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے اربوں ڈالر درکار ہیں، سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے ہم نے کروڑوں ڈالر خرچ کئے جس سے ملکی معیشت کو مشکلات کا سامنا ہے، پاکستانی قوم نے سیلاب جیسی قدرتی آفات کا بہادری سے مقابلہ کیا ہے۔

نئے عالمی مالیاتی معاہدہ کے سربراہی اجلاس کے موقع پر ”نئے زد پذیر چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے دستاویزات اور فنانسنگ کے ساتھ جدت“ کے موضوع پر چوتھی گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس اہم معاملہ پر سربراہ اجلاس بلانے پر فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کی قیادت قابل تعریف ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے باعث سیلاب سے متاثر ہوا، اس سے ہمارا زندگی گزارنے کا انداز متاثر ہوا، 3 کروڑ 3 لاکھ لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے، کئی ملین ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں، بچوں سمیت 1700 افراد جاں بحق ہوئے، پانچ لاکھ مویشی بہہ گئے، 20 لاکھ گھروں کو جزوی یا مکمل طور پر نقصان پہنچا، اتنے بڑے پیمانے پر نقصان ہونے کے باوجود تمام فریقوں نے جامع حکمت عملی اختیار کی،ہمیں ملک بھر میں بڑے پیمانے پر بحالی کیلئے اربوں ڈالر کی ضرورت ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
خدیجہ شاہ، صنم جاوید و دیگر کی درخواست ضمانت پر آیا فیصلہ
ہولی تہوار سے متعلق ایچ ای سی کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار
بچوں کیلئےفارمولا ملک پربھاری ٹیکس لگایا جانا چاہیئے،ماہرین صحت
جعلی افغان پاسپورٹ کے ذریعے اٹلی جانے والا مسافر گرفتار
رابعہ سلطان جناح ہاوس پر حملہ کی تفتیش میں پولیس کو مطلوب تھیں,پنجاب حکومت
ہتک عزت دعویٰ: خواتین عوامی طور پر جنسی ہراسانی سنگین جیسے جھوٹے الزامات لگا سکتی ہیں،میشا شفیع
سربراہی اجلاس میں دعوت دینے اور پرتپاک میزبانی پروزیراعظم کا فرانسیسی صدر کا شکریہ
شہباز شریف نے کہا کہ ہم بروقت مدد پر دنیا بالخصوص دوست ممالک کے شکرگزار ہیں تاہم ہم نے اپنے وسائل سے بھی سیلاب متاثرین کی مدد کی جبکہ مزید وسائل کیلئے عالمی سطح پر بھی رابطے کئے۔ہمیں قرضے لینے پڑتے جس سے ہمارے ملک پر قرضوں کا بوجھ بڑھتا، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ سیلاب کے باعث شہروں کے شہر ملیامیٹ ہو گئے، دور دراز علاقوں میں خوراک، صحت اور تعلیم کی سہولیات کی فراہمی بہت مشکل چیلنج تھا، بعض ممالک کی حفاظت کیلئے بھاری رقوم خرچ کی جاتی ہیں لیکن ہزاروں زندگیوں کو بچانے کیلئے بھاری قیمت ادا کرکے قرضہ لینا پڑتا ہے، ہمارے لوگ بہادر ہیں، انہوں نے ماضی میں بھی بڑے چیلنجز کا سامنا کیا ہے اور موجودہ چیلنجز سے بہادری سے نکلیں گے، ہمارے جنوبی علاقے مسائل کا شکار ہیں۔

Leave a reply