مذہبی سکالر اور عالم دین مولانا طارق جمیل نے حکومتی ادارے کے اہلکاروں کی طرف سے تشدد کا نشانہ بننے والے صحافی اقرارالحسن کی ویڈیو کال کے ذریعے عیادت کی-
باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق معروف مذہبی سکالر مولانا طرق جمیل نے حکومتی ادارے کے اہلکاروں کے تشدد کا نشانہ بننے والے معروف صحافی اقرار الحسن کی ویڈیو کال پر خیریت دریافت کی اور جلد صحتیابی کے لئے دعا کی-
اقرارالحسن پر لاہور میں تشدد،مبشر لقمان حکومتی اداروں پر برس پڑے
اقرارالحسن نے بتایا کہ دعاؤں کے صدقے اللہ تعالیٰ نے جان کی حفاظت فرمائی اور ان لوگوں کو دنیا کے سامنے لانے کا وسیلہ بھی بنایا، وہاں سے وزیراعظم نے ہی نکلوایا-
اے آر وائے کے مالک سلمان اقبال نے وزیراعظم سے درخواست کی اور وہ ادارہ وزیراعظم کے ماتحت ہے، انہوں نے اسی وقت 5 اہلکاروں کو معطل کردیا جبکہ قانونی کارروائی کی درخواست بھی دے دی گئی ہے ۔
مولانا طارق جمیل نے انہیں دعا دی کہ اللہ حفاظت فرمائے اور استفسار کیا کہ کراچی سے لاہور شفٹ ہوگئے ہیں جس پر اقرارالحسن نے بتایا کہ لاہور منتقل ہوگیا ہوں۔
ویڈیو کال کے دوران اقرارالحسن نےطبیعت کے بارے میں مولانا طارق جمیل کوبتایا کہ کان میں درد تھا اور ڈاکٹر کو چیک اپ کروایا تو انہوں نے بتایا کہ پردہ پھٹ گیا، احتیاط نہ کرنے کی وجہ سے انفیکشن ہوگیا اور درد ہے –
کرنٹ لگانے کے باعث…اقرار الحسن نے ویڈیو پیغام جاری کر دیا
واضح رہے کہ حال ہی میں حکومتی ادارے میں رپورٹنگ کے دوران صحافی اقرارالحسن اور ان کی ٹیم کو سرکاری اہلکاروں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا تشدد کے باعث زخمی ہونے والے اقرار الحسن کو عباسی شہید ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا جہاں ان کے سر میں کئی ٹانکے لگائے گئے وزیراعظم آفس کی ہدایت پر ڈائریکٹر آئی بی رضوان شاہ سمیت پانچ آئی بی افسران کو معطل کردیا گیا ہے معطل اہلکاروں میں سٹینو ٹائپسٹ محبوب علی، انعام علی، سب انسپکٹر رجب علی اور ہیڈ کانسٹیبل محمد خاور شامل ہیں-
محسن بیگ کی گرفتاری، اقرار الحسن پر تشددکیخلاف کئی شہروں میں صحافی سراپا احتجاج
انٹیلی جینس بیورو کے انسپکٹر کی کرپشن ویڈیو ثبوتوں کے ساتھ بے نقاب کرنے پر ڈائریکٹر آئی بی رضوان شاہ اور اس کی ٹیم کا اینکر اقرارالحسن اور سرعام ٹیم پر حملہ کیا گیا۔ ٹیم سرِعام کو ننگا کرکے نازک اعضاء پر بجلی کے جھٹکے لگائے گئے اور ویڈیو بھی بنائی گئی، اقرار الحسن نے ہسپتال سے نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسا پہلی بار ہوا کہ ہمارے سب کے سامنے کپڑے اتارے گئے ،ہمیں ایک دوسرے کے سامنے برہنہ کیا گیا اور تین گھنٹے تک ہمیں محبوس رکھ کر ہم پر تشدد کیا گیا، ہماری ٹیم کے نازک اعضا پر بجلی کے کرنٹ لگائے گئے-
اقرار الحسن پر تشدد.نازک اعضا پر بجلی کے جھٹکے لگائے گئے ۔ذمہ دار معطل
جس کی معروف شخصیات کی جانب سے شدید مذمت کی گئی بعد ازاں اقرار الحسن کا بھی بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر ابھی تجویز دے رہے ہیں کہ میں ہسپتال میں ہی رکوں لیکن میرا خیال ہے کہ گھر جانا چاہیے میرا ایک کندھا اپنی جگہ سے ہلا ہوا ہے جبکہ ایک پسلی بھی ٹوٹی ہوئی ہے جس کی رپورٹ ابھی آئی ہے دل پر کرنٹ لگانے کے باعث دل کی ای سی جی کی رپورٹ بھی نارمل نہیں ہے-