معاشرے کی سوچ کو بدلنے کے لئے ڈراموں اور فلموں کی کہانیاں بدلنے کی ضرورت ہے ماہرہ خان

عالمی شہرت یافتہ اداکارہ ماہرہ خان کا کہنا ہے کہ ہم صرف یہ نہیں دکھا سکتے کہ عورت پر ظلم ہورہا ہے۔ اورپھرعورت کو اس ہی شخص سے محبت ہوجائے اوراسی شخص کوہم ہیرو بھی دکھاتے ہیں ہمیں ایسے پروگرامز بنانے چاہیئں جس سے بچوں کی تربیت ہو لیکن ہم اس کے بارے میں کھل کربات کرنے کے لیتے بھی تیارنہیں۔

باغی ٹی وی :پاکستان کی صف اول کی اداکارہ ماہرہ خان نے بی بی سی کوانٹرویودیتے ہوئے جنسی تشدد سے متعلق کہا کہ اس تشدد کے خلاف بہت سی آوازیں بلند ہوتی ہیں لوگ سڑکوں پرآتے ہیں لیکن پھریہ سب بھلادیا جاتا ہے، اس کے بعد پھرکوئی خبرآتی ہے، پھریہ ہی سب ہوتا ہے لیکن ہم اپنی عوام کو تربیت دینے کے لیے تیارنہیں ہیں۔ ہمیں ایسے پروگرامز بنانے چاہیئں جس سے بچوں کی تربیت ہو لیکن ہم اس کے بارے میں کھل کربات کرنے کے لیتے بھی تیارنہیں۔

اداکارہ نے کہا کہ ہمارے ٹی وی سیریزاورفلموں میں موجود کہانی بدلنی چاہیئے۔ ہم صرف یہ نہیں دکھا سکتے کہ عورت پر ظلم ہورہا ہے۔ اورپھرعورت کو اس ہی شخص سے محبت ہوجائے اوراسی شخص کوہم ہیرو بھی دکھاتے ہیں۔ تشدد کرنے والا شخص ہیرو نہیں ہوسکتا۔ ہمیں کہانی بدلنے کی ضرورت ہے اوریہاں میں بھی ذمہ داری لیتی ہوں کیونکہ میں بھی میڈیا کا حصہ ہوں۔

فنکاروں اور دستکاروں کو سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے صدر مملکت…

اداکارہ نے مزید کہا کہ مجھ سے بہت سی رنگ گورا کرنے والی کریموں اورمصنوعات کے لیے رابطہ کیا گیا تھا لیکن مجھے لگتا ہے کہ ایسے پراڈکٹ کا حصہ بن کر میں ایک ایسے خیال کی توثیق کررہی ہوں کہ گہرے رنگ کی لڑکی لڑکا یا کوئی بھی اتنا خوبصورت یا پرکشش نہیں ہوتا جتنا ایک گورے رنگ کا حامل شخص خوبصرت ہوتا ہے۔دراصل مجھے کبھی یہ بات سمجھ نہیں آتی۔

چڑیلزبنا کرہم نے یہ ثابت کیا کہ پاکستانی فنکاروں میں اچھا کام کرنے کی پوری صلاحیت ہے ثروت گیلانی

Comments are closed.