مبشر لقمان کی گاڑی کے نیچے بچہ آ گیا، ہسپتال میں باپ آیا تو کیا ہوا؟

0
1390
ml

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہاہے کہ کل میرا ایک ایکسیڈینٹ ہو گیا،میں ریکارڈنگ سے جا رہا تھا اسوقت ہوا

مبشر لقمان آفیشیل یوٹیوب چینل پر بات کرتے ہوئے مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ کل میں جب یہاں سے نکلا، افطاری کا وقت تھا ، گیٹ سے تقریبا سو گز دور تھا تو سیدھی طرف گھر کے باہر افطاری کا انتظام کیا ہوا تھا، بیس پچیس لوگ سڑک پر ہی بیٹھے ہوئے تھے ایک بچہ بھاگتا ہوا آیا، شکر ہے میری سپیڈ نہیں تھی، وہ آ کر گاڑی کولگا اور گر گیا، میں نے فوری گاڑی روکی، اور دیکھا اسکی ٹانگ ٹوٹ گئی تھی، وہ درد میں تھا، تقریبا اسکی دس سال عمر تھی، اسکو گاڑی میں بٹھایا اور ڈی ایچ اے فیز سکس کے ہسپتال میں لے گیا، میں نے پھر پیچھے لڑکا بھجوایا کہ اس کا کوئی جاننے والا ہو، وہ ہمیں ملا اور پتہ چلا کہ والد اور والدہ دونوں جاب کرتے ہیں، والد گجومتہ میں درزی کا کام کرتے ہیں، دونوں کو اطلاع کروائی، ڈاکٹر نے بچے کو فرسٹ ایڈ دی، جب میں ہسپتال میں تھا بچہ رو رہا تھا، اسے درد تھی ، اسکا وہاں نہ ماں ہے نہ باپ، وہ آدمی کھڑا ہے اسکے سامنے جس کی گاڑی سے لگا ، میں نے کہا بیٹا حوصلہ کریں، وہ مجھے کہتا ہے کہ سر جی فکرنہ کریں مجھے کوئی تکلیف نہیں،میں بہت متاثر ہوا کہ ماں نے کیسا بیٹا پیدا کیا جو اتنا دلیر ہے، اسکے بعد ڈی ایچ اے میڈیکل کمپلیکس کاڈاکٹر ،سٹاف بھاگ بھاگ کر بچے کو طبی امداد دے رہے تھے کہ انجکشن لانا ہے،یہ کرنا وہ کرنا، ہمیں انکو بتانے کی ضرورت نہیں پڑ رہی تھی، رات کو میں یہ سوچ رہا تھا کہ کتنی اچھائیاں بھی ہوئی ہیں، ڈاکٹر نے کہا کہ اسکو جنرل ہسپتال لے کر جانا پڑے گا،اسکو آرتھوپیڈک مسئلہ ہو گیا ہے، یہ سیریس مسئلہ ہو سکتا ہے، ہم نے ایمبولینس کروائی اور جنرل ہسپتال بچے کو لے کر آئے، اتنی دیر میں بچے کے والد بھی پہنچ گئے، جنرل ہسپتال جب میں آیا تو جو عام تاثر ہوتا ہے کہ سرکاری ہسپتال میں خوار ہونا پڑے گا،راستے میں میں نے پروڈیوسر کو کالز کیں کہ پتہ کریں وہاں کون ہے،میں ہسپتال پہنچا تو وہاں کافی ینگ ڈاکٹر بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نےفوری کیس کو اٹینڈ کیا، ایک لمحے کو میرا خیال تھا کہ مجھے دیکھ کر یہ کر رہے ہیں لیکن اسی اثنا میں پانچ چھ مریض آئے میں دیکھ رہا ہوں، ایک بس سے گر گیا،ایک سائیکل والے کو گاڑی مار کر بھاگ گئی، موٹر سائیکل والے کو گاڑی والے نے مارا، میڈیکل سٹاف ہر ایک کو اٹینڈ کر رہا تھا،میں یہ سوچ رہا تھا کہ ہم پاکستان کی اتنی برائیاں کرتے ہیں،یہاں پر انکو کوئی نہیں دیکھ رہا، مریضوں کا کوئی والی وارث موقع پر نہیں لیکن وہ بھاگ بھاگ کر مریضوں کو دیکھ رہے ہیں،ا نہوں نے بتایا کہ بچے کو فریکچر ہوا ہے لیکن کوئی مسئلہ نہیں ، بچے کے والد بھی آ گئے میں سوچ رہا تھا وہ غصے ہوں گے،وہ آتے ہی بیٹے کو ملا،پیار کیا، حال پوچھا اور میرا ہاتھ پکڑ کر کہتا ہے بڑی مہربانی ،حادثہ تو ہو سکتا ہے ، آپ میرے بچے کو ہسپتال لے کر آ گئے، میں نے کہا یہ تو میں نے کرنا تھا، سب کچھ ہو گیا، رات کو دس بجے میں وہاں سے فارغ ہوا،ہسپتال والوں نے کہا کہ صبح دیکھتے ہیں کہ آپریٹ تو نہیں کرنا اسکا، میں واپس آیا ابھی بیٹھا ہی ہوں،میں سب کا رویہ دیکھ رہا تھا اور سوچ رہا تھاکہ یہ کتنے پازیٹو لوگ ہیں پھر بھی ہم ہر بار برائیاں کرتے ہیں، مجھے بچے کے والد کا فون آیا کہ پولیس آ گئی ہے اور وہ تنگ کر رہی ہے کہ میڈیکو لیگل کرنا ہے اور اسکی رپورٹ ہونی ہے، اس وقت میں دوستوں کو بتا چکا تھا جن کو ملنا تھا کہ نہیں مل سکتا، میں نے گھر بھی بتا دیا تھا، دو تین دوستوں نے کہا کہ پولیس پیسے بنانا چاہ رہی ہے یا اسکا باپ ایسا کر رہا ہے، میں نے کہا میں آتا ہوں میں دوبارہ جنرل ہسپتال گیا، ہم ڈپٹی میڈیکل سپریڈنٹ کے کمرے میں بیٹھے ہیں، پولیس والوں نے کہا سوری سر، آپ مائینڈ نہ کریں حادثہ ہوا، اسکی رپورٹ ہو گی، میں نے کہا بالکل کریں ،آپ کا فرض ہے،انہوں نے اس کے والد کے آگے فون رکھے تو والد نے کہاکہ میں نے رپورٹ نہیں کرنی، ایک حادثہ ہوا ہے،لیکن یہ صاحب جن کو میں نہیں جانتا،یہ میرے بچے کے ساتھ آئے کھڑے بھی رہے، جان بوجھ کر نہیں ہوا، یہ حادثہ ہی ہوا، انہوں نے کہا سائن کر دیں، بچے کے والدنے بھی انگوٹھا لگا دیا، والدہ نے بھی کہا کہ ہم نے بھی کرنا، پولیس والے نے کہا کہ یہ کوئی نہ سمجھے کہ عید ہے ہم عیدی پوری کر رہے ہیں یہ ہماری ڈیوٹی ہے، میری ایم ایس سے بات ہوئی انہوں نےکہا کہ ہم مریض کو سہولیات دے رہے ہیں لیکن قانونی طریقہ اپنانا ہو گا، آج صبح مجھے پتہ چلا کہ بچہ ٹھیک ہے، ان چیزوں کی ضرورت نہیں پڑی جو ہم سوچ رہے تھے، پوری رات میں اس وجہ سے سو نہیں سکا، مجھے بار بار اس بچے کا خیال آ رہا تھا،

مبشر لقمان کا مزید کہناتھا کہ اس سارے حادثے کو میں صبح سوچ رہا تھا، حادثہ ہوا، اور مختلف لوگوں سے واسطہ پڑا، سب لوگوں نے انتہائی پازیٹو رسپانس دیا، کسی نے پیسے بنانے کی کوشش نہیں کی،کسی نے فرائض سے غفلت نہیں برتا، میں یہ سوچ رہا تھا کہ ہم اکثر ٹی وی پر کہتے ہیں کہ پاکستانی قوم بیکار ہے، سبزی گوشت والا چوری کر رہا ہے، میڈیں، ڈرائیور ڈنڈی مار رہے ہیں، کل مجھے احساس ہوا کہ ہم غلط ہیں، پاکستان میں اچھے لوگ بھی ہیں،اللہ بچے کو شفا یاب کرے اور اسکے والدین کو سکھ دکھائے،اس پورے واقعہ نے میرا ذہن بدل دیا، کل تک ہم سوچتے تھے کہ ہر آدمی پاکستان میں دہاڑی لگانے کی کوشش میں ہے تو کل 11 لوگوں نے مجھے غلط ثابت کیا، اب عید سے ایک دن پہلے میں کہہ سکتا ہوں پاکستان زندہ باد.

اچھرہ میں خاتون کو بچانے والی اے ایس پی شہربانو نقوی کی آرمی چیف سے ملاقات

بچ کر رہنا،لڑکی اور اشتہاریوں کی مدد سے پنجاب پولیس نے ہنی ٹریپ گینگ بنا لیا

مہنگائی،غربت،عید کے کپڑے مانگنے پر باپ نے بیٹی کی جان لے لی

پسند کی شادی کیلئے شوہر،وطن ،مذہب چھوڑنے والی سیماحیدر بھارت میں بنی تشدد کا نشانہ

پسند کی شادی، عدالت نے لڑکی کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی

شادی شدہ خاتون سے معاشقہ،نوجوان کے ساتھ کی گئی بدفعلی،خاتون نے بنائی ویڈیو

بلیک میلنگ کی ملکہ حریم شاہ کا لندن میں نیا”دھندہ”فحاشی کا اڈہ،نازیبا ویڈیو

حریم شاہ مبشر لقمان کے جہاز تک کیسے پہنچی؟ حقائق مبشر لقمان سامنے لے آئے

Leave a reply