ملازمت کے بہانے گینگ نے 200 کے قریب لڑکیوںکو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا دیا ،کئی لڑکیوں کا اسقاط حمل بھی کروایا گیا، ا س دوران لڑکیوں پر تشدد بھی کیا جاتا رہا ویڈیو بھی بنائی گئیں، پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کر لیا ہے
واقعہ بھارت کا ہے، بھارتی میڈیا کے مطابق بہار کے مظفر پور میں لڑکیوں کو نوکری دینے کے بہانے جنسی استحصال کا ایک کیس سامنے آیا ہے۔ الزام ہے کہ ملازمت کی آڑ میں تقریباً 180 لڑکیوں کو اہیا پور کے علاقے میں یرغمال بنایا گیا تھا۔ لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی اور بیلٹ سے جسمانی تشدد کیا گیا۔ چھپرا سے تعلق رکھنے والی ایک متاثرہ لڑکی نے چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔ اس نے مظفر پور میں پیش آنے والے واقعہ کے حوالے سے مقدمہ درج کرایا ہے۔
ملزم گینگ نے بہار کی بے روزگاری کے مسائل کو ہتھیار بنایا اور ڈی وی آر کے نام سے ایک جعلی مارکیٹنگ کمپنی کھولی، اور سوشل میڈیا پر نوکری کے حوالہ سے پوسٹ کیں۔یہ نوکری صرف لڑکیوں کے لئے تھی اور اس میں اچھی تنخواہ بتائی گئی تھی،متاثرہ لڑکی کے مطابق ڈی وی آر نامی کمپنی نے فیس بک پر لڑکیوں کے لیے نوکری کی پیشکش کی تھی اور اس نے اس کے لیے درخواست دی تھی۔ منتخب ہونے کے بعد، اسے ٹریننگ کے لیے 20،000 روپے ادا کرنے کو کہا گیا۔ رقم جمع کروانے کے بعد کئی لڑکیوں کو اہیا پور تھانہ کے علاقہ کی حدود میں رکھا گیا تھا۔ تاہم 3 ماہ گزرنے کے باوجود ان کی تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں۔ اس کے بعد ان لڑکیوں نے کمپنی کے سی ایم ڈی تلک سنگھ سے رابطہ کیا۔ امتاثرہ لڑکی کو کمپنی میں مزید 50 لڑکیوں کو اس وعدے کے ساتھ بھرتی کرنے کی ہدایت کی گئی کہ اس کے بعد اس کی تنخواہ 50,000 روپے تک بڑھ جائے گی۔
متاثرہ لڑکی کے مطابق، جب اس نے ملزم کو بتایا کہ وہ مزید 50 لڑکیوں کو نہیں لا سکتی، تو اسے مجبور کیا گیا کہ وہ اپنے جاننے والوں سے رابطہ کرے اور لڑکیوںکو ملازمت کے لئے بلائے، لڑکی کے مطابق اس وقت تک اسے کمپنی کی حقیقت کا علم نہیں تھا اور پیسے کے لالچ میں اس نے اپنے جاننے والوں کو کمپنی میں لانا شروع کر دیا اور انہیں ملازمت دلوائی،لڑکی نے انکشاف کیا کہ کمپنی کے مالک سمیت وہاں موجود دیگر گینگ کے افراد نے لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی، لڑکیوں کے ساتھ بار بار جنسی زیادتی کی گئی اور انکی ویڈیوز بنائی گئیں، کئی لڑکیاں حمل کا شکار ہو گئیں جس پر انکا اسقاط حمل کروایا گیا،
واقعہ کا مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس نے کمپنی کے دفتر پر چھاپہ مارا اور کئی لڑکیوں کو وہاں سے بازیاب کروایا،کمپنی کا مالک بھاگنے میں کامیاب ہو گیا، اس دوران وہ کئی لڑکیوں کو بھی اپنے ساتھ لے گیا.
متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ جب وہ مظفر پور میں قیام پذیر تھے تب ملزم نے اس کے ساتھ زبردستی جنسی تعلقات قائم کیے اور اس کا اسقاط حمل کروانے پر بھی مجبور کیا۔ ملازمت کے بہانے آنے والی لڑکیوں کو یرغمال بنایا جاتا ہے اور انہیں فرار ہونے سے روکنے کے لیے غنڈے تعینات کیے جاتے ہیں۔ اس کے بعد لڑکیوں کو اپنی جان پہچان والی دوسری لڑکیوں کو بلانے پر مجبور کیا جاتا ہے اور انہیں نوکری کی پیشکش بھی کی جاتی ہے اور ان کا جنسی استحصال کیا جاتا ہے۔
متاثرہ لڑکی نے مزید الزام لگایا کہ اس نے جعلی بھرتی کمپنی کے خلاف شکایت درج کرانے کے بعد تلک سنگھ نے اس کو اغوا کرنے کی بھی کوشش کی ،اسکے بھائی کو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی گئیں
غور طلب ہے کہ یہ وہی علاقہ ہے جو ’مظفر پور شیلٹر ہوم کیس‘ کی وجہ سے بدنام ہوا تھا جہاں 34 لڑکیوں کے جنسی استحصال کے الزامات سامنے آئے تھے۔ بالی ووڈ کی فلم ’بھکشک‘ اسی خوفناک کیس پر مبنی تھی۔ ملزم برجیش ٹھاکر ایک مقامی اخبار بھی چلاتا تھا۔
ایئر انڈیا کو بم سے اڑانے کی دھمکی افواہ نکلی
احمد آباد میں کچھ اسکولوں کو بم سے اڑانے کی دھمکیاں
ممبئی میں تین بڑے بینکوں کو دھمکی آمیز ای میل موصول
ویڈیو لیک ہونے سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟ڈیٹا ریکوری کا طریقہ
حریم شاہ ویڈیوز لیک کیس میں حریم شاہ کی پرانی دوست صندل خٹک کو گرفتار
صندل خٹک نے میڈیا کو بتایا کہ حریم نے مجھ سے اپنی بہن کی شادی کیلئے پیسے ادھار لئے تھے،
حریم شاہ نے کہا ہے کہ میری پرائیویٹ وڈیوز میری سہیلوں نے وائرل کی ہیں
متنازعہ ٹک ٹاکر حریم شاہ کی ویڈیو لیک ہوئی ہے، ویڈیو وائرل ہو چکی ہے،