ملک میں حقیقی اپوزیشن ن لیگ اور پی پی نہیں بلکہ کون ہے؟ سراج الحق کا نیا دعویٰ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سرا ج الحق نے کہاہے کہ اس وقت ملک میں دینی جماعتیں اصل اپوزیشن ہیں ۔ خود کو اپوزیشن کہنے والی سابقہ حکمران پارٹیاں حکومت کے ساتھ مل گئی ہیں ۔ پی ٹی آئی ، پی پی اور مسلم لیگ ن ایک پیج پر ہیں ۔ اپوزیشن بے وقعت ہوگئی ہے ۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنی میزبانی میں منصورہ میں ہونے والے ملی یکجہتی کونسل کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ موجودہ حکومت کے ریاست مدینہ کے نعرے کو عوام نے اس لیے سراہا تھا کہ لوگوں کو غربت ، مہنگائی اور بے روزگاری سے نجات اور عام آدمی کو تعلیم ، صحت اور سستے انصاف کی سہولتیں ملیں گی مگر حکمرانوں نے ریاست مدینہ کا ایسا مذاق بنایا ہے کہ اب لوگ کانوں کو ہاتھ لگاتے ہیں ۔ ریاست مدینہ حکمرانوں کے کسی ایجنڈے میں شامل نہیں تھی ۔
جیل جا کر بڑے بڑے سیدھے ہو جاتے ہیں، مریم نواز بھی جیل جا کر”شریف” بن گئیں
مریم نواز کی تاریخ پیدائش کیا ہے؟ عدالت نے پوچھا تو مریم نے کیا جواب دیا؟
پانچ کمپنیوں میں 19 کروڑ کی منتقلی،حمزہ شہباز نیب کو مطمئن نہ کر سکے
شہباز شریف کو لائف ٹائم ایوارڈ برائے کرپشن دیا جائے: شہباز گل
مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر میں ہونے لگی ہے جلد جدائی،خبر سے کھلبلی مچ گئی
مریم نواز ایک بار پھر "امید” سے، کیپٹن ر صفدرخوشی سے نہال
سراج الحق نے مزید کہا کہ اب عام آدمی پی پی پی اور مسلم لیگ کے اپوزیشن ہونے کے دعوے کو تسلیم نہیں کرے گا ۔ حکومت نے مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال کر کشمیریوں کے ساتھ ساتھ پاکستانی قوم کو بھی مایوس کیاہے ۔ 5 فروری کو ملک بھر میں یوم یکجہتی کشمیر بھر پور طریقے سے منایا جائے گا ۔کشمیر کی آزادی پاکستان کی تکمیل ،سا لمیت اور دفاع کے لیے ناگزیر ہے ۔
سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ ملی یکجہتی کونسل کو واقعات اور حادثات پر نہیں ، ملک و قوم کی صورتحال کے پیش نظر ایک عمومی ایجنڈا بنانا چاہیے اور قوم کو ایک مشترکہ لائحہ عمل دینا چاہیے ۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ دینی قوتیں متحد ہو ں اور اسٹیٹس کو کی محافظ قوتوں کے مقابلے میں قوم کے سامنے ملکی ترقی اورعوام کی خوشحالی کا خاکہ پیش کیا جائے ۔ موجودہ حکومت بری طرح ناکام ہو گئی ہے اور اب عوام کو سابقہ حکمران پارٹیوں سے بھی کوئی امید نہیں رہی اس لیے ملی یکجہتی کونسل کو عوام کے سامنے ایک مشترکہ بیانیہ پیش کرناہوگا ۔ قوم کو مسلکوں ، علاقائی اور لسانی تعصبات سے نکال کر اتحاد و اتفاق کی لڑی میں پرونا ہماری بڑی کامیابی ہوگی ۔ جس طرح حکومت اور نام نہاد اپوزیشن ایک پیج پر آگئی ہیں اسی طرح دینی و مذہبی جماعتوں کو بھی اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔